لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو غزل نمبر 108 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو
یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو

اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات
وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو

سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں
کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو

یہ کمال اخلاق کا ہے جانتا ہوں دوست میں
دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟

دوست مجھ کو جانتے ہیں کتنا اعلیٰ ظرف ہوں
تم عدو کہدو مجھے لیکن بگانہ مت کہو

بے وفا ہرگز نہیں ہوں نا ہوں میں وعدہ شکن
میری مجبوری کو تم ہرگز بہانہ مت کہو

لوگ شاطر ہیں کہیں احمق سمجھ نا لیں تمہیں
بات اپنی اس قدر بھی عاجزانہ مت کہو

حضرتِ واعظ بیاں اپنا نہ یوں ضائع کرو
جاہلوں کے آگے باتیں عارفانہ مت کہو

ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارؔق ترا
نا سمجھ لوگوں میں غزلیں شاعرانہ مت کہو
 

الف عین

لائبریرین
لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو
یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو
.. واضح نہیں ، کیا کہنا چاہ رہے ہو؟

اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات
وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو
... ٹھیک

سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں
کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو
... ٹھیک

یہ کمال اخلاق کا ہے جانتا ہوں دوست میں
دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟
... واضح نہیں ہوا یہ بھی

دوست مجھ کو جانتے ہیں کتنا اعلیٰ ظرف ہوں
تم عدو کہدو مجھے لیکن بگانہ مت کہو
.. بگانہ تو کوئی لفظ نہیں

بے وفا ہرگز نہیں ہوں نا ہوں میں وعدہ شکن
میری مجبوری کو تم ہرگز بہانہ مت کہو
... نا بمعنی نہ!

لوگ شاطر ہیں کہیں احمق سمجھ نا لیں تمہیں
بات اپنی اس قدر بھی عاجزانہ مت کہو
.. وہی نا!

حضرتِ واعظ بیاں اپنا نہ یوں ضائع کرو
جاہلوں کے آگے باتیں عارفانہ مت کہو
.. ٹھیک

ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارؔق ترا
نا سمجھ لوگوں میں غزلیں شاعرانہ مت کہو
.. شاعرانہ غزلیں کیسی ہوتی ہیں؟
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر کچھ تدوین کی ہے کیا یہ اب درست ہیں؟

ہیر و شیریں کے ہیں قصے غائبانہ، مت کہو
یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو

ہے مجھے ادراک سب یہ ہے کمال اخلاق کا
دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟

ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارؔق ترا
نا بلد لوگوں میں قصے شاعرانہ مت کہو

یہ مجھے ذرا سمجھادے کہ نا کو ہم نہ لکھ سکتے ہیں یا انکا متبادل کیا ہوسکتا ہے مجھے سمجھادیں پلیز۔۔
بے وفا ہرگز نہیں ہوں نا ہوں میں وعدہ شکن
میری مجبوری کو تم ہرگز بہانہ مت کہو

... نا بمعنی نہ!

لوگ شاطر ہیں کہیں احمق سمجھ نا لیں تمہیں
بات اپنی اس قدر بھی عاجزانہ مت کہو

.. وہی نا!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہیر و شیریں کے ہیں قصے غائبانہ، مت کہو
یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو
ابھی تک مطلع واضح نہیں ہو رہا۔ ایک تجویز ہے اگر قابلِ قبول ہو۔ اس میں آپ کا مضمون واضح ہو رہا ہے۔ ہاں ذرا انداز مختلف ہے۔

اک حقیقت کو یوں بے پر کی اڑانا، مت کہو
ہیر رانجھا کی کہانی کو فسانہ مت کہو
 

الف عین

لائبریرین
اچھا تو غائبانہ سے مراد فرضی تھی تمہاری! ویسے اس لفظ کا مطلب ہوتا ہے کسی کی غیر موجودگی میں... روفی کی اصلاح درست ہے، کچھ مزید اصلاح کے ساتھ
ہیر رانجھا سب حقیقت ہیں، فسانہ....

ہے مجھے ادراک سب یہ ہے کمال اخلاق کا
دشمنی میں کیسے بدلا دوستانہ مت کہو؟
.. یہ اخلاق کا کمال کس طرح ہو سکتا ہے کہ دوستانہ یا زیادہ درست لفظ دوستی دشمنی میں بدل سکتی ہے!

ذوق والے جانتے ہیں مرتبہ شارق ترا
نا بلد لوگوں میں قصے شاعرانہ مت کہو
.. شاعرانہ قصے بھی نہیں کہے جا سکتے اور نہ شاعرانہ غزلیں ہوتی ہیں۔ شاعرانہ باتیں ممکن ہیں جو کہی نہیں، کی جاتی ہیں

نا لکھویا نہ، تقطیع تو دو حرفی فع کی ہی ہو گی۔ لکھنے کی بات نہیں، باندھنے کی بات کر رہا ہوں کہ اسے ایک حرفی یعنی محض ف باندھا جائے۔ اساتذہ اس قسم کے استعمال کی صورت میں اسے نَے باندھتے تھے
نَے ہاتھ باگ پرہےنہ پا ہے رکاب میں
لیکن یہ استعمال بھی اسمیہ جملے میں ممکن ہے، فعلیہ میں نہیں۔"سمجھ نے لیں" غلط ہو گا، جب کہ " نَےہوں میں وعدہ شکن" درست
 
Top