لوٹ آؤ

یاسر شاہ

محفلین
لوٹ آؤ

ستمگروں کو غرق کرو
سمندروں کی اے لہرو !
لیکن ایک ذرا ٹھہرو !
صدا میں دے دوں اپنوں کو
----
ہم وطنو اے ہم شہرو !
اے میرے جیسے چہرو !
اے اندھو گونگو بہرو !!
ان ملکوں میں مت ٹھہرو
بوجھ ہے جن کے کاندھوں پر
یہودیوں کے پاپوں کا
جن ملکوں کے ہاتھوں پر
خوں ہے غزہ کے بچوں کا
لہو ہے ماؤں باپوں کا
ان معصوموں کی جانوں کا
جو نہ تھے لڑنے والوں میں
مست تھے اپنے حالوں میں

ابھی ادھر تھے کدھر گئے ؟
فضا میں پرزے بکھر گئے
نسل کشی یہ نسل کشی
ہم کو صدمہ ان کو خوشی

اے غافل انسانو
اپنے آپ کو پہچانو
الفت میں ان گوروں کی ،
کافر ،سور خوروں کی
بھول نہ جاؤ اپنوں کو
ساتھ جو مل کر دیکھے تھے
یاد کرو ان سپنوں کو

اس سے پہلے نکالے جاؤ
غیرت کھاؤ -لوٹ آؤ

 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آہ۔۔۔۔ مجبوری
لیکن لوٹ کر آئیں بھی تو کہاں، وہاں کے حکمران بھی کم یہودیت نواز نہیں۔
بہت اچھی نظم ہے، ہر لفظ سے غم جھلک رہا ہے۔
ویسے نصیحت کرتے ہوئے ذرا ہتھ ہولا رکھا کریں
 
آخری تدوین:
Top