ارشد چوہدری
محفلین
افاعیل ---مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
------------------------
اشعار نہیں میرے زخموں کی لکیریں ہیں
الفاظ نہیں میرے صدموں کی لکیریں ہیں
ہم کیسے بُھلا دیں اپنے دل سے تمہارا غم
دل پر تو ابھی تک بھی یادوں کی لکیریں ہیں
تیری بے وفائی کو دل مانے نہ اب تک بھی
کہتا ہے کبھی دل یہ وہموں کی لکیریں ہین
کھائی تھیں کبھی تم نے جو پیار نبھانے کی
دل پر تو ابھی تک اُن قسموں کی لکیریں ہیں
دنیا کی یہ رسمیں تو دیتی ہیں جدائی ہی
دل پر تو ابھی تک ان رسموں کی لکیریں ہیں
چاہت میں ہی تیری ہم نے گائے تھے جو نغمے
دل پر تو ابھی تک اُن نغموں کی لکیریں ہیں
ہے چُور ابھی ارشد زخموں سے جو دئے تم نے
دل پر تو ابھی تک اُن زخموں کی لکیریں ہیں
------------------------
اشعار نہیں میرے زخموں کی لکیریں ہیں
الفاظ نہیں میرے صدموں کی لکیریں ہیں
ہم کیسے بُھلا دیں اپنے دل سے تمہارا غم
دل پر تو ابھی تک بھی یادوں کی لکیریں ہیں
تیری بے وفائی کو دل مانے نہ اب تک بھی
کہتا ہے کبھی دل یہ وہموں کی لکیریں ہین
کھائی تھیں کبھی تم نے جو پیار نبھانے کی
دل پر تو ابھی تک اُن قسموں کی لکیریں ہیں
دنیا کی یہ رسمیں تو دیتی ہیں جدائی ہی
دل پر تو ابھی تک ان رسموں کی لکیریں ہیں
چاہت میں ہی تیری ہم نے گائے تھے جو نغمے
دل پر تو ابھی تک اُن نغموں کی لکیریں ہیں
ہے چُور ابھی ارشد زخموں سے جو دئے تم نے
دل پر تو ابھی تک اُن زخموں کی لکیریں ہیں