لاہور میں وکلاء کا امراض قلب کے اسپتال پر حملہ، آپریشن تھیٹر میں توڑ پھوڑ

جاسم محمد

محفلین
معاملہ شروع کہاں سے ہوا؟
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا جب چند روز قبل کچھ وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی میں ایک وکیل کی والدہ کے ٹیسٹ کے لیے گئے، جہاں مبینہ طور پر قطار میں کھڑے ہونے پر وکلا کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔
اگر یہ سچ ہے کہ محض دیگر مریضوں کی طرح قطار میں کھڑا ہونے پر وکلا نے اعتراض کیا تھا جس کے بعد لڑائی ہوئی تو پھر اب تک ہونے والے تمام واقعات کا ذمہ دار صرف اور صرف بدمعاش وکلا ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
وکیل اور جج آج کس کے ہیں؟ حکومت نے ماڈل ٹاؤن سانحہ پر نئی جے آئی ٹی بنائی تھی جو ن لیگی لوہاری ججوں نے بند کردی۔
جناب! اقتدار میں بھی نون لیگ ہے اور اپوزیشن میں بھی نون لیگ ہے۔ اب آپ خوش ہو جائیے۔ ایک محاورہ یاد آ گیا، تُو کون، میں خواہ مخواہ! :)
 

جاسم محمد

محفلین
کیا یہ فساد 2 گھنٹے تک جاری رہا ؟ ایسا ہے تو یہ انتہائی نااہلی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
وزیر اطلاعات موقع پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔ وکلا سے مار بھی کھائی اور پولیس کو ہدایات بھی دیتے رہے۔
وزیر صحت بھی موقع پر موجود رہی اور ہسپتال کو یرغمال بنانے والے وکلا سے مذاکرات کر کے ہسپتال خالی کروایا۔ لیکن پھر بھی انتہائی نا اہل حکومت ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جناب! اقتدار میں بھی نون لیگ ہے اور اپوزیشن میں بھی نون لیگ ہے۔ اب آپ خوش ہو جائیے۔ ایک محاورہ یاد آ گیا، تُو کون، میں خواہ مخواہ! :)
بالکل۔ ن لیگی وائرس 30 سال سے نظام کی رگ رگ میں بھر چکا ہے ۔ اس کی سرجری میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ابھی تو شروعات ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
 

جان

محفلین
تحریک انصاف کی کسی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے۔
سیاست میں لڑائی 'سیاسی' ہوتی ہے چاہے وہ ذاتی نوعیت سے ہی کیوں نہ پروان چڑھے!
قومی چوروں کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا دفاع ہرگز نہ کیا جائے گا۔
ان میں سے 'کچھ' تو آپ نے حکومت میں بٹھائے ہوئے ہیں اور 'کچھ' کی مدد سے تو آپ حکومت میں آئے ہیں لہذا دفاع کون کر رہا ہے یہ تو واضح ہے!
ان کے فروغ سے قائم غنڈہ گردی کا کلچر کا۔
آپ نے بھی کم نہیں کیا بلکہ اسے فروغ دیا!
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
بالکل۔ ن لیگی وائرس 30 سال سے نظام کی رگ رگ میں بھر چکا ہے ۔ اس کی سرجری میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ابھی تو شروعات ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
جی ہاں! آخر کو وسیم اکرم پلس سرجن ہیں؛ کچھ تو اثرات مرتب ہوں گے ہی۔ ہم کاہے کو فکر کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سر! ذرا بلدیہ ٹاؤن کے ذمہ داران اور ان کے حامیان کے نام تو لکھیے نا تاکہ ہم جان پائیں کہ وہ کہاں دندناتے پھر رہے ہیں اور کہاں اٹھکیلیاں فرما رہے ہیں!
پی پی پی والوں سے پوچھیں جن کی سندھ میں 12 سال سے مسلسل حکومت ہے۔ جج اور وکیل بھی انہی کے حامی ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
کوئی تو آپ کا بھی حامی بنے، خدا کرے!
وکیلوں اور ججوں کو اپنا حامی بنانے کیلئے حرام کا پیسہ کھلانا پڑتا ہے۔نوٹوں سے بھرے بریف کیس اور خفیہ ریکارڈنگ کرنی پڑتی ہیں۔ تب کہیں جا کر نظام پر گرفت مضبوط ہوتی ہے جیسا کہ ن لیگ ، پی پی پی اور فوجی فاؤنڈیشن کی ہے۔ تحریک انصاف ابھی میدان میں نئی ہے۔ ان کو ابھی کچھ وقت درکار ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
وکیلوں اور ججوں کو اپنا حامی بنانے کیلئے حرام کا پیسہ کھلانا پڑتا ہے۔نوٹوں سے بھرے بریف کیس اور خفیہ ریکارڈنگ کرنی پڑتی ہیں۔ تب کہیں جا کر نظام پر گرفت مضبوط ہوتی ہے جیسا کہ ن لیگ ، پی پی پی اور فوجی فاؤنڈیشن کی ہے۔ تحریک انصاف ابھی میدان میں نئی ہے۔ ان کو ابھی کچھ وقت درکار ہے۔
ہم کیا برکت کی دعا دیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
ہم کیا برکت کی دعا دیں؟
حکومت ابھی اسی پر کام کر رہی ہے کہ ہر کسی کو حرام مال کھلائے بغیر نظام کو کیسے بہتر کریں۔ دعا کریں کوئی معجزہ ہو ہی جائے۔
شریفوں، زرداریوں، ملک ریاضوں نے پچھلے تیس چالیس سالوں میں نظام اتنا کرپٹ کر دیا ہے کہ اگر کسی کو ہڈی نہ ڈالو تو وہ حکومت پر بھونکنا شروع ہو جاتا ہے۔
 

عباس اعوان

محفلین
وزیر اطلاعات موقع پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔ وکلا سے مار بھی کھائی اور پولیس کو ہدایات بھی دیتے رہے۔
وزیر صحت بھی موقع پر موجود رہی اور ہسپتال کو یرغمال بنانے والے وکلا سے مذاکرات کر کے ہسپتال خالی کروایا۔ لیکن پھر بھی انتہائی نا اہل حکومت ہے۔
امن امان اور ریاستی رٹ کی بحالی وزیر اطلاعات یا وزیر صحت کا کام نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پی آئی سی واقعہ؛ حکومتی حکمت عملی سے زیادہ نقصان سے بچ گئے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمعرات 12 دسمبر 2019
1914140-imrankhane-1576137127-352-640x480.jpg

کسی کو اسپتالوں میں بلوے کی اجازت نہیں دی جاسکتی،وزیراعظم عمران خان فوٹو:فائل

لاہور: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی حکمت عملی سے پی آئی سی واقعہ میں زیادہ نقصان سے بچ گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کو فون کیا اور کل کے پی آئی سی واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔ وزیراعظم نے فیاض چوہان کی جانب سے معاملہ سلجھانے کے لئے موقع پر پہنچنے کی تعریف کی اور خیریت دریافت کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کو وکلا تشدد کے باعث کوئی چوٹ تو نہیں آئی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی کو اسپتالوں میں بلوے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور معاشرے کے ہرشعبے کا ہم نےتحفظ کرنا ہے، کل کا واقعہ شرمناک ہے اور حکومت پنجاب کی حکمت عملی سے زیادہ نقصان سے بچ گئے، پنجاب حکومت ٹھوس اقدامات کرکے آئندہ سے ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار آج وزیراعظم سے ملاقات کریں گے اور انہیں واقعے کی رپورٹ پیش کریں گے۔ وزیرقانون پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب بھی وزیراعلی کے ہمراہ ہونگے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں وکلا نے ڈاکٹرز کے ساتھ تنازع پر پی آئی سی پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے نتیجے میں طبی امداد نہ ملنے پر 3 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔ وکلا نے موقع پر پہنچنے والے فیاض الحسن چوہان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
 
Top