حسان خان
لائبریرین
الا یا أیها السّاقی! أدر کأساً وناوِلها
پلا کے مَے کر اے ساقی دوائے دردِ بسمل ہا
کہ عشق آساں لگا پہلے، پڑیں پھر بیش مشکل ہا
تری خوشبوئے نافہ، جب صبا طُرّے سے کھولے گی
کرے گی زلفِ مشکیں کی شکن صد پارۂ دل ہا
مصلّیٰ رنگ لو مَے سے کہ ڈر پیرِ مغاں کو ہے
بھلا دیوے کہیں سالک نہ راہ و رسمِ منزل ہا
ہمیں کیا منزلِ جاناں میں امن و عیش، جب ہر دم
جرس فریاد کرتا ہے کہ باندھو چل کے محمل ہا
شبِ تاریک ہے، طوفاں ہے اور گرداب میں کشتی
ہمارا حال کیا جانیں سبکسارانِ ساحل ہا
بدی کے کام سے آخر میں بدنامی تو ہوتی ہے
چھپے رہتے نہیں وہ راز جو ہیں سازِ محفل ہا
حضوری چاہتا ہے تُو، تو غائب ہو نہ یوں حافظ
وہ مل جائے تو کر دے ترک، دنیائے مراحل ہا *
* کتاب میں یہاں 'مراسم ہا' درج ہے، لیکن اس طرح قافیے کی پابندی برقرار نہیں رہتی۔ لہٰذا اسے کاتب کی غلطی پر محمول کرتے ہوئے اپنے گمان کے مطابق 'مراسم' کو 'مراحل' سے تبدیل کر دیا ہے۔پلا کے مَے کر اے ساقی دوائے دردِ بسمل ہا
کہ عشق آساں لگا پہلے، پڑیں پھر بیش مشکل ہا
تری خوشبوئے نافہ، جب صبا طُرّے سے کھولے گی
کرے گی زلفِ مشکیں کی شکن صد پارۂ دل ہا
مصلّیٰ رنگ لو مَے سے کہ ڈر پیرِ مغاں کو ہے
بھلا دیوے کہیں سالک نہ راہ و رسمِ منزل ہا
ہمیں کیا منزلِ جاناں میں امن و عیش، جب ہر دم
جرس فریاد کرتا ہے کہ باندھو چل کے محمل ہا
شبِ تاریک ہے، طوفاں ہے اور گرداب میں کشتی
ہمارا حال کیا جانیں سبکسارانِ ساحل ہا
بدی کے کام سے آخر میں بدنامی تو ہوتی ہے
چھپے رہتے نہیں وہ راز جو ہیں سازِ محفل ہا
حضوری چاہتا ہے تُو، تو غائب ہو نہ یوں حافظ
وہ مل جائے تو کر دے ترک، دنیائے مراحل ہا *