عبدالقیوم چوہدری
محفلین
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے لیفٹینٹ جنرل رضوان اختر کو ملک کے اہم ترین انٹیلی جنس ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔
لیفٹنٹ جنرل رضوان پانچ اکتوبر کو آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ لیفنٹنٹ جنرل ظہیر الاسلام عباسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔
وہ گذشتہ ہفتے سندھ رینجرز کے سربراہ کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے اور انہیں پیر کو میجر جنرل کے عہدے سے ترقی دے کر لیفٹینٹ جنرل مقرر کیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سندھ رینجرز کے سربراہ کے طور پر کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیاں کر چکے ہیں۔
ان کی فوج میں شہرت ایک ایسے افسر کے طور پر ہے جو غیر سیاسی نظریات کی وجہ سے غیر جانبدار ہے اور مختلف ذمہ داریاں بغیر پیچیدگیوں کے ادا کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا مزاج انھیں سویلین انتظامیہ، خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے سویلین اداروں کے ساتھ کام کرنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کے علاوہ دیگر پانچ جرنیلوں کو بھی میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی ہے۔
ان میں میجر جنرل نوید مختار، میجر جنرل غیور محمود، میجر جنرل ہدایت الرحمان، میجر جنرل نذیر بٹ اور میجر جنرل ہلال حسین شامل ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کراچی کے کور کمانڈر کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی کی جگہ لیں گے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل غیور محمود گوجرانوالہ کے کور کمانڈر کا عہدہ سنبھالیں گے جو پہلے لیفٹیننٹ جنرل سلیم نواز کے پاس تھا۔
پشاور کے ریٹائر ہونے والے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے اور لیفٹیننٹ جنرل ہلال حسین کو منگلا کا کور کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ میجر جنرل نذیر بٹ کو انسپکٹر جنرل مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تعینات کیا گیا ہے۔
یہ پانچوں عہدے پاکستانی فوج میں خاصے اہم ہیں لیکن آئی ایس آئی کے سربراہ کو بری فوج کے سربراہ کے بعد فوج کا اہم ترین عہدیدار سمجھا جاتا ہے۔
ربط
لیفٹنٹ جنرل رضوان پانچ اکتوبر کو آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ لیفنٹنٹ جنرل ظہیر الاسلام عباسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔
وہ گذشتہ ہفتے سندھ رینجرز کے سربراہ کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے اور انہیں پیر کو میجر جنرل کے عہدے سے ترقی دے کر لیفٹینٹ جنرل مقرر کیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سندھ رینجرز کے سربراہ کے طور پر کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیاں کر چکے ہیں۔
ان کی فوج میں شہرت ایک ایسے افسر کے طور پر ہے جو غیر سیاسی نظریات کی وجہ سے غیر جانبدار ہے اور مختلف ذمہ داریاں بغیر پیچیدگیوں کے ادا کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا مزاج انھیں سویلین انتظامیہ، خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے سویلین اداروں کے ساتھ کام کرنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔
پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کے علاوہ دیگر پانچ جرنیلوں کو بھی میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی ہے۔
ان میں میجر جنرل نوید مختار، میجر جنرل غیور محمود، میجر جنرل ہدایت الرحمان، میجر جنرل نذیر بٹ اور میجر جنرل ہلال حسین شامل ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کراچی کے کور کمانڈر کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی کی جگہ لیں گے جبکہ لیفٹیننٹ جنرل غیور محمود گوجرانوالہ کے کور کمانڈر کا عہدہ سنبھالیں گے جو پہلے لیفٹیننٹ جنرل سلیم نواز کے پاس تھا۔
پشاور کے ریٹائر ہونے والے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے اور لیفٹیننٹ جنرل ہلال حسین کو منگلا کا کور کمانڈر تعینات کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ میجر جنرل نذیر بٹ کو انسپکٹر جنرل مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی تعینات کیا گیا ہے۔
یہ پانچوں عہدے پاکستانی فوج میں خاصے اہم ہیں لیکن آئی ایس آئی کے سربراہ کو بری فوج کے سربراہ کے بعد فوج کا اہم ترین عہدیدار سمجھا جاتا ہے۔
ربط
آخری تدوین: