نظام الدین
محفلین
لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں حیا! عیاں پڑی ریت، اگر ساحل پہ ہو تو قدموں تلے روندی جاتی ہے اور اگر سمندر کی تہ میں ہو تو کیچڑ بن جاتی ہے۔ لیکن اسی ریت کا وہ ذرہ جو خود کو ایک مضبوط سیپ میں ڈھک لے، وہ موتی بن جاتا ہے۔ جوہری اس ایک موتی کے لئے کتنے ہی سیپ چنتا ہے اور پھر اس موتی کو مخملیں ڈبوں میں بند کرکے محفوظ تجوریوں میں رکھ دیتا ہے۔ دنیا کا کوئی بھی جوہری اپنی دکان کے شوکیس میں اصلی جیولری نہیں رکھتا۔ مگر ریت کے ذرے کے لئے موتی بننا آسان نہیں ہوتا، وہ ڈوبے بغیر سیپ کو کبھی نہیں پاسکتا۔
(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)
(نمرہ احمد کے ناول ’’جنت کے پتے‘‘ سے اقتباس)