مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
گل تنہا کھڑا کیا کر رہا ہے
خزاؤں سے وفا کیا کر رہا ہے
ہمیں آنکھوں کی کھڑکی سے نہ دیکھو
یہ دل کا در کھلا کیا کر رہا ہے
مجھے ہوتا ہے اکثر یہ تعجب
مرے دل میں خدا کیا کر رہا ہے
یہ خوہش ہے کہ ہو دیدار ان کا
وسط میں آئینہ کیا کر رہا ہے
بت صدمے لگے مجھکو نہ جانے
پس منظر خدا کیا کر رہا ہے
ارے ظالم بنام عشق بازی
مرے دل سے وہ کیا کیا کر رہا ہے
ذرا دیکھو تو در پر میکدے کے
یہ مولانا وہاں کیا کر رہا ہے
سر مہدی بچا ہر بار لیکن
یہ خون دل یہاں کیا کر رہا ہے
گل تنہا کھڑا کیا کر رہا ہے
خزاؤں سے وفا کیا کر رہا ہے
ہمیں آنکھوں کی کھڑکی سے نہ دیکھو
یہ دل کا در کھلا کیا کر رہا ہے
مجھے ہوتا ہے اکثر یہ تعجب
مرے دل میں خدا کیا کر رہا ہے
یہ خوہش ہے کہ ہو دیدار ان کا
وسط میں آئینہ کیا کر رہا ہے
بت صدمے لگے مجھکو نہ جانے
پس منظر خدا کیا کر رہا ہے
ارے ظالم بنام عشق بازی
مرے دل سے وہ کیا کیا کر رہا ہے
ذرا دیکھو تو در پر میکدے کے
یہ مولانا وہاں کیا کر رہا ہے
سر مہدی بچا ہر بار لیکن
یہ خون دل یہاں کیا کر رہا ہے