لہجہ و لفظ کو اِک ساتھ بدل سکتا ہوں - دلاور علی آزر

لہجہ و لفظ کو اِک ساتھ بدل سکتا ہوں
بات کرتے ہوئے میں بات بدل سکتا ہوں

وہ بدلتا ہے اگر چاک پہ صورت اپنی
میں بھی یہ حرف و حکایات بدل سکتا ہوں

اُٹھ بھی سکتا ہے کبھی میرا یقیں تجھ پر سے
میں رخِ قبلہء حاجات بدل سکتا ہوں

ابنِ آدم ہوں مرا کوئی بھروسہ بھی نہیں
چند سکوں کے عوض ذات بدل سکتا ہوں

وہ سمجھتا ہے کہ بے چین ہوں ملنے کے لیے
اور میں وقتِ ملاقات بدل سکتا ہوں

مجھ کو تصویر بنانے میں رعائیت جو ملے
نقشہء ارض و سماوات بدل سکتا ہوں

دلاور علی آزر
 
Top