لوڈشیڈنگ: صوبوں میں تفریق کیوں؟

محمد امین

لائبریرین
کراچی کا بتا سکتا ہوں۔ کے ای ایس سی اپنی بجلی بھی بناتی ہے، کافی بڑے بڑے بجلی گھر ہیں ان کے پاس۔ کچھ نجی بجلی گھروں سے بھی خریدتے ہیں، 600،700 میگا واٹ نیشنل گرڈ سے ملتی ہے ان کو، جو کہ کراچی کی ضرورت کا غالباً 30-35 فیصد ہے۔ باقی بجلی یہ خود پیدا کرتے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کراچی کے کچھ علاقوں میں نہیں ہوتی جیسا کہ زرقا مفتی صاحبہ نے فرمایا۔ کراچی کی لوڈ شیڈنگ کے ای ایس سی کی اپنی پالیسی پر ہے کیوں کہ کے ای ایس سی اب ایک نجی کمپنی ہے جس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ( یہ الگ بات ہے کہ کے ای ایس سی زرداری کے خاندان کی ملکیت ہے)۔ پالیسی یہ ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی جاتی ہے لوڈ شیڈنگ وہیں کی جائے گی، یعنی جن علاقوں سے بل کی ریکوری استعمال شدہ بجلی سے کم ہوگی۔ اور پھر یہ دورانیہ ریکوری کے تناسب سے کم یا زیادہ ہوگا۔ زیادہ تر علاقوں میں اوسطاً 4-6 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ کچھ علاقوں میں زیادہ بھی ہے۔

اب ہمیں یہ سوال کرنا چاہیے کہ لوڈ شیڈنگ میں علاقوں کی تفریق کیوں :) :) :)
 

حسان خان

لائبریرین
کراچی کے جن علاقوں میں بجلی نہیں جاتی وہاں واجبات کی بروقت ادائیگی اور کنڈوں کی عدم موجودگی وجہ بتائی جاتی ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
کیا واپڈا بھی نجی کمپنی ہے یا وہ حکومت کی عملداری میں ہے؟

واپڈا کلی طور پر حکومتی ادارہ ہے۔۔۔

میرا سوال تو ہے کہ لوڈ شیڈنگ کیوں ؟؟

پاکستان کی بجلی کی پیداوار مثال کے طور پر x ہے۔۔۔ اور طلب دن کے کسی بھی وقت سب سے زیادہ اگر y ہو۔۔۔ تو یہ دیکھا گیا ہے کہ x ہمیشہ y سے چھوٹا ہی رہا ہے۔ اس درمیانی خلاء کو پر کرنے کے لیے y کو x کے برابر لایا جاتا ہے اس طرح کہ کچھ علاقوں کو سوئچ اوف کر کے گرڈ سے علیحدہ کردیا جاتا ہے اسی کو الیکٹریکل انجینئرنگ کی اصطلاح میں لوڈ شیڈنگ کہتے ہیں۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
جب تک بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جائیں گے، لوڈ شیڈنگ یونہی ہماری قوم کا مقدر بنی رہے گی۔ دیکھتے ہیں اگلی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا اقدامات بروئے کار لاتی ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
جب تک بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جائیں گے، لوڈ شیڈنگ یونہی ہماری قوم کا مقدر بنی رہے گی۔ دیکھتے ہیں اگلی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا اقدامات بروئے کار لاتی ہے۔

پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ لائنیں بھی ٹھیک کرنی پڑیں گی، چوری کو روکنا پڑے گا، اور با اثر شخصیات سے کروڑوں کے بل وصول کرنے ہونگے۔ مسئلہ یہ ہے کہ کراچی ہی میں کے ای ایس سی اپنے بجلی گھروں کو مکمل صلاحیت پر نہیں چلاتی۔

وجوہات:

