کاشفی
محفلین
غزل
لڑ کے اغیار سے جُدا ہیں آپ
مجھ سے بے وجہ کیوں خفا ہیں آپ
میں اور اُلفت میں ہوں کہیں پابند
وہم میں مجھ سے بھی سوا ہیں آپ
غمزہ سے ناز سے لگاوٹ سے
ہر طرح آرزو فزا ہیں آپ
یاں تو دل ہی نہیں ہے پھر کیا دیں
یہ تو مانا کہ دل رُبا ہیں آپ
کون سا دل نہیں تمہاری جا
جلوہ فرما ہر ایک جا ہیں آپ
دل نہ دیتے جو منہ نہ دکھلاتے
خود تعشق کی ابتدا ہیں آپ
ہم نے یاں تک خودی کو محو کیا
میں نہیں اب تو میری جا ہیں آپ
کیا سنا حال تلخ کاموں کا
حد سے افزوں جو بدمزا ہیں آپ
واں خبر ہی نہیں تو پھر مجروح
کیوں مصیبت میں مبتلا ہیں آپ
(جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی رحمتہ اللہ علیہ )