لکھ کے اُس دل پہ مرا نام،مجھے لوٹا دے۔۔ تازہ غزل

ایک تازہ غزل پیش ہے۔
آپ سب کے تنقید و تبصروں کا انتظار رہیگا۔

خط لکھے تھے جو ترے نام ،مجھے لوٹا دے
روح کے گھاؤ ، وہ آلام ،مجھے لوٹا دے

جس کی دھڑکن بھی تری مرضی کے تابع تھی کبھی
لکھ کے اُس دل پہ مرا نام،مجھے لوٹا دے

جس پہ، "یہ عمر ترے نام"، لکھا تھا میں نے
ہاں وہی نامہءِ انعام ،مجھے لوٹا دے

تارا یہ صبح کا، اعلان شکستِ شب ہے
میری اندیشوں بھری شام ،مجھے لوٹا دے

تجھ میں رنجش کو نبھانے کا سلیقہ ہی نہیں
تُو شب و روز کے ہنگام مجھے لوٹا دے

اُس کو تا عمر میں سینے سے لگا کر رکھّوں
درد میں بھیگی ہوئی شام ،مجھے لوٹا دے

وقت کی رَہ پہ نکل جاؤنگا میں دور بہت
بس وہ گزرے ہوئے ایّام ،مجھے لوٹا دے


سیّد کاشف
 
Top