عباس اعوان
محفلین
کیا یہ فساد 2 گھنٹے تک جاری رہا ؟ ایسا ہے تو یہ انتہائی نااہلی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
اگر یہ سچ ہے کہ محض دیگر مریضوں کی طرح قطار میں کھڑا ہونے پر وکلا نے اعتراض کیا تھا جس کے بعد لڑائی ہوئی تو پھر اب تک ہونے والے تمام واقعات کا ذمہ دار صرف اور صرف بدمعاش وکلا ہیں۔معاملہ شروع کہاں سے ہوا؟
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا جب چند روز قبل کچھ وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی میں ایک وکیل کی والدہ کے ٹیسٹ کے لیے گئے، جہاں مبینہ طور پر قطار میں کھڑے ہونے پر وکلا کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔
جناب! اقتدار میں بھی نون لیگ ہے اور اپوزیشن میں بھی نون لیگ ہے۔ اب آپ خوش ہو جائیے۔ ایک محاورہ یاد آ گیا، تُو کون، میں خواہ مخواہ!وکیل اور جج آج کس کے ہیں؟ حکومت نے ماڈل ٹاؤن سانحہ پر نئی جے آئی ٹی بنائی تھی جو ن لیگی لوہاری ججوں نے بند کردی۔
بار کونسل کے صدر اور لاہور اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی مستعفی ہونا چاہیے۔کیا یہ فساد 2 گھنٹے تک جاری رہا ؟ ایسا ہے تو یہ انتہائی نااہلی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
وزیر اطلاعات موقع پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔ وکلا سے مار بھی کھائی اور پولیس کو ہدایات بھی دیتے رہے۔کیا یہ فساد 2 گھنٹے تک جاری رہا ؟ ایسا ہے تو یہ انتہائی نااہلی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
بالکل۔ ن لیگی وائرس 30 سال سے نظام کی رگ رگ میں بھر چکا ہے ۔ اس کی سرجری میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ابھی تو شروعات ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔جناب! اقتدار میں بھی نون لیگ ہے اور اپوزیشن میں بھی نون لیگ ہے۔ اب آپ خوش ہو جائیے۔ ایک محاورہ یاد آ گیا، تُو کون، میں خواہ مخواہ!
سیاست میں لڑائی 'سیاسی' ہوتی ہے چاہے وہ ذاتی نوعیت سے ہی کیوں نہ پروان چڑھے!تحریک انصاف کی کسی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے۔
ان میں سے 'کچھ' تو آپ نے حکومت میں بٹھائے ہوئے ہیں اور 'کچھ' کی مدد سے تو آپ حکومت میں آئے ہیں لہذا دفاع کون کر رہا ہے یہ تو واضح ہے!قومی چوروں کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا دفاع ہرگز نہ کیا جائے گا۔
آپ نے بھی کم نہیں کیا بلکہ اسے فروغ دیا!ان کے فروغ سے قائم غنڈہ گردی کا کلچر کا۔
جی ہاں! آخر کو وسیم اکرم پلس سرجن ہیں؛ کچھ تو اثرات مرتب ہوں گے ہی۔ ہم کاہے کو فکر کریں۔بالکل۔ ن لیگی وائرس 30 سال سے نظام کی رگ رگ میں بھر چکا ہے ۔ اس کی سرجری میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ابھی تو شروعات ہیں۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔
پی پی پی والوں سے پوچھیں جن کی سندھ میں 12 سال سے مسلسل حکومت ہے۔ جج اور وکیل بھی انہی کے حامی ہیں۔سر! ذرا بلدیہ ٹاؤن کے ذمہ داران اور ان کے حامیان کے نام تو لکھیے نا تاکہ ہم جان پائیں کہ وہ کہاں دندناتے پھر رہے ہیں اور کہاں اٹھکیلیاں فرما رہے ہیں!
کوئی تو آپ کا بھی حامی بنے، خدا کرے!پی پی پی والوں سے پوچھیں جن کی سندھ میں 12 سال سے مسلسل حکومت ہے۔ جج اور وکیل بھی انہی کے حامی ہیں۔
اگر سارے مستعفی ہو گئے تو غنڈہ گردی اور بدمعاشی کون کرے گا؟بار کونسل کے صدر اور لاہور اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی مستعفی ہونا چاہیے۔
وکیلوں اور ججوں کو اپنا حامی بنانے کیلئے حرام کا پیسہ کھلانا پڑتا ہے۔نوٹوں سے بھرے بریف کیس اور خفیہ ریکارڈنگ کرنی پڑتی ہیں۔ تب کہیں جا کر نظام پر گرفت مضبوط ہوتی ہے جیسا کہ ن لیگ ، پی پی پی اور فوجی فاؤنڈیشن کی ہے۔ تحریک انصاف ابھی میدان میں نئی ہے۔ ان کو ابھی کچھ وقت درکار ہے۔کوئی تو آپ کا بھی حامی بنے، خدا کرے!
آپ ایکشن فلمیں بھی تو دیکھ سکتے ہیں۔اگر سارے مستعفی ہو گئے تو غنڈہ گردی اور بدمعاشی کون کرے گا؟
ہم کیا برکت کی دعا دیں؟وکیلوں اور ججوں کو اپنا حامی بنانے کیلئے حرام کا پیسہ کھلانا پڑتا ہے۔نوٹوں سے بھرے بریف کیس اور خفیہ ریکارڈنگ کرنی پڑتی ہیں۔ تب کہیں جا کر نظام پر گرفت مضبوط ہوتی ہے جیسا کہ ن لیگ ، پی پی پی اور فوجی فاؤنڈیشن کی ہے۔ تحریک انصاف ابھی میدان میں نئی ہے۔ ان کو ابھی کچھ وقت درکار ہے۔
حکومت ابھی اسی پر کام کر رہی ہے کہ ہر کسی کو حرام مال کھلائے بغیر نظام کو کیسے بہتر کریں۔ دعا کریں کوئی معجزہ ہو ہی جائے۔ہم کیا برکت کی دعا دیں؟
یعنی، بات ہماری دعا پر آ کر ٹھہر گئی ہے!حکومت ابھی اسی پر کام کر رہی ہے کہ ہر کسی کو حرام مال کھلائے بغیر نظام کو کیسے بہتر کریں۔ دعا کریں کوئی معجزہ ہو ہی جائے۔
امن امان اور ریاستی رٹ کی بحالی وزیر اطلاعات یا وزیر صحت کا کام نہیں ہے۔وزیر اطلاعات موقع پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔ وکلا سے مار بھی کھائی اور پولیس کو ہدایات بھی دیتے رہے۔
وزیر صحت بھی موقع پر موجود رہی اور ہسپتال کو یرغمال بنانے والے وکلا سے مذاکرات کر کے ہسپتال خالی کروایا۔ لیکن پھر بھی انتہائی نا اہل حکومت ہے۔
وزیر اعلی اور داخلہ عثمان بزدار ہیں اور انہی کی ہدایت پر یہ ذمہ داری ان دونوں وزرا پر ڈالی گئی تھی۔امن امان اور ریاستی رٹ کی بحالی وزیر اطلاعات یا وزیر صحت کا کام نہیں ہے۔