بجلی پیداکرنے کے لیے فرنس اوئل اور گیس استعمال کرتے ہیں، فرنس اوئل بہت مہنگا ہے۔ گیس کبھی کم بھی ہوجاتی ہے۔
بلوں کی ریکوری میں بڑا حصہ سرکلر ڈیٹ کا بھی ہوتا ہے۔ سرکلر ڈیٹ یعنی حکومتی ادارے ہی نادہندہ ہوجاتے ہیں۔ اب کے ای ایس سی کم ریکوری کر کے ہر ماہ اضافی بجلی تو پیدا کرنے سے رہی۔ تو بجلی بھی اتنی ہی بناتے ہیں جتنی ریکوری ہوتی ہے۔ باقی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کرتے ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
بجلی پیدا کرنے کے لیے ڈیم بنائیں، جو موجود ہیں ان کی صلاحیت کو بہتر کریں۔ شمسی توانائی، پن چکی، جیو تھرمل توانائی وغیرہ استعمال کریں۔ گیس اور فرنس اوئل بہت مہنگا اور پرانا طریقہ ہوچلا۔۔۔ اب تو دنیا ایٹمی بجلی گھر بھی ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔۔ اور ہم ہیں کہ وہیں کے وہیں۔۔۔ گیس، فرنس اوئل اور کوئلہ بجلی بنانے میں آلودگی بھی پھیلاتے ہیں۔۔۔
 

زبیر مرزا

محفلین
دس دنوں میں کوئی آدھے گھنٹے کے لیے بجلی بند ہوئی کراچی میں ہمارے علاقے کی۔ ہم تو ترس ہی گئے ہیں لوڈ شیڈنگ کو ۔ پنجاب سے ہمارے ہاں مہمان آئے ہوئے تھے تو وہ یہ گمان کرنے لگےکہ کہیں وہ پاکستان سے باہر تو نہیں آگئے
 

عسکری

معطل
جی کراچی کے کچھ علاقوں میں بجلی نہیں جاتی میرے سسرال کے گھر گلشن اقبال میں بھی نہیں جاتی ۔ یہ اچھی بات ہے جو بل پورا دیں ان کی بجلی ہی نہیں جائے گی :bighug:
 

شہزاد وحید

محفلین
جی کراچی کے کچھ علاقوں میں بجلی نہیں جاتی میرے سسرال کے گھر گلشن اقبال میں بھی نہیں جاتی ۔ یہ اچھی بات ہے جو بل پورا دیں ان کی بجلی ہی نہیں جائے گی :bighug:
یہی اصول اگر پنجاب پر بھی لاگو ہو جائے تو کیا بات ہے۔ مہنگے ترین ریٹس پر بھی پورا بل دیتے ہیں، ٹیکس بھی دیتے ہیں لیکن بجلی بچی کھچی ہی ملتی ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ہم سردیوں کے مہینوں ڈھائی سو یونٹس کے استعمال پر ۴ سے پانچ ہزار کا بل دیتے رہے ہیں۔ کراچی کا ایٹمی بجلی گھر تین چار سو میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا نہیں کرتا باقی بجلی نیشنل گرڈ سے ہی ملتی ہوگی۔ سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ آئی پی پی ز سے حکومت بجلی اُدھار خریدتی رہی ہے۔ واپڈا کو تھرمل بجلی گھر بنانے کی اجازت نہ تھی۔ اور یہ کہ نجی بجلی گھروں پر لازم ہے کہ تیل اور گیس حکومت سے خریدیں۔ حکومت پی ایس کو بھی تیل کی ادائیگیاں بروقت نہیں کرتی رہی جس کی وجہ سے اُدھاری بہت ہو گئی ہے ۔ یہ مسلہ تب تک چلے گا جب تک آئی پی پی ز اور تیل کی کمپنیوں کا اُدھار مکمل نہ سہی ایک حد تک نہیں چکایا جاتا۔ ہم ١۹ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتے رہے ہیں﴿آئی پی پیز اور ہائیڈل ملا کر﴾ اس لئے مشرف دور میں لوڈ شیڈنگ نہ تھی۔
میرے نزدیک اس مسلے کو یوں حل کیا جا سکتا ہے
نجی کمپنیوں کو تیل خود خریدنے کی اجازت دے دی جائے
واپڈا اپنے تھرمل بجلی گھر بنائے
ٹیلی کام کی طرح بجلی کے سیکٹر میں نجی کمپنیوں کو آزادانہ بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے ۔ حکومت ایک ریگولیٹری ادارہ بنائے جو بجلی قیمت کا تعین کرے۔ اس طرح مقابلے کی فضا پیدا ہوگی اور لوڈ شیڈنگ صفر ہو جائے گی
 

