سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اس فورم کا مقصد ِ عین اردو زبان کی ترویج و ترقی اور اسے کمپیئوٹرایزڈ ماحول میں نہ صرف متعارف کروانا ہے بلکہ اردو داں طبقے کو کمپیئوٹر کی طرف متوجہ کرنا اور کمپیئوٹر ڈاٹا بیس میں اردو اور اس سے متعلق مواد کا جمع کرنا اور اسے بہترین ہیئت میں سائیبر دنیا میں پیش کرنا ہے۔
جہاں تک اردو زبان میں تحقیق و تنقید کا تعلق ہے، ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ اردو میں ایشیائی زبانوں کی بہ نسبت خاصہ کام ہوچکا ہے۔ صرف اسلامی مطالعے ہی کو لے لیجے، اردو میں اس زمرے میں عربی اور فارسی یا کسی اور مسلمان دنیاء کی زبان کی بہ نسبت ماشاء اللہ بہت زیادہ مواد موجود ہے۔ ضرورت صرف اس تمام مواد اور اس کی تحقیق و تنقید کو ڈیجیٹل فارم میں منتقل کرنا اور نئی نسل کو اس تحقیقی سرمائے کی طرف متوجہ کرنا ہے۔
اب آتے ہیں محمد شعیب بھائی کے توجہ دلاؤ نوٹس کی جانب۔
لسانیات اور تاریخی لسانیات انتہائی اہم اور حساس موضوع ہے۔ قوموں کی تاریخ اور ان کی ترقی و زوال میں اس کا اہم کردار ہوا کرتا ہے۔ ہماری اردو دنیا میں لسانیات سے متعلق قابل ذکر پیش رفت سامنے نہیں آرہی ہے۔ اس کا سبب ہمارے پاس ایسے افراد کی کمی ہے جو مختلف الالسنہ صلاحیت کے حامل ہوں۔
میرے خیال میں یہاں اردو محفل میں ایک زمرہ بنام لسانیات ہونا چاہیے، جہاں مختلف زبانوں سے متعلق مباحث وتحقیقات پیش کی جائیں۔ محفلین میں جو متعدد یا کوئی ایک زبان جانتے ہوں ان کے جانب سے اسے سکھانے کا انتظام کیا جائے۔ اس طرح امید ہے اردو کے اس خلا کو پر کرنے کی کوششیں تیزگام ہوگی۔
درست فرماتے ہیں جناب، لیکن اردو محفل کے حوالے سے جب ہم یہ بات کرتے ہیں تو اس کام کا مقصد ٖصرف اور ٖصرف اردو داں طبقے کو لسانیات و تاریخِ لسانیات سے متعارف کروانا ہوگا۔ اس سلسلے میں اردو ادبیات و لسانیات ہی وہ زمرہ ہوسکتا ہے جس میں یہ بحثیں کی جاسکیں۔
ادھر تعلیم وتدریس کے زمرے میں فی الحال ہندی ، عربی، عبرانی اور فارسی کی تعلیم جاری ہے۔ کسی زمانے میں ایک صاحب نے اطالوی زبان سکھانے کی پیشکش بھی کی تھی مگر یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔اسی زمرے میں لسانیات سے متعلق کئی تحقیقی مضامین بھی موجود ہیں۔ شعیب صاحب جانتے ہیں کہ ان کے عبرانی کے اسباق کو دانستہ طور پر انتظامیہ کی جانب سے تعلیم و تدریس کے زمرے میں منتقل کیا گیا جو اس کی جائز جگہ بنتی تھی۔
حاصلِ کلام یہ کہ ہماری رائے میں تو ان زمروں کے ہوتے ہوئے ایک اور زمرے کی تشکیل کا جواز یوں تو پیدا نہیں ہوتا لیکن حتمی رائے اور فیصلہ منتظمین کا ہوگا کہ وہ اس موقعے پر اس امر کو ضروری سمجھتے ہیں یا نہیں۔ وما علینا الا البلاغ