لوگوں نے ایک واقعہ گھر گھر بنادیا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
لوگوں نے ایک واقعہ گھر گھر بنادیا
اُس کی ذرا سی بات کا دفتر بنادیا

پہرے قیامتوں کے لگا کر زبان پر
دل کو ترے خیال نے محشر بنادیا

صادق تھے ہم بھی جذبہء منزل میں اسقدر
رستے کا ہر سراب سمندر بنادیا

لے لے کے نقشِ بندگی دہلیز سے تری
ہم نے جبین ِ عشق کا زیور بنادیا

شہر ِ وصال دیکھنا چاہا پلٹ کے جب
مجھ کو طلسم ِ ہجر نے پتھر بنادیا

بخشی کسی کو گہری خموشی مگر مجھے
اک عشق ِرائگاں نے سخنور بنادیا

رکھتے تھے ہم بھی پہلو میں ہیرا سا دل کبھی
آلام ِ روزگار نے کنکر بنادیا

ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔۔۔ ٢٠٠٣

ٹیگ: سید عاطف علی فاتح محمد تابش صدیقی کاشف اختر

 

محمدظہیر

محفلین
دل کو ترے خیال نے محشر بنا دیا۔۔۔

رکھتے تھے ہم بھی پہلو میں ہیرا سا دل کبھی
آلام ِِ روزگار نے کنکر بنا دیا

بس اک بار پڑھنے کی دیر ہے ذہن میں نقش ہو جاتے ہیں
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا ہی اچھا ہے دفتر بنانا۔ واہ

محبت ہے فاتح بھائی آپ کی۔ سلامت رہیں!

تابش بھائی ! آپ کی محبت کا مقروض ہوں ۔ اللہ تعالیٰ آ پ کو شاد آباد رکھے۔
بہت اعلی ماشاءاللہ
نوازش کاشف بھائی ! ممنون ہوں۔
دل کو ترے خیال نے محشر بنا دیا۔۔۔

رکھتے تھے ہم بھی پہلو میں ہیرا سا دل کبھی
آلام ِِ روزگار نے کنکر بنا دیا

بس اک بار پڑھنے کی دیر ہے ذہن میں نقش ہو جاتے ہیں
ظہیر بھائی ! بہت محبت ہے آپ کی۔ اس پزیرائی کے لئے ممنون ہوں ۔ خداخوش رکھے آپ کو!

واہ واہ ظہیر بھائی کیا کہنے سب اشعار اچھے ہیں۔ مگر آپ نےیہ مشترکہ مسئلہ بیان کر دیا ۔ بہت بہت داد قبول کیجئے۔

بہت شکریہ ، نوازش نذیر بھائی !

نمرہ بہن ! بہت ممنون ہوں۔ خدا ذوق سلامت رکھے!
لوگوں نے ایک واقعہ گھر گھر بنادیا
اُس کی ذرا سی بات کا دفتر بنادیا

واہ کیا جدید شعر ہے۔ عمدہ غزل ۔ کیا کہنے

نذر حسین بھائی ! آپ کی طرف سے داد میرے لئے باعثِ مسرت ہے ۔ خدا آپ کو سلامت رکھے!
 
Top