کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
استاد محترم جناب الف عین اور احباب سے گزارش ہے کہ اصلاح اور مشورؤں سے سرفراز فرمائیں۔
استاد محترم جناب الف عین اور احباب سے گزارش ہے کہ اصلاح اور مشورؤں سے سرفراز فرمائیں۔
بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
دنیا ہے، ہمیشہ کا ٹھکانہ تو نہیں ہے
کنکر ہے یہ اک ،قند کا دانہ تو نہیں ہے
ناکام محبت کا فسانہ تو نہیں ہے
یادوں کا ذخیرہ ہے خزانہ تو نہیں ہے
کچھ چبھتے ہوئے جملے ہیں مخصوص مرے نام
ہر بار وہی شخص نشانہ تو نہیں ہے
کچھ غزلیں توجہ کو بٹانے کے لئے ہیں
ہر شعر مرے غم کا ٹھکانہ تو نہیں ہے
دنیا کی طلب سچی محبت پہ ہو حاوی
معقول وجہ ہے یہ بہانہ تو نہیں ہے
اک یاد صفِ ضبط سے آگے چلی آئی
کہتی تھی کہ وہ "شغلِ شبانہ" تو نہیں ہے
چلتے ہوئے جب آپ کو دیکھا تو لگا یوں
لہروں پہ کوئی خواب روانہ تو نہیں ہے
خوشبو سی کوئی نرم، دبے پاؤں ہے کاشف
تکیہ یہ، کہیں آپ کا شانہ تو نہیں ہے ؟!
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن
دنیا ہے، ہمیشہ کا ٹھکانہ تو نہیں ہے
کنکر ہے یہ اک ،قند کا دانہ تو نہیں ہے
ناکام محبت کا فسانہ تو نہیں ہے
یادوں کا ذخیرہ ہے خزانہ تو نہیں ہے
کچھ چبھتے ہوئے جملے ہیں مخصوص مرے نام
ہر بار وہی شخص نشانہ تو نہیں ہے
کچھ غزلیں توجہ کو بٹانے کے لئے ہیں
ہر شعر مرے غم کا ٹھکانہ تو نہیں ہے
دنیا کی طلب سچی محبت پہ ہو حاوی
معقول وجہ ہے یہ بہانہ تو نہیں ہے
اک یاد صفِ ضبط سے آگے چلی آئی
کہتی تھی کہ وہ "شغلِ شبانہ" تو نہیں ہے
چلتے ہوئے جب آپ کو دیکھا تو لگا یوں
لہروں پہ کوئی خواب روانہ تو نہیں ہے
خوشبو سی کوئی نرم، دبے پاؤں ہے کاشف
تکیہ یہ، کہیں آپ کا شانہ تو نہیں ہے ؟!