لب پہ آئے تو کچھ دعا مانگوں
آپ جب مل گئے تو کیا مانگوں
سر پہ سایہ ہے تیری زلفوں کا
اب بھی اپنے لئے گھٹا مانگوں ؟
دل تو یہ چاہتا ہے رو رو کر
اپنے ہر جرم کی سزا مانگوں
جاؤں جا کر طبیب سے اپنے
دل کے ہر درد کی دوا مانگوں
شہر حکمت کے بادشاہو میں
مانگتا ہوں بتاؤ کیا مانگوں
کوئی میرا عظیم کیونکر ہو
کس لئے ساتھ اور کا مانگوں
دسمبر 16 ، 2014