محمد امین

لائبریرین
کراچی کا بتا سکتا ہوں۔ کے ای ایس سی اپنی بجلی بھی بناتی ہے، کافی بڑے بڑے بجلی گھر ہیں ان کے پاس۔ کچھ نجی بجلی گھروں سے بھی خریدتے ہیں، 600،700 میگا واٹ نیشنل گرڈ سے ملتی ہے ان کو، جو کہ کراچی کی ضرورت کا غالباً 30-35 فیصد ہے۔ باقی بجلی یہ خود پیدا کرتے ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کراچی کے کچھ علاقوں میں نہیں ہوتی جیسا کہ زرقا مفتی صاحبہ نے فرمایا۔ کراچی کی لوڈ شیڈنگ کے ای ایس سی کی اپنی پالیسی پر ہے کیوں کہ کے ای ایس سی اب ایک نجی کمپنی ہے جس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ( یہ الگ بات ہے کہ کے ای ایس سی زرداری کے خاندان کی ملکیت ہے)۔ پالیسی یہ ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی جاتی ہے لوڈ شیڈنگ وہیں کی جائے گی، یعنی جن علاقوں سے بل کی ریکوری استعمال شدہ بجلی سے کم ہوگی۔ اور پھر یہ دورانیہ ریکوری کے تناسب سے کم یا زیادہ ہوگا۔ زیادہ تر علاقوں میں اوسطاً 4-6 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔ کچھ علاقوں میں زیادہ بھی ہے۔

اب ہمیں یہ سوال کرنا چاہیے کہ لوڈ شیڈنگ میں علاقوں کی تفریق کیوں :) :) :)
ہم سردیوں کے مہینوں ڈھائی سو یونٹس کے استعمال پر ۴ سے پانچ ہزار کا بل دیتے رہے ہیں۔ کراچی کا ایٹمی بجلی گھر تین چار سو میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا نہیں کرتا باقی بجلی نیشنل گرڈ سے ہی ملتی ہوگی۔ سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ آئی پی پی ز سے حکومت بجلی اُدھار خریدتی رہی ہے۔ واپڈا کو تھرمل بجلی گھر بنانے کی اجازت نہ تھی۔ اور یہ کہ نجی بجلی گھروں پر لازم ہے کہ تیل اور گیس حکومت سے خریدیں۔ حکومت پی ایس کو بھی تیل کی ادائیگیاں بروقت نہیں کرتی رہی جس کی وجہ سے اُدھاری بہت ہو گئی ہے ۔ یہ مسلہ تب تک چلے گا جب تک آئی پی پی ز اور تیل کی کمپنیوں کا اُدھار مکمل نہ سہی ایک حد تک نہیں چکایا جاتا۔ ہم ١۹ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرتے رہے ہیں﴿آئی پی پیز اور ہائیڈل ملا کر﴾ اس لئے مشرف دور میں لوڈ شیڈنگ نہ تھی۔
میرے نزدیک اس مسلے کو یوں حل کیا جا سکتا ہے
نجی کمپنیوں کو تیل خود خریدنے کی اجازت دے دی جائے
واپڈا اپنے تھرمل بجلی گھر بنائے
ٹیلی کام کی طرح بجلی کے سیکٹر میں نجی کمپنیوں کو آزادانہ بجلی پیدا کرنے کی اجازت دی جائے ۔ حکومت ایک ریگولیٹری ادارہ بنائے جو بجلی قیمت کا تعین کرے۔ اس طرح مقابلے کی فضا پیدا ہوگی اور لوڈ شیڈنگ صفر ہو جائے گی

میرا اقتباس پڑھ لیں۔ کراچی کا ایٹمی بجلی گھر تین چار سو میگا واٹ کا ہے ہی نہیں۔۔۔ 137 میگا واٹ صلاحیت کا حآمل ہے جبکہ اپنی عمر پوری کرنے اور ری-کمیشن ہونے کے بعد 80 کے قریب دیتا ہے۔ کراچی کے لیے باقی بجلی کورنگی بجلی گھر اور بن قاسم بجلی گھر بناتے ہیں۔ یہ دونوں بجلی گھر اتنے بڑے ہیں کے کراچی کو قومی گرڈ سے بجلی لینے کی ضرورت نہ پڑے مگر یہ مکمل صلاحیت پر نہیں چلائے جاتے۔ قومی گرڈ سے کراچی کو 600-700 میگا واٹ دی جاتی ہے جیسا کہ میں نے اوپر بھی لکھا۔۔
 

