ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
لوگ مصروف ِ خدائی ہیں خدا کے گھر میں
بندہ توبہ کرے مسجد سے اب آکے گھر میں
پُل بنانے میں تھے مصروف ، یہ معلوم نہ تھا
دریا آ جائے گا دیواریں گرا کے گھر میں
اتنا گھبرا ئے گھٹن سے کہ ہم ایسے محتاط
آگئے لے کے دیا اپنا ہوا کے گھر میں
کھوٹا سکہ تو نہیں ہے یہ محبت لوگو!
آزماؤ اِسے ، رکھو نہ چھپا کے گھر میں
میں نکلتا ہوں غم ِ دنیا پہن کر ہر صبح
نوچ دیتا ہوں اسے شام کو جا کے گھر میں
آپ کے در سے کہیں اُٹھ کے نہ جاؤں مولا
کیجئے مجھ سے سلوک ایسا بُلا کے گھر میں
ظہیراحمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸
بندہ توبہ کرے مسجد سے اب آکے گھر میں
پُل بنانے میں تھے مصروف ، یہ معلوم نہ تھا
دریا آ جائے گا دیواریں گرا کے گھر میں
اتنا گھبرا ئے گھٹن سے کہ ہم ایسے محتاط
آگئے لے کے دیا اپنا ہوا کے گھر میں
کھوٹا سکہ تو نہیں ہے یہ محبت لوگو!
آزماؤ اِسے ، رکھو نہ چھپا کے گھر میں
میں نکلتا ہوں غم ِ دنیا پہن کر ہر صبح
نوچ دیتا ہوں اسے شام کو جا کے گھر میں
آپ کے در سے کہیں اُٹھ کے نہ جاؤں مولا
کیجئے مجھ سے سلوک ایسا بُلا کے گھر میں
ظہیراحمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