لِفٹ کہانی

عاطف بٹ

محفلین
السلام علیکم معزز محفلین،
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ سڑک پر آتے جاتے ہمیں کوئی ایسا شخص کھڑا ہوا مل جاتا ہے جسے لِفٹ لے کر کہیں جانا ہوتا ہے یا کبھی ہمیں بھی کسی جگہ پہنچنے کے لئے لِفٹ لینے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ بعض اوقات ایسے سفر کے دوران اجنبی لوگوں کے ساتھ گپ شپ بھی ہو جاتی ہے اور کئی بار وہ گپ شپ بہت دلچسپ ہوتی ہے۔ بس کرنا آپ کو یہ ہے کہ اگر آپ نے کسی کو لِفٹ دی ہو یا کسی سے لِفٹ لی ہو اور اس دوران کوئی دلچسپ گپ شپ ہوئی ہو یا قابلِ بیان واقعہ پیش آیا ہو تو اسے یہاں شئیر کیجئے۔ مقصد اس سب کا یہی ہے کہ جو بہت سے ہمارے اپنے اس محفل میں موجود ہیں ان کے ساتھ کچھ ایسی باتیں شئیر کی جائیں جن سے انہیں مختلف انسانی رویوں کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ ہنسنے مسکرانے کا موقع مل سکے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آجکل کے دور میں کسی کو لفٹ دینا اور کسی سے لفٹ لینا خطرے سے خالی نہیں۔

یہاں سعودی عرب میں سعودی آرامکو کے احکامات ہیں کہ کسی کو لفٹ نہیں دینی۔
 

زبیر مرزا

محفلین
وعلیکم السلام
نہیں بھئی ہم لفٹ شفٹ پریقین نہیں رکھتے اور نئے لوگوں (اجنبیوں ) سے تو بات تک کرنے سے گریز کرتے ہیں
کہ ذاتی نوعیت کے سوالات اورخوامخواہ مراسم بڑھانے والے سرراہ لوگوں سے حددرجہ خائف رہتا ہوں :)
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی، یہ آرامکو کیا ہے؟ ان احکامات کی کوئی خاص وجہ؟

آرامکو ARAMCOعریبین امریکن کمپنی، یہ وہی کمپنی ہے جس نے سب سے پہلے سعودی عرب میں تیل نکالا تھا۔ اب اس کا نام سعودی عریبین امریکن کمپنی ہے۔

پورے سعودی عرب میں سوائے مساجد کے کسی دوسرے مذہب کی کوئی عبادت گاہ نہیں ہے۔ لیکن آرمکو نے اپنے کمپؤنڈ میں گرجا بنا رکھا ہے۔ اور یہ سعودی عرب میں کسی بھی دوسرے مذہب کی واحد عبادت گاہ ہے۔

یہ رہا سعودی آرامکو کا ربط

اس کے علاوہ بھی ان کی سینکڑوں ویب سائٹس ہیں۔

گوگل پر Saudi Aramco یا صرف Aramco لکھ کر سرچ کریں تو ایک لمبی لائن نظر آئے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے ایک دفعہ ایک بندے کو بزرگ سمجھ کر لفٹ دی تھی۔ جب میں مقررہ جگہ پہنچ گیا تو وہ مصر ہو گیا کہ مجھے میرے گھر تک چھوڑ کر آؤ۔ اب مجھے دفتر سے تاخیر ہو رہی تھی اور وہ اترنے کا نام نہ لے۔ لامحالہ مجھے اس کے گھر تک جانا پڑا اور آئندہ کے لیے میں نے کسی کو لفٹ دینے سے توبہ کر لی۔

دوسرا واقعہ ہمارے جنرل مینجر کے ساتھ پیش آیا۔ راستے میں ایک پولیس والے نے روکا۔ وہ یہی سمجھا کہ پولیس روک رہی ہے۔ جبکہ اس نے لفٹ کے لیے روکا تھا۔ وہ بھی اسی بات پر مصر ہوا کہ مجھے میرے گھر تک چھوڑ کر آؤ۔

تیسرا واقعہ ہمارے ایک مصری ساتھی (نبیل) کے ساتھ پیش آیا۔ اس کے پاس بہت اچھی گاڑی تھی۔ راستے میں ایک مقامی بندے نے لفٹ مانگی۔ وہ رک گیا۔ کہنے لگا کہ مجھے فلاں جگہ جانا ہے۔ نبیل نے کہا میں فلاں طرف جا رہا ہوں، تو تمہیں فلاں جگہ اتار دوں گا۔ وہ راضی ہو گیا۔ جب مقررہ جگہ آئی تو اس نے اترنے سے انکار کر دیا اور اصرار کرنے لگا کہ مجھے فلاں جگہ چھوڑ کر آؤ۔ نبیل نے انکار کیا، تو کہنے لگا کہ یہ گاڑی تم نے ہمارے پیسوں سے خریدی ہے۔ خاصی تکرار ہوئی۔ نبیل چونکہ مصری تھا، عربی زبان جانتا تھا، اس لیے نہیں مانا اور کہنے لگا کہ یہاں اترتے ہو تو اتر جاؤ، نہیں تو میں تمہیں دوسری طرف لے جاؤں گا۔ تب جا کہ وہ اترا۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہاں ایک اور واقعہ یاد آیا۔

