ملک عدنان احمد
محفلین
لوگ کہتے ہیں گلستاںمیں بہار آئی ہے
پھول کہتا ہے مری جان پہ بن آئی ہے
تھام کر ہاتھ مرا، اس نے کسی کی نہ سنی
لوگ کہتے رہے سودائی، سودائی ہے
ان سے ملنے پہ بھی لوگوں نے بنائی باتیں
اور اب ان سے نہ ملنے پہ بھی رسوائی ہے
میں اکیلا تو نہیں میرے کئی ساتھی ہیں
آپکی یاد ہے، غم ہے، مری تنہائی ہے
شاخ سے توڑ کے جو چاہے اسے لے جائے
صرف بھنورا ہی نہیں، پھول بھی ہرجائی ہے
اپنے بارے میں بھی اب سوچ لیا کرتا ہوں
حاصلِ ترکِ مراسم یہی دانائی ہے
(پروفیسر منور علی ملک-میانوالی)
پھول کہتا ہے مری جان پہ بن آئی ہے
تھام کر ہاتھ مرا، اس نے کسی کی نہ سنی
لوگ کہتے رہے سودائی، سودائی ہے
ان سے ملنے پہ بھی لوگوں نے بنائی باتیں
اور اب ان سے نہ ملنے پہ بھی رسوائی ہے
میں اکیلا تو نہیں میرے کئی ساتھی ہیں
آپکی یاد ہے، غم ہے، مری تنہائی ہے
شاخ سے توڑ کے جو چاہے اسے لے جائے
صرف بھنورا ہی نہیں، پھول بھی ہرجائی ہے
اپنے بارے میں بھی اب سوچ لیا کرتا ہوں
حاصلِ ترکِ مراسم یہی دانائی ہے
(پروفیسر منور علی ملک-میانوالی)
آخری تدوین: