<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%">
<tr><td colspan="2">
عزیز شاگردان
میرا نام تفسیراحمد ہے - میں اس خوشگوار سفر میں آپ کا گائیڈ ہوں۔ آیئےمیں اور آپ مل کراس کٹھن سفر کو آسان بنائیں -
آپ کہیں گے کہ شعروشاعری کا تو تھوڑا کچھ پتہ ہے لیکن یہ عروض کس بلا کا نام ہے؟ عروض کو کئ تعریفوں میں بیان کیا جاسکتا ہے
علم عروض، کلامِ منظوم (شاعری) کی میزان (ترازو) کا نام ہے۔ جس سے موزوں اور ناموزوں کلام میں تمیز کی جاسکتی ہے۔
ارے آپ نے اُٹھنا شروع کردیا۔ بھاگیئے مت - میں تو آپ کوایک مثال دے رہا تھا۔ اس قسم کی تعرویفوں نے علمِ عروض کو ہماری حد سے باہر کردیا ہے۔ میں علمِ عروض کی تعریف کو اس کے بنیادی حصہ میں تقسیم کردیتا ہوں - ہم شعرسے شروع کرتے ہیں جس کے لیے ہم یہ سب کر رہے ہیں۔
شعر ہونے کی شرائط
ا - با معنی کلمات کا مجموعہ ہو (کلام) -
آسان اردو - شعر میں مشکل اور ایسی باتیں نہ ہوں جن کا کوئ مطلب نہ بنے
2 - الفاظ کی ترتیب میں ذوق ہو (وزن)
آسان اردو - سننے اور پڑہنے میں آسانی ہو, موسیقیت ہو اور مزا آئے۔
3 - حروف خاتمہ ایک جیسا ہو۔(مقفیٰ - قافیہ)
مثال :
کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
4 - قیاس ، خیال اور تصّور ہو۔ (تخّیل)
شعرگوئی کی بنا ذوق سلیم و موزنیتِ طبع پر موقف ہے اور علم عروض کی تجدید سے-
آسان اردو ۔ عروض کی یہ سب تعریفیں صحیح ہیں اور کانوں کو بھلی لگتی ہیں مگر ہمیں سمجھ نہیں آتیں۔
تو ہمارا علمِ عروض کیا ہے؟ ہم عروض کی اس تعریف کو اختیار کرتے ہیں
عروض کا بنیادی کام آوازوں کی ترتیب اور انکےنمونوں سےاردو زبان کےشعر کا مطالحہ کرنا ہے ۔
خاص الفظ ؛
عروض
اردو زبان
شعر
آوزیں
ترتیب
نمونے
مطالحہ
اردو کا شعر دو سطروں کی جمع ہے ۔ سطر کو مصرع کہتے ہیں۔ مصرع شعر کا آدھا حصہ ہے ۔ مصرع لفظوں کا مجموعہ ہے۔ کلمہ وہ بامعنی لفظ جوآدمی کی زبان سے نکلے۔کلمات کے ہر ایسے حصے کو جو ایک ہی بار زبان سےادا ہوسکےاصول (Syllable) کہا جاتا ہے۔ لفظ حروف سے بنتے ہیں۔ حرفوں سےحرکات بنتی ہے
اصول ایک یا دوحرکات ( حروف جن پر زیر - زبر - پیش ہو ) سے بنتا ہے ایسا مجموعہ جس میں دو یا دوسےذیادہ اصول ہوں رکن کہلاتا ہے۔ مصرع تین یا چارارکان کا مجموعہ ہوتا ہے۔تو شاعری میں اصول کی، جسکا دوسرا نام تہجی ارکان ہے بہت اہمیت ہے۔بغیرتہجی ارکان کے کسی شاعری کی تقطیع کرنا یا شعر کا وزن کرنا ناممکن ہے ۔علم عروض میں اردو زبان کی تمام آوازیں ایک حرفی یا دو حرفی سمجھی جاتی ہیں - ہماری اردو زبان میں آوازوں کی ادائیگی میں لفظ چھوٹا یا لمبا سنّائی دیتا ہے ۔لمبی آوازوں میں دو حروف سننائی دیتے ہیں اور چھوٹی آوازوں میں ایک حرف۔
یہ ممکن ہے کہ بعض آوازیں ایسی ہوں جو لکھنے میں بظاہر لمبی دکھائی دیتی ہوں لیکن بولنے اور پڑھنے میں چھوٹی سنائی دیتی ہوں ۔ ایسی آوازیں وہ ہیں جن کے آخر میں ‘ ا ‘ ، ‘و‘ ، ‘ں ‘ ، ‘ ی ‘ ، ‘ے ‘ ، ‘ ہ ‘ میں سے کوئ ایک حرف ہوتا ہے
لکچر کا خلاصہ:
