ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
لَو چراغوں کی بہت کم ہے خدا خیر کرے
بادِ صرصر بڑی برہم ہے خدا خیر کرے
سرِ تکیہ کوئی ہمدم بھی نہیں آج کی شب
آج تو درد بھی پیہم ہے خدا خیر کرے
لذّتِ دردِ نہاں سے نہیں واقف جو ذرا
وہ مرا چارہ گرِ غم ہے خدا خیر کرے
خوئے لغزش بھی نہیں جاتی مرے رہبر کی
جادہء راہ بھی پُرخم ہے خدا خیر کرے
جانے اغیار کی سازش ہے یا اپنوں کا ستم
شہر ِ یاراں کا جو عالَم ہے خدا خیر کرے
کوئے قاتل کی رہی ہے جو کبھی خاک ظہیر
وہ مرے زخم کا مرہم ہے خدا خیر کرے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۱۹۹۵
بادِ صرصر بڑی برہم ہے خدا خیر کرے
سرِ تکیہ کوئی ہمدم بھی نہیں آج کی شب
آج تو درد بھی پیہم ہے خدا خیر کرے
لذّتِ دردِ نہاں سے نہیں واقف جو ذرا
وہ مرا چارہ گرِ غم ہے خدا خیر کرے
خوئے لغزش بھی نہیں جاتی مرے رہبر کی
جادہء راہ بھی پُرخم ہے خدا خیر کرے
جانے اغیار کی سازش ہے یا اپنوں کا ستم
شہر ِ یاراں کا جو عالَم ہے خدا خیر کرے
کوئے قاتل کی رہی ہے جو کبھی خاک ظہیر
وہ مرے زخم کا مرہم ہے خدا خیر کرے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۱۹۹۵