فرخ
محفلین
سندھ کے علاقے سے وفد آیا کہ وہاں کے عمائدین بے تاب ہیں کہ ہم ان کو سرفراز فرمائیں۔ ساتھ ہی ایک مشہور خانقاہ کی گَدی کی پیشکش بھی تھی۔ ہمیں بتایا گیا کہ اس ملک میں عجیب دستور ہے۔ کوئی گھاگ چند ہتھکنڈے دکھا کر بھولے بھالے انسانوں کو رام کر لیتا ہے۔ یہ شخص پیر کہلاتا ہے۔ اور معتقدین مرید کہلاتے ہیں۔ مُرید اپنی آمدنی کا ایک حصہ پیر کو باقاعدگی کے ساتھ نذر کرتے ہیں۔ پیر کوئی خاص کام نہیں کرتا۔ سوائے اس کے کہ کبھی کبھی کاغذ کے پرزوں پر کچھ لکھ دیتا ہے، جنہیں تعویذ کہتے ہیں۔ ان تعویذوں سے بوڑھوں کے ہاں اولاد ہو سکتی ہے اور اولاد کے سرپرستوں کا انتقال بھی ہو سکتا ہے۔ یہ لطیفہ سُن کر ہم بہت ہنسے کہ کسی نے کیا بے پر کی اُڑائی ہے۔
لیکن جب اُلو شناس تین چار پیروں کو ہماری ملاقات کے لئے لایا تو ہمیں معلوم ہوا کہ لطیفہ دوسروں پر نہیں ہوا، ہم پر ہوا ہے۔ پیروں کی زندگی کی طرح طرح کی دلچسپیاں اور ان گنت مشغلے۔۔ ہمارے منہ میں پانی بھر آیا۔ اپنی گزشتہ زندگی پر بڑا افسوس ہوا کہ ناحق خراب ہوتے پھرے۔ اگر پہلے پتا ہوتا تو سیدھے ہندوستان پہنچ کر پیر بن جاتے اور مزے لوٹتے۔
ایسا سنہری موقع ملنے پر ہم نے خداوند تعالٰی کا لاکھ لاکھ شُکر ادا کیا اور وفد کے ہمراہ چلنے کا قصد ظاہر کیا۔ لیکن اُلو شناس نے رائے دی کہ سندھ کے سیاسی حالات ہمیشہ کچھ ایسے ویسے رہتے ہیں، چنانچہ اس تجویز کو التواء میں رکھا۔ اگر خدانخواستہ شہنشاہی کامیاب نہ رہی تو ضرور بہ ضرور پیر بن جائیں گے اور دل کی ساری امنگیں پوری کریں گے۔
انشاءاللہ العزیز۔
(مزید حماقتیں از شفیق الرحمٰن)
لیکن جب اُلو شناس تین چار پیروں کو ہماری ملاقات کے لئے لایا تو ہمیں معلوم ہوا کہ لطیفہ دوسروں پر نہیں ہوا، ہم پر ہوا ہے۔ پیروں کی زندگی کی طرح طرح کی دلچسپیاں اور ان گنت مشغلے۔۔ ہمارے منہ میں پانی بھر آیا۔ اپنی گزشتہ زندگی پر بڑا افسوس ہوا کہ ناحق خراب ہوتے پھرے۔ اگر پہلے پتا ہوتا تو سیدھے ہندوستان پہنچ کر پیر بن جاتے اور مزے لوٹتے۔
ایسا سنہری موقع ملنے پر ہم نے خداوند تعالٰی کا لاکھ لاکھ شُکر ادا کیا اور وفد کے ہمراہ چلنے کا قصد ظاہر کیا۔ لیکن اُلو شناس نے رائے دی کہ سندھ کے سیاسی حالات ہمیشہ کچھ ایسے ویسے رہتے ہیں، چنانچہ اس تجویز کو التواء میں رکھا۔ اگر خدانخواستہ شہنشاہی کامیاب نہ رہی تو ضرور بہ ضرور پیر بن جائیں گے اور دل کی ساری امنگیں پوری کریں گے۔
انشاءاللہ العزیز۔
(مزید حماقتیں از شفیق الرحمٰن)