عسکری

معطل
میرا اقتباس پڑھ لیں۔ کراچی کا ایٹمی بجلی گھر تین چار سو میگا واٹ کا ہے ہی نہیں۔۔۔ 137 میگا واٹ صلاحیت کا حآمل ہے جبکہ اپنی عمر پوری کرنے اور ری-کمیشن ہونے کے بعد 80 کے قریب دیتا ہے۔ کراچی کے لیے باقی بجلی کورنگی بجلی گھر اور بن قاسم بجلی گھر بناتے ہیں۔ یہ دونوں بجلی گھر اتنے بڑے ہیں کے کراچی کو قومی گرڈ سے بجلی لینے کی ضرورت نہ پڑے مگر یہ مکمل صلاحیت پر نہیں چلائے جاتے۔ قومی گرڈ سے کراچی کو 600-700 میگا واٹ دی جاتی ہے جیسا کہ میں نے اوپر بھی لکھا۔۔
تو فل کیوں نہیں چلاتے مسئلہ کیا ہے ان کو :(
 

محمد امین

لائبریرین
نیٹ پر تلاش کرنے کے بعد مختلف ویب سائٹس پر یہ ملا ہے، جس میں کے ای ایس سی کی سائٹ بھی ہے۔ بن قاسم پاور پلانٹس (دو عدد ہیں) کی کل صلاحیت 1800 میگاواٹ ہے جبکہ کورنگی تھرمل پاور پلانٹ کی صلاحیت تقریباِ 400 ہے۔ 2200 تو یہی ہوگیا۔ سائٹ ایریا میں بھی کے ای ایس سے کا چھوٹا پاور پلانٹ ہےلیکن یہ پلانٹ مکمل صلاحیت پر چلائے نہیں جاتے تو کراچی کے لیے باقی بجلی کینپ بجلی گھر، نیشنل گرڈ، ٹپال انرجی اور گل احمد انرجی اور حبکو سے لی جاتی ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
اوووووہ تو ایسے پاور پلانٹ بنائے ہی کیوں جن کا فیول نہین لیا جا سکتا

یہی تو رونا ہے ۔۔۔ نان-کنوینشنل پاور پلانٹس کی پاکستان میں حوصلہ افزائی نہی کی جاتی۔ پن چکی بہت ہی کم ہیں اور جیو تھرمل کا تو تصور ہی نہیں ہے۔ کراچی ایٹمی بجلی گھر کی استعداد 125 میگا واٹ سے بڑھا کر 2000 میگا واٹ کرنے کا منصوبہ بالکل تیار تھا بلکہ اتنا تیار کہ اسے بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں کیوں کہ چشمہ میں پہلے ہی پاکستان ٹھیک ٹھاک ایٹمی بجلی بنا رہا ہے اپنے اور چائنا کے انجینئرز کے تعاون سے تو کراچی میں کیا مسئلہ ہوسکتا ہے۔۔۔بس اپنے اپنے کمیشن کھانے کا چکر ہے۔۔۔اگر ایٹمی بجلی گھر بن گیا تو زرداری کے گھر کی "کے ای ایس سی" کا کیا ہوگا۔۔۔۔
 

دوست

محفلین
اب تو یہ ارادہ ہے کہ دو چار بتیاں اور ایک دو پنکھے شمسی توانائی پر ہو جائیں تاکہ بجلی آئے یا نہ آئے دورانیہ زندگی تو چلتا رہے کم از کم.
 

ساجد

محفلین
اب تو یہ ارادہ ہے کہ دو چار بتیاں اور ایک دو پنکھے شمسی توانائی پر ہو جائیں تاکہ بجلی آئے یا نہ آئے دورانیہ زندگی تو چلتا رہے کم از کم.
اور اسی ارادے کو عملی "پاجامہ" پہنانے کا ارادہ ہمارا بھی ہے۔:)
کوئی معلومات لی ہیں اس بارےِ؟۔
 
Top