ایک بندہ سڑک کنارے بڑی بے چینی کے عالم میں کھڑا تھا اور ہر آتی جاتی گاڑی کو ہاتھ دے رہا تھا۔ کوئی ٹیکسی نہیں مل رہی تھی۔ میں نے اسے پوچھا کہاں جانا ہے، اس نے جگہ بتائی تو میں نے اسے کہا کہ میں فلاں جگہ چھوڑ سکتا ہوں، تم وہاں سے یا تو پیدل چلے جانا یا کوئی ٹیکسی لے لینا۔ جب مقررہ جگہ آئی تو وہ مصر ہوا کہ مجھے فلاں جگہ چھوڑ کر آؤ۔ میں نے بہت کہا کہ مجھے دفتر سے دیر ہو جائے گی، بڑی حیل و حجت کے بعد وہ اترا لیکن اترتے وقت اس نے میری گاڑی کا دروازہ اتنے زور سے بند کیا کہ گاڑی ہلا کر رکھ دی۔

انہی وجوہات کی بنا پر سعودی آرامکو نے لفٹ دینے سے منع کر رکھا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
کراچی میں کسی کو لفٹ دینا خطرے سے خالی نہیں۔ لوگ بہت لفٹ مانگتے ہیں خصوصا ایسی جگہوں پر جہاں بسیں کم چلتی ہیں، مگر وارداتیں بھی وہیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں۔

میری چاچو نے کافی سالوں قبل ایک بڑے میاں کو بائک پر لفٹ دی۔ اس وقت میرے چاچو خاصے چھوٹے تھے۔ تھوڑی آگے جا ک بڑے میاں نے کہا مجھے پیسے دو ورنہ میں شور مچا دوں گا کہ تم مجھے لوٹ رہے تھے۔ چاچو نے فورا بائک روکی مگر وہ بڑے میاں سر ہوگئے۔۔خیر بڑی مشکل سے جان چھڑا کر گھر پہنچے۔

ایک دفعہ میں نے ایک بڑے میاں کو اپنے ہی علاقے میں بائک پر لفٹ دی۔ جہاں سے مجھے مڑنا تھا وہاں میں نے بائک روکی تو انہوں نے کہا میرا گھر تھوڑا آگے ہے وہاں چھوڑ دو مجھے۔ میں نے سوچا ضعیف ہیں چھوڑ دیتا ہوں۔ جب انہیں ان کی گلی کے پاس چھوڑا تو وہ لجاجت کے ساتھ 20،30 روپے کا تقاضا کرنے لگے کہ بیٹا ہماری پوتی نے کہا تھا دادا بسکٹ لیتے آئیے گا۔ میں سوچنے لگا مہنگائی اور مجبوری نے انسان کی سفید پوشی اور انا کو ختم کر کے رکھ دیا ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
پاکستان میں بھی بہت سی بڑی بالخصوص ملٹی نیشنل کمپنیوں نے باقاعدہ یہ پالیسی بنا دی ہے کہ دفتر کی گاڑی میں کوئی کسی کو لفٹ نہیں دے گا۔ قبل ازیں ایسے کئی واقعات پیش آئے کہ کسی نے بیمار یا حادثہ میں شدید زخمی کو ہسپتال تک لفٹ دی اور مریض یا زخمی ہسپتال میں فوت ہوگیا تو ورثاء نے لفٹ دینے والے ہی کو گھیر لیا اور مجبوراً لفت دینے والے نے کثیر رقم دے دلا کر جان چھڑائی۔ اب تو ویسے بھی پاکستان کے اکثر بڑے شہروں میں امن و امان کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ شریف لوگ نہ لفٹ دینا پسند کرتے ہیں، نہ لفٹ دینا۔ جبکہ آج سے پچیس تیس سال پہلے یہ عام بات تھی اور لوگ بن مانگے ہی لب سڑک یا اسٹاپ پر کھڑے لوگوں کو پوچھ پوچھ کر لفٹ دے دیا کرتے تھے۔
ابھی چند سال پہلے کا ذکر ہے کہ میں کراچی میں ایک نسبتاً کم ٹریفک والے علاقے سے گذر رہا تھا کہ روڈ سائیڈ پر کھڑے ایک ٹریفک کانسٹیبل نے لفٹ کے لئے اشارہ کیا۔ میں نے اُسے بٹھا لیا۔ ابھی آگے بڑھا ہی تھا کہ اس نے اپنی ”رام کہانی“ شروع کردی، جس کا لب لباب یہ تھا کہ کچھ نہ کچھ تو ”بھتہ“ دیتے جاؤ۔ پہلے تو میں چُپ کرکے سنتا رہا۔ لیکن جب وہ چپ ہی نہ ہوا تو میں نے اپنی گاڑی کے ونڈ اسکرین پر لگی پٹی PRESS دکھاتے ہوئے بولا: اسے پڑھو، یہ کیا لکھا ہوا ہے۔ وہ بولا کی لکھیا اے؟ میں نے جواب دیا یہ پریس لکھا ہوا ہے اور میں صحافی ہوں!۔ وہ معصومیت سے سے بولا: او میں سمجھیا PEPSI لکھیا اے۔ چل مینو ایتھئی لا دے۔ :D

