لمحے - بصیرت افروز

نبیل

تکنیکی معاون
رفاقتوں کا حساب مانگیں جدائیوں کے عذاب لمحے
گزر چکے ہیں جو یاد بن کر وہی پکاریں سراب لمحے
مسافتوں کا طویل صحرا اور برہنہ پائی میرا مقدر
میری حیات کے اس سفر میں لکھے ہیں ایسے خراب لمحے
شہر دل کے ویران رستے روشن ہوئے ہیں اس کے ذکر سے
عبادتوں کے ثمر کی صورت ملے ہیں شاید یہ خواب لمحے
حیات تازہ کی الجھنوں میں رت جگوں کا زہر ہے شامل
نئی سحر کے نئے اجالے کہاں سے لائیں مہتاب لمحے
محبتوں کا اتھاہ سمندر ہمارے دل میں سدا رہا ہے
مگر نہ جانے کیوں مختصر ہیں تمہاری چاہ کے حباب لمحے
خوشبوؤں کے شہر کو دے کر لیا خزاں کا اجاڑ موسم
کہیں وفا کے سحاب لمحے کہیں جفا کے عتاب لمحے
نئے دنوں کی نئی روش پر ملا ہے شاید نیا مسافر
بہت اچانک بدل رہے ہیں تیری نظر کے شراب لمحے
گئی رتوں کے خشک پتے اپنے آنچل میں بھر لیے ہیں
تمہارے دامن میں رکھ دیے ہیں نئی رتوں کے گلاب لمحے
اگرچہ دھوکا ہیں پھر بھی بھر لو اپنے دامن کی وسعتوں میں
کبھی دوبارہ نہیں ملیں ایسے حسیں پر شباب لمحے​
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ برادرم نبیل شیئر کرنے کیلیے!



مضامین تو خوب ہیں، مگر اکثر اشعار بے وزن ہو رہے ہیں، کیا کوی اس کے شاعر کا نام بتاے گا؟

درست کہا علی صاحب کے کئی مصرعے بے وزن ہو رہے ہیں۔

میرے خیال میں یہ شاعر کی بجائے ٹائپسٹ کا 'کمال' ہے :) کہ نو مشق شاعر ایسی بحر کو ہاتھ ہی نہیں ڈالتے!
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
آپ دوستوں کا پسند کرنے کا شکریہ۔ بصیرت افروز ایک نہایت نفیس اور سادہ مزاج والی خاتون ہیں۔ میں انہیں بصیرت باجی کہتا ہوں۔ مجھے اتفاق سے معلوم ہوا کہ وہ شعر بھی کہتی ہیں۔ مجھے ان کی کہی ہوئی یہ غزل پسند آئی اور اسے لیے میں نے اسے یہاں پوسٹ کر دیا۔ ہو سکتا ہے کہ مجھ سے کچھ ٹائپنگ میں کچھ غلطیاں ہو گئی ہوں لیکن کچھ عروض کی غلطیاں بھی ممکن ہیں۔ برادرم وارث سے گزارش ہے کہ چاہیں تو اس دھاگے کو کسی مناسب زمرے میں منتقل کر دیں۔ اور اگر اس پر اصلاح دینا چاہیں تو یہ بھی اچھی بات ہوگی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
السلام علیکم،
آپ دوستوں کا پسند کرنے کا شکریہ۔ بصیرت افروز ایک نہایت نفیس اور سادہ مزاج والی خاتون ہیں۔ میں انہیں بصیرت باجی کہتا ہوں۔ مجھے اتفاق سے معلوم ہوا کہ وہ شعر بھی کہتی ہیں۔ مجھے ان کی کہی ہوئی یہ غزل پسند آئی اور اسے لیے میں نے اسے یہاں پوسٹ کر دیا۔ ہو سکتا ہے کہ مجھ سے کچھ ٹائپنگ میں کچھ غلطیاں ہو گئی ہوں لیکن کچھ عروض کی غلطیاں بھی ممکن ہیں۔ برادرم وارث سے گزارش ہے کہ چاہیں تو اس دھاگے کو کسی مناسب زمرے میں منتقل کر دیں۔ اور اگر اس پر اصلاح دینا چاہیں تو یہ بھی اچھی بات ہوگی۔

