اگر مضمون ہذا کی اشاعت کے بعد خواتین لب چھڑی کا استعمال ترک بھی کر دیں تو اس سے اس کی افادیت اور مانگ میں کمی نہیں ہو گی۔ کیونکہ اس صورت میں بھی سادہ اور رنگین لب دونوں اصناف کے درمیان وجہ امتیاز بنے رہیں گے۔ فرق صرف یہ ہو گا کہ رنگین لب کے تصور سے ہمارے ذہنوں میں صنف قوی کا خیال آیا کرے گا۔
ابھی ہم رنگ برنگ لپ اسٹکس کے تراکیب استعمال پر غور و فکر کرتے ہوئے مندرجہ بالا سطور لکھ ہی پائے تھے کہ لب چھڑی سے متعلق ایک اہم خبر درآمد ہوئی، جس نے متذکرہ بالا تراکیب کو بیک خبر کالعدم کر دیا۔ سات سمندر پار سے خبر موصول ہوئی ہے کہ سائنس دان ایک ایسی لب چھڑی تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو انسانی (مطلب یہ کہ نسوانی) جذبات کی عکاسی کیا کرے گی۔
ہم جب مختلف قسم کے جذباتی قسم کیفیات سے گزرتے ہیں تو نہ صرف یہ کہ ہمارا دوران خون گھٹتا بڑھتا ہے بلکہ ہمارے جسم کی بیرونی جلد پر مخصوص کیمیاوی تبدیلیا بھی واقع ہوتی ہیں۔ انہی کیمیاوی تبدیلیوں کے ظہور پذیر ہونے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سائنس دانوں نے جدید لپ اسٹکس میں ایسی کیمیاوی اشیاء شامل کر دی ہیں جو جلدی کیمیاوی تبدیلیوں کے زیر اثر اپنا رنگ تبدیل کر لیتی ہیں۔ اور رنگوں کی یہ تبدیلی مستقل نہیں بلکہ گرگٹ کی طرح تغیر پذیر ہوتی ہے۔ یعنی اب ہمیں خاتون خانہ کے موڈ کو سمجھنے کے لئے فقط ان کے ہونٹوں کا رنگ دیکھنا ہی کافی ہو گا۔ رنگ ڈھنگ دیکھنے کی قطعی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ابھی تو یہ لپ اسٹکس تجرباتی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جب یہ تجارتی بنیادوں پر تیار ہو کر گھر گھر پہنچ جائے گی تو کیا صورت حال پیش آئے گی۔ ملاحظہ فرمائیں : صاحب خانہ گھر میں داخل ہوتے ہیں کہ گڈو "ابو آ گئے! ابو آ گئے!" کہتا ہوا لپٹ جاتا ہے۔ "بیٹے! آپ کی امی کہاں ہیں؟"۔۔۔"ابو ابو آج گھر میں کچھ ہونے والا ہے۔ صبح سے امی کے ہونٹوں کا رنگ مستقل بدل رہا ہے۔" ممی کی آہٹ سن کر ابو کی گود میں چڑھتے ہوئے۔ "ابو مجھ تو ڈر لگ رہا ہے "۔۔۔" ارے آپ؟ کب آئے؟ اور یہ گڈو جوتوں سمیت آپکی گود میں۔۔۔؟ "۔۔۔ بھئی تمہارے ہونٹوں کا رنگ تو بڑا خوشگوار ہے، گڈو تو بڑا سہما ہوا تھا۔ کہہ رہا تھا کہ صبح سے ممی کے ہونٹوں کا رنگ۔۔۔" "۔۔۔ اس گڈو کے بچے کو تو ۔۔۔" "بس ۔۔۔ بیگم۔۔۔ بس۔۔۔ دیکھو!۔۔۔ دیکھو! پھر تمہارے ہونٹوں کا رنگ۔۔۔"