شمشاد بھائی! آپ تو اپنے ”آرامکو گرائیں“ نکلے ۔ میں 1992 تک دہران کے ٹون ٹاورز کے پاس ہوا کرتا تھا۔ آپ کہاں پائے جاتے ہو؟
 

شمشاد

لائبریرین
یوسف بھائی میں نے آرامکو میں کام نہیں کیا، کئی ایک ملنے والے ہیں جو آرامکو میں کام کرتے ہیں۔ اور میں تو ویسے بھی ریاض میں ہوں۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں لفٹ دینا بھی پسند نہیں کرتا لینا بھی نہیں
کیونکہ اس سلسلے میں میرا تجربہ بہت تلخ ہے
مجھے ہمیشہ ایسے لوگ ملے جسے میں فل ان دی بلنگس میں لکھوگا۔

-------------- باز ملے۔
 

شمشاد

لائبریرین
گزشتہ سال الخبر میں ایک واقعہ ہوا تھا۔

ایک بندہ (ہندوستانی) لانڈری سے کپڑے لیکر نکلا، اس نے ریموٹ سے گاڑی کا دروازہ کھولا اور کپڑے اندر رکھ کر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا ہی تھا کہ ایک بنگالی پیٹ پکڑے بُری طرح چلاتا ہوا دوسری طرف سے دروازہ کھول کر اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا اور منتیں کرنے لگا کہ مجھے کسی کلینک یا ہسپتال چھوڑ دو۔ میرے پیٹ میں بہت تکلیف ہے، مرا جا رہا ہوں وغیرہ وغیرہ۔

انڈین نے ازراہ ہمدردی اسے ہسپتال پہنچانے کے لیے گاڑی ہسپتال کی طرف موڑی۔ تھوڑی دور گئے تھے کہ بنگالی نے یہ بڑا سا چُھرا نکال کر اس کی پسلی پر رکھ دیا کہ فلاں طرف چلو۔ راستے میں اس نے انڈین کا پرس، سیل فون اور گھڑی وغیرہ اتروا لی۔ اور کسی کو فون پر اطلاع بھی دی۔ مقررہ جگہ پر، جو کہ شہر سے باہر تھی، پہنچ کر دو تین بنگالی اور مل گئے۔ انہوں نے انڈین کو زد و کوب بھی کیا اور اس کی گاڑی لیکر فرار ہو گئے۔ وہ بیچارہ گرتا پڑتا کسی طرح سڑک پر آیا اور کسی گاڑی والے کو روک کر پولیس کو اطلاع دی۔

گاڑی تو مل گئی لیکن پکڑا کوئی بھی نہیں گیا۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف بھائی میں نے آرامکو میں کام نہیں کیا، کئی ایک ملنے والے ہیں جو آرامکو میں کام کرتے ہیں۔ اور میں تو ویسے بھی ریاض میں ہوں۔
او آئی سی ۔۔۔ آپ نے اتنی ”اپنائیت“ :D سے آرامکو کا ذکر کیا، میں سمجھا کہ آپ کی ”اپنی کمپنی“ ہے :)
 

شمشاد

لائبریرین
اصل میں بات یہ ہے کہ سعودی عرب کی ترقی میں آرامکو نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور اس کے نشانات آپ کو ہر جگہ نظر آتے ہیں۔
 
صحیح کہا بھائیوں ، کم از کم کراچی میں لفٹ دینا خطرے سے خالی نہیں
تاہم بزرگ لوگوں کو میں لفٹ دے دیتا ہوں ۔
اور پرسوں تو ایک جوان لڑکے کو بھی دے دی وہ ڈسکو بیکری کےسگنل کے پاس کافی دیر تک مجھ سے ازاربند خریدنے کی درخواست کرتا رہا اور میں نرمی سے منع کرتا رہا مایوس ہو کراس نے مجھ سے مسکن چورنگی تک کی لفٹ مانگی، جس پر میں اسے منع نہ کر سکا۔
پھر بھی میں نے اس سے کہہ دیا تھا ،" مسکن چورنگی پر تم اترو گے میں نہیں" :grin:
 
میں نے بہت سے لوگوں کو لفٹ دی اور ہر دفعہ مجھے ڈھیروں دعائیں اور میرے خاندان کی تعریفیں (تو کسے چنگے اصلے دا لگ دا واں)ہی سننے کو ملی ہے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
میں کبھی بھی کسی سے لِفٹ نہیں لی مگر لِفٹ دینے کا اتفاق بیسیوں بار ہوا اور الحمدللہ میرا تجربہ ہمیشہ ہی خوشگوار رہا ہے اس سلسلے میں۔
 
Top