لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں کہانی میری---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
@ خلیل الرحمن
فلسفی
----------
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
----------------
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں کہانی میری
کیوں مجھے یاد دلاتے ہیں جوانی میری
----------
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
جب تصاویر دکھاتے ہیں پرانی میری
--------------
بھول سکتے ہی نہیں لوگ فسانہ میرا
ہے مگر شوق یہ سننے کا زبانی میری
------------
یاد آتی ہے اُس کی یہ پیاری عادت
پاس رکھتی تھی حفاظت سے نشانی میری
------------
میں اُسے چھوڑ چکا یاد مگر باقی ہے
ہے پتہ سب کو رہی ہے وہ زنانی میری
-----------
اُس نے الزام دیا مجھ کو خطا اپنی تھی
گھول کے رکھ دی ہے ارشد نے جوانی میری
-----------------
 

عظیم

محفلین
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں کہانی میری
کیوں مجھے یاد دلاتے ہیں جوانی میری
----------
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
جب تصاویر دکھاتے ہیں پرانی میری
--------------یہ دونوں اشعار درست ہیں

بھول سکتے ہی نہیں لوگ فسانہ میرا
ہے مگر شوق یہ سننے کا زبانی میری
------------'ہی' غیر ضروری محسوس ہو رہا ہے، اور شعر بھی کچھ واضح نہیں ہے

یاد آتی ہے اُس کی یہ پیاری عادت
پاس رکھتی تھی حفاظت سے نشانی میری
------------پہلے مصرع میں شاید 'مجھے' ٹائپپ ہونے سے رہ گیا ہے

میں اُسے چھوڑ چکا یاد مگر باقی ہے
ہے پتہ سب کو رہی ہے وہ زنانی میری
-----------زنانی قافیہ کچھ عجیب لگ رہا ہے۔ یہ شعر نکالا بھی جا سکتا ہے

اُس نے الزام دیا مجھ کو خطا اپنی تھی
گھول کے رکھ دی ہے ارشد نے جوانی میری
---------------'خطا اپنی' واضح نہیں ہے کہ دوسرے کی خطا تھی یا آپ کی اپنی!
گھول کر رکھنا بھی بے معنی لگ رہا ہے۔ غموں میں گھول کر رکھ دی یا اس طرح کا کچھ اور ہوتا تو ٹھیک تھا۔
 

الف عین

لائبریرین
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
جب تصاویر دکھاتے ہیں پرانی میری
کون دکھاتے ہیں؟شاید اس پر عظیم نے بھی غور نہیں کیا کہ واضح نہیں، اپنی تصویر دیکھ کر بھی محبوب کا یاد آنا عجیب ہے
 
الف عین
عظیم
----------
اصلاح کے بعد دوبارا
------------
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں کہانی میری
کیوں مجھے یاد دلاتے ہیں جوانی میری
----------
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
ساتھ اس کے ہیں تصاویر پرانی میری
------------
آج بھی یاد ہے لوگوں کو فسانہ میرا
ہے مگر شوق یہ سننے کا زبانی میری
-------------
یاد آتی ہے مجھے اُس کی یہ پیاری عادت
پاس رکھتی تھی حفاظت سے نشانی میری
--------------
میں اُسے چھوڑ چکا یاد مگر باقی ہے
اس سے منسوب رہی جو ہے کہانی میری
-----------
لوگ کہتے ہیں اسے چھوڑ دیا ارشد نے
اس نے برباد جو کر دی تھی جوانی میری
---------------
 

انس معین

محفلین
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
جب تصاویر دکھاتے ہیں پرانی میری
اچھا شعر ہے بہت خوب ۔۔

لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں کہانی میری
کیوں مجھے یاد دلاتے ہیں جوانی میری[/QطUOTE]
اگر کیوں کی وجہ بھی بیان ہو جائے تو ۔ مطلب کیسی کہانی سناتے ہیں ۔اصلاح تو اساتذہ دے چکے ہیں ۔
یہ مفت مشورے ہیں :)
 

عظیم

محفلین
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
جب تصاویر دکھاتے ہیں پرانی میری
کون دکھاتے ہیں؟شاید اس پر عظیم نے بھی غور نہیں کیا کہ واضح نہیں، اپنی تصویر دیکھ کر بھی محبوب کا یاد آنا عجیب ہے
پرانی تصاویر میں جوانی یا پرانے دن یاد آنے کی وجہ سے محبوب کا یاد آنا چل سکتا ہے۔ شاید یہی سوچ کر میں اس شعر کو درست سمجھا تھا

الف عین
عظیم
----------
اصلاح کے بعد دوبارا
------------
لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں کہانی میری
کیوں مجھے یاد دلاتے ہیں جوانی میری
----------
یاد آتا ہے وہی جس کو بھلانا چاہا
ساتھ اس کے ہیں تصاویر پرانی میری
------------
آج بھی یاد ہے لوگوں کو فسانہ میرا
ہے مگر شوق یہ سننے کا زبانی میری
-------------
یاد آتی ہے مجھے اُس کی یہ پیاری عادت
پاس رکھتی تھی حفاظت سے نشانی میری
--------------
میں اُسے چھوڑ چکا یاد مگر باقی ہے
اس سے منسوب رہی جو ہے کہانی میری
-----------
لوگ کہتے ہیں اسے چھوڑ دیا ارشد نے
اس نے برباد جو کر دی تھی جوانی میری
---------------
دوسرا شعر مزید بگڑ گیا ہے
شاید 'لوگ یادیں جو دلاتے ہیں پرانی میری' بہتر رہے یا اس طرح کا کچھ اور
پانچھویں شعر کے دوسرے مصرع میں 'جو ہے' کو 'ہے جو' کر لیں تو روانی بہتر ہو جائے گی
مقطع میں میرا خیال ہے کہ ارشد کی جگہ 'میں نے' استعمال کریں تو دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط مضبوط ہو جائے گا
 

الف عین

لائبریرین
پرانی تصاویر سے محبوب کا یاد آنا تو درست ہے لیکن لوگ دکھاتے ہیں، یا محبوب ہی دکھاتا ہے، اس کا پتہ نہیں چلتا، محض گیس کرنا پڑتا ہے کہ لوگ ہی دکھاتے ہوں گے۔
عظیم کا مجوزہ مصرع اچھا ہے، پسند آیا
مقطع میں مجھے تو 'میں' استعمال کرنے سے بھی کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا
 
Top