امین شارق
محفلین
الف عین
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو
یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو
اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات
وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو
سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں
کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو
یہ کمال اخلاق کا ہے جانتا ہوں دوست میں
دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟
دوست مجھ کو جانتے ہیں کتنا اعلیٰ ظرف ہوں
تم عدو کہدو مجھے لیکن بگانہ مت کہو
بے وفا ہرگز نہیں ہوں نا ہوں میں وعدہ شکن
میری مجبوری کو تم ہرگز بہانہ مت کہو
لوگ شاطر ہیں کہیں احمق سمجھ نا لیں تمہیں
بات اپنی اس قدر بھی عاجزانہ مت کہو
حضرتِ واعظ بیاں اپنا نہ یوں ضائع کرو
جاہلوں کے آگے باتیں عارفانہ مت کہو
ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارؔق ترا
نا سمجھ لوگوں میں غزلیں شاعرانہ مت کہو
یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو
اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات
وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو
سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں
کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو
یہ کمال اخلاق کا ہے جانتا ہوں دوست میں
دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟
دوست مجھ کو جانتے ہیں کتنا اعلیٰ ظرف ہوں
تم عدو کہدو مجھے لیکن بگانہ مت کہو
بے وفا ہرگز نہیں ہوں نا ہوں میں وعدہ شکن
میری مجبوری کو تم ہرگز بہانہ مت کہو
لوگ شاطر ہیں کہیں احمق سمجھ نا لیں تمہیں
بات اپنی اس قدر بھی عاجزانہ مت کہو
حضرتِ واعظ بیاں اپنا نہ یوں ضائع کرو
جاہلوں کے آگے باتیں عارفانہ مت کہو
ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارؔق ترا
نا سمجھ لوگوں میں غزلیں شاعرانہ مت کہو