لا پتہ انسانیت !

ایک نثری نظم ،
لا پتہ انسانیت !​

ایک ماں سڑکوں پر گھسیٹی جا رہی ہے
یہ کسی کی بیٹی ہے
کسی لاپتہ باپ کی بیٹی
کسی لاپتہ شوہر کی بیوی
کہاں ہے اسکا بیٹا
کہاں ہے اسکا بھائی
یہ کیا کہ رہی ہے
چادر ٹھیک کرنے دو چادر ٹھیک کرنے دو
تھپڑ مکے گھونسے دھکے
کیا یہ میری ماں نہیں
کیا یہ تمہاری ماں نہیں جو سڑکوں پر ذلیل ہو رہی ہے
مطالبہ کیا ہے
ہمارے بچے باپ بھائی شوہر کسنے کہاں کیوں غائب کر دیے
چپ خاموش سوال مت کرنا
ورنہ غائب کر دئیے جاؤ گے
بس دیکھتے رہو
اور دل ہی دل میں سوچتے رہو
کیونکہ اب اتنی مردانگی اتنی جرات ہی باقی ہے
اے میری مظلوم ماں ہم شرمندہ ہیں
اے میری مظلوم بہن ہم شرمندہ
میرے گمنام بھائی ہم شرمندہ ہیں
جلتی ہوئی بیٹیوں ہم شرمندہ ہیں .......
چپ خاموش ہونٹوں سے آواز مت نکالنا
افسوس افسوس
ہماری آنکھیں اندھی ہو چکی ہیں اور ہمارے دل سیاه
اور ہماری انسانیت
لاپتہ​

حسیب احمد حسیب

 
بہت عمدہ نثم ہے۔ اگر کرافٹنگ میں یہ چند مصرعے ایک ہی مصرعہ بنا دیے جائیں تو کیسا رہے گا؟
یہ کسی کی بیٹی ہے،کسی لاپتہ باپ کی بیٹی
کسی لاپتہ شوہر کی بیوی،
کہاں ہے اسکا بیٹا،کہاں ہے اسکا بھائی
 
Top