محترم اساتیذِ کرام، السلام علیکم!
چھوٹی بحر میں لکھی ایک غزل بغرض اصلاح حاضر ہے:
لوگ کرتے ہیں گلہ آزار کا
ذکر کرتے ہیں جو زلفِ یار کا
جو تھا ہونا وہ تو کب کا ہو چکا
اب بھلا کیا فائدہ تکرار کا
بات ہی تم نے مری مانی نہیں
اب تماشا دیکھ لو بیمار کا
خامشی کے ہم تو قائل ہو گئے
چرچا سُن کے آئے تھے گفتار کا
اک دِیا امّید کا جلتا رہا
وعدۂِ فردا بُتِ زُنّار کا
تیرے شعروں میں یہ اتنی چاشنی
کام سب ہے یہ دلِ بیمار کا
دیکھیے راقم کہاں تک ساتھ دیں
ہم تو سودا کر چلے گھر بار کا
چھوٹی بحر میں لکھی ایک غزل بغرض اصلاح حاضر ہے:
لوگ کرتے ہیں گلہ آزار کا
ذکر کرتے ہیں جو زلفِ یار کا
جو تھا ہونا وہ تو کب کا ہو چکا
اب بھلا کیا فائدہ تکرار کا
بات ہی تم نے مری مانی نہیں
اب تماشا دیکھ لو بیمار کا
خامشی کے ہم تو قائل ہو گئے
چرچا سُن کے آئے تھے گفتار کا
اک دِیا امّید کا جلتا رہا
وعدۂِ فردا بُتِ زُنّار کا
تیرے شعروں میں یہ اتنی چاشنی
کام سب ہے یہ دلِ بیمار کا
دیکھیے راقم کہاں تک ساتھ دیں
ہم تو سودا کر چلے گھر بار کا