شکریہ برادرم، میرے خیال میں یہ غزل یہیں ٹھیک ہے :)

اصلاح
اعجاز صاحب فرماتے ہیں، بہرحال میں بھی دیکھتا ہوں انشاءاللہ، زیادہ مسئلہ نہیں کچھ الفاظ ادھر ادھر کرنے سے مصرعے وزن میں آ جاتے ہیں :)
 

الف عین

لائبریرین
چھوڑو وارث، اگر شاعرہ خود اصلاح کروانا چاہیں تو بات دوسری ہے۔ ورنہ کیا ہم سند یافتہ استاذ ہیں؟ (میں ’ہم‘ کہہ رہا ہوں، اس میں تعلی نہیں ہے، جمع کا صیغہ ہے)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ اعجاز صاحب 'ہم' کہنے کیلیے، آپ کثرت میں وحدت دیکھ رہے ہیں، میں بھی کوشش کرتا ہوں دیکھنے کی، غزل کو نہیں وحدت کو :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

نبیل بھائی بہت اچھا لگا بصیرت افروز صاحبہ کا کلام ۔ اگر ان کا مزید کلام شیئر کر سکیں تو کیجیے گا اگر ان کے بارے میں مزید بھی بتا سکیں تو ضرور بتائیے گا ۔ اچھا پتہ ہے پہلی بار تو املا کی قید میں پڑھا پھر دوسری بار اس قید کی پرواہ نہیں کی پھر اسے روانی میں اس طرح پڑھتی گئی یہ دیکھیں


رفاقتوں کا حساب مانگیں جدائیوں کے عذاب لمحے
گزر چکے ہیں جو یاد بن کر وہی پکاریں سراب لمحے

مسافتوں کا طویل صحرا اور میری برہنہ پائی
میری حیات کے اس سفر میں لکھے ہیں کیسے خراب لمحے

یہ ذکر کس کا کہ شہر دل کے ویران رستے ہوئے ہیں روشن
عبادتوں کے ثمر کی صورت ملے ہیں شاید یہ خواب لمحے

حیات تازہ کی الجھنوں میں ہے رت جگوں کا عذاب شامل
نئی سحر کے نئے اجالے کہاں سے لائیں مہتاب لمحے

محبتوں کا اتھاہ سمندر ہمارے دل میں سدا رہا ہے
مگر نجانے کیوں مختصر ہیں تمہاری چاہ کے حباب لمحے

شہر خوشبو کو دان کر کے ، خزاں کا لائے اجاڑ موسم
کہیں وفا کے سحاب لمحے ، کہیں جفا کے عتاب لمحے

نئے دنوں کی نئی روش پر ملا ہے شاید نیا مسافر
بہت اچانک بدل رہے ہیں تیری نظر کے شراب لمحے

گئی رتوں کے سب خشک پتے بس اپنے آنچل میں بھر لیے ہیں
تمہارے دامن میں رکھ دیئے ہیں نئی رتوں کے گلاب لمحے

اگرچہ دھوکا ہیں پھر بھی بھر لو تم اپنے دامن کی وسعتوں میں
کہ پھر دوبارہ نہیں ملیں گے حسین یہ پُر شباب لمحے
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ شگفتہ بہن۔ بصیرت باجی کا نیٹ‌ استعمال کرنے کا امکان کم ہی ہے، اس لیے وہ شاید خود اس پر اصلاح نہیں کروا سکیں گی۔
بصیرت افروز پاکستان میں ایک کالج میں اردو کی استاد رہی ہیں اور شادی کے بعد سے جرمنی میں رہائش پذیر ہیں۔ ہماری ان سے اکثر ملاقات رہتی ہے۔
 
Top