علمِ عروض اس مشہور علم کا نام ہے جس میں میں شعر کی درستی کے قواعد مذکور ہوتے ہیں اس میں بحور ( بحر کی جمع ) ، ارکان ( رکن کی جمع ) اورزحافات ( رکن میں تبدیلیاں ) کا ذکرہوتا ہے۔ جس طرح زبان صرف ونحوسے بےنیاز نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح شعر فنِ عروض سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔
</td></tr><tr><td>
سبق نمبر چار - چھوٹی یا بڑی آوازیں (علمِ عروض - سید تفسیراحمد) </td></tr><tr><td>بانی علمِ عروض </td><td>خلیل بن احمد بصری کو بانئی علمِ عروض کہا جاتا ہے ۔ آپ 100 ھ میں بمقام بصرہ پیدا ہوئے۔ خلیل علم الانساب ، نحو اور لغت میں امام تسلیم کئے گے ۔ اور آپ کو فن موسیقی و نغم میں کمال حاصل تھا۔ کتاب العین، کتاب العروض ، کتاب اشواہد ، کتاب النقط والشکل ، کتان النغم اور کتاب العوامل آپ ی تصانیف ہیں - خلیل نے علم عروض کی بنیاد موسیقی کے اصولوں پر رکھی- یہی وجہ ہے کہ شاعری اور موسیقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ </td></tr><tr><td> اگلا لیکچر
لیکچرنمبر2 </td><td>شعر کے اجزاء اولیہ ، حرکات و سکونات , شعر کےاجزائے افاعیل؛ رکن کےاجزاء ( سبب ، وتد ) ، ارکان کی ساخت - مشق</td></tr>
<td colspan="2">
>
<tr><td colspan="2">
لیکچرنمبرا
</td></tr><tr><td width="20%">علم عروض
</td><td> شاعری کا فن بہت مشکل ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ بادشاہوں نے شعراء کوعزت دی۔ عروض کی کتابوں نےایک اوسط شخص کواس فن سےدور کردیا۔ زیادہ ترعروض کی کتابیں عربی فارسی کتابوں کا ترجمہ ہیں۔ بہت کم کتابیں ایسی ہیں جن سےاوسط درجہ کی قابلیت کا طالب علم مستفید ہوسکے - ان لکچروں میں میری کوشش ہوگی کہ عروض کی ضروری معلومات کو آسان اور سادہ الفاظ میں آپ کو بتاوں - کیا آپ شاعر بنا چاہتے ہیں؟عزیز شاگردان
میرا نام تفسیراحمد ہے - میں اس خوشگوار سفر میں آپ کا گائیڈ ہوں۔ آیئےمیں اور آپ مل کراس کٹھن سفر کو آسان بنائیں -
آپ کہیں گے کہ شعروشاعری کا تو تھوڑا کچھ پتہ ہے لیکن یہ عروض کس بلا کا نام ہے؟ عروض کو کئ تعریفوں میں بیان کیا جاسکتا ہے
علم عروض، کلامِ منظوم (شاعری) کی میزان (ترازو) کا نام ہے۔ جس سے موزوں اور ناموزوں کلام میں تمیز کی جاسکتی ہے۔
ارے آپ نے اُٹھنا شروع کردیا۔ بھاگیئے مت - میں تو آپ کوایک مثال دے رہا تھا۔ اس قسم کی تعرویفوں نے علمِ عروض کو ہماری حد سے باہر کردیا ہے۔ میں علمِ عروض کی تعریف کو اس کے بنیادی حصہ میں تقسیم کردیتا ہوں - ہم شعرسے شروع کرتے ہیں جس کے لیے ہم یہ سب کر رہے ہیں۔
شعر ہونے کی شرائط
ا - با معنی کلمات کا مجموعہ ہو (کلام) -
آسان اردو - شعر میں مشکل اور ایسی باتیں نہ ہوں جن کا کوئ مطلب نہ بنے
2 - الفاظ کی ترتیب میں ذوق ہو (وزن)
آسان اردو - سننے اور پڑہنے میں آسانی ہو, موسیقیت ہو اور مزا آئے۔
3 - حروف خاتمہ ایک جیسا ہو۔(مقفیٰ - قافیہ)
مثال :
کوئی امید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
4 - قیاس ، خیال اور تصّور ہو۔ (تخّیل)
شعرگوئی کی بنا ذوق سلیم و موزنیتِ طبع پر موقف ہے اور علم عروض کی تجدید سے-
