عاطف ملک
محفلین
بہت عرصے سے ایک غزل ہماری پوٹلی میں پڑی ہوئی ہے۔آج ہمت کر کے پیش کر رہے ہیں۔تمام محفلین بالخصوص اساتذہ کی رائے کا انتظار رہے گا۔
لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے
زندگی جبر سے تعبیر بھی ہو سکتی ہے
ہو بھی سکتے ہیں کبھی شارحِ راحت آنسو
اور ہنسی درد کی تفسیر بھی ہو سکتی ہے
نقش بر آب بھی بن سکتے ہیں پتھر کی لکیر
بے بسی اشک سے تحریر بھی ہو سکتی ہے
جس کو چاہوں گا بسالوں گا اسے آنکھوں میں
اور وہ آپ کی تصویر بھی ہو سکتی ہے
ایک الفت ہے کہ ہر قید سے آزاد ہے جو
پر یہی پاؤں کی زنجیر بھی ہو سکتی ہے
یہ ضروری تو نہیں وہ ہی وفادار نہ ہو
وجہِ فرقت مری تقدیر بھی ہو سکتی ہے
گفتگو ان سے ہوئی ہے تو یہ جانا عاطفؔ
بات میں سحر کی تاثیر بھی ہو سکتی ہے
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰
زندگی جبر سے تعبیر بھی ہو سکتی ہے
ہو بھی سکتے ہیں کبھی شارحِ راحت آنسو
اور ہنسی درد کی تفسیر بھی ہو سکتی ہے
نقش بر آب بھی بن سکتے ہیں پتھر کی لکیر
بے بسی اشک سے تحریر بھی ہو سکتی ہے
جس کو چاہوں گا بسالوں گا اسے آنکھوں میں
اور وہ آپ کی تصویر بھی ہو سکتی ہے
ایک الفت ہے کہ ہر قید سے آزاد ہے جو
پر یہی پاؤں کی زنجیر بھی ہو سکتی ہے
یہ ضروری تو نہیں وہ ہی وفادار نہ ہو
وجہِ فرقت مری تقدیر بھی ہو سکتی ہے
گفتگو ان سے ہوئی ہے تو یہ جانا عاطفؔ
بات میں سحر کی تاثیر بھی ہو سکتی ہے
عاطفؔ ملک
فروری ۲۰۲۰