آسان اردو ۔ عروض کی یہ سب تعریفیں صحیح ہیں اور کانوں کو بھلی لگتی ہیں مگر ہمیں سمجھ نہیں آتیں۔
تو ہمارا علمِ عروض کیا ہے؟ ہم عروض کی اس تعریف کو اختیار کرتے ہیں
عروض کا بنیادی کام آوازوں کی ترتیب اور انکےنمونوں سےاردو زبان کےشعر کا مطالحہ کرنا ہے ۔
خاص الفظ ؛
عروض
اردو زبان
شعر
آوزیں
ترتیب
نمونے
مطالحہ
اردو کا شعر دو سطروں کی جمع ہے ۔ سطر کو مصرع کہتے ہیں۔ مصرع شعر کا آدھا حصہ ہے ۔ مصرع لفظوں کا مجموعہ ہے۔ کلمہ وہ بامعنی لفظ جوآدمی کی زبان سے نکلے۔کلمات کے ہر ایسے حصے کو جو ایک ہی بار زبان سےادا ہوسکےاصول (Syllable) کہا جاتا ہے۔ لفظ حروف سے بنتے ہیں۔ حرفوں سےحرکات بنتی ہے
اصول ایک یا دوحرکات ( حروف جن پر زیر - زبر - پیش ہو ) سے بنتا ہے ایسا مجموعہ جس میں دو یا دوسےذیادہ اصول ہوں رکن کہلاتا ہے۔ مصرع تین یا چارارکان کا مجموعہ ہوتا ہے۔تو شاعری میں اصول کی، جسکا دوسرا نام تہجی ارکان ہے بہت اہمیت ہے۔بغیرتہجی ارکان کے کسی شاعری کی تقطیع کرنا یا شعر کا وزن کرنا ناممکن ہے ۔علم عروض میں اردو زبان کی تمام آوازیں ایک حرفی یا دو حرفی سمجھی جاتی ہیں - ہماری اردو زبان میں آوازوں کی ادائیگی میں لفظ چھوٹا یا لمبا سنّائی دیتا ہے ۔لمبی آوازوں میں دو حروف سننائی دیتے ہیں اور چھوٹی آوازوں میں ایک حرف۔
یہ ممکن ہے کہ بعض آوازیں ایسی ہوں جو لکھنے میں بظاہر لمبی دکھائی دیتی ہوں لیکن بولنے اور پڑھنے میں چھوٹی سنائی دیتی ہوں ۔ ایسی آوازیں وہ ہیں جن کے آخر میں ‘ ا ‘ ، ‘و‘ ، ‘ں ‘ ، ‘ ی ‘ ، ‘ے ‘ ، ‘ ہ ‘ میں سے کوئ ایک حرف ہوتا ہے
لکچر کا خلاصہ:
علمِ عروض اس مشہور علم کا نام ہے جس میں میں شعر کی درستی کے قواعد مذکور ہوتے ہیں اس میں بحور ( بحر کی جمع ) ، ارکان ( رکن کی جمع ) اورزحافات ( رکن میں تبدیلیاں ) کا ذکرہوتا ہے۔ جس طرح زبان صرف ونحوسے بےنیاز نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح شعر فنِ عروض سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔
</td></tr><tr><td>
Further Readings
</td><td>سبق نمبرایک - اردو شاعری (علمِ عروض - سید تفسیراحمد) سبق نمبر چار - چھوٹی یا بڑی آوازیں (علمِ عروض - سید تفسیراحمد) </td></tr><tr><td>بانی علمِ عروض </td><td>خلیل بن احمد بصری کو بانئی علمِ عروض کہا جاتا ہے ۔ آپ 100 ھ میں بمقام بصرہ پیدا ہوئے۔ خلیل علم الانساب ، نحو اور لغت میں امام تسلیم کئے گے ۔ اور آپ کو فن موسیقی و نغم میں کمال حاصل تھا۔ کتاب العین، کتاب العروض ، کتاب اشواہد ، کتاب النقط والشکل ، کتان النغم اور کتاب العوامل آپ ی تصانیف ہیں - خلیل نے علم عروض کی بنیاد موسیقی کے اصولوں پر رکھی- یہی وجہ ہے کہ شاعری اور موسیقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ </td></tr><tr><td> اگلا لیکچر
لیکچرنمبر2 </td><td>شعر کے اجزاء اولیہ ، حرکات و سکونات , شعر کےاجزائے افاعیل؛ رکن کےاجزاء ( سبب ، وتد ) ، ارکان کی ساخت - مشق</td></tr>
<td colspan="2">
2006©All Copyrights are reserved by Aurthor
</td></table>>