<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td colspan="2">
پچھلا لیکچر
کاخلاصہ
</td> <td>
کلمات کے ہرایسے حصہ کو جوایک ہی زبان سےادا ہوسکےاصول (Syllable) کہتے ہیں
<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td align="center" width="12%" rowspan="2"> شعر </td> <td align="center" width="15%"> مصرعہ نمبر1 </td> <td align="center" colspan="4"> عروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں </td> </tr> <tr> <td align="center"> مصرعہ نمبر2</td> <td align="center" colspan="4">کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مِہ کامل نہ بن جائے </td> </tr> <tr> <td align="center" width="12%" rowspan="2"> اصول
Syllables
اور رکن </td> <td align="center" width="10%"> مصرعہ نمبر1 </td> <td align="center" width="18%"> عرو جے آ </td> <td align="center" width="18%"> دمے خا کی </td> <td align="center" width="18%"> س اَن جَم سہ</td> <td align="center" width="18%"> مجا تے ہے (ں) </td> </tr> <tr> <td align="center">مصرعہ نمبر2</td> <td align="center" width="18%">ک یہ ٹو ٹا</td> <td align="center" width="18%"> ہوا تا را</td> <td align="center" width="18%">مہے کا مل</td> <td align="center" width="18%"> نبن جا ئے</td> </tr> </table> </td>
</tr> <tr> <td width="16%">
<td>
فنِ موسقی میں راگ کا انحصار ساز کی ضربات (چوٹیں) پر ہوتا ہے اور ان کے متناسب سکونات ( بے حرکت) پر ہے۔جن کو لفظ “ تن تن “ سےتعبیر کیا جاتا ہے۔ شاعری میں شعر کا انحصار شعر کےحروف کا متحرک اورساکن ہونے پر ہے۔ شعر میں اتنی ہی موسیقیت اورترنم زیادہ ہوگا جتنی بحر اچھی ہوگی۔
اردو اشعار میں حروف متحرک اور ساکن لیے جاتے ہیں اور انکی اور حروف کی دو قسمیں ہیں۔ ایک قسم مصّوت (مَلفوُظہ) ہے یعنی وہ حرف جو پڑھنے میں آے اور مُنہ سے بولا جائے اور دوسری مُصّمَت (غیرمَلفوُظہ) - جوخاموش ہو اور جو پڑھا نہ جائے - یہ دو صورتیں شعر کے اجزاء اَولیہ کہلاتے ہیں ۔
مصّوت کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک مقصوُر ( چھوٹا کیا گیا ہو ) یہ حرکات ثلاثہ ( زیر - زبر - پیش ) سے بنتی ہیں۔ دوسری مَمدُود (لمبا کیا گیا ہو) - اشباعِ حرکاتِ ثلاثہ ۔یعنی کہ حرکت کو اس طرح سے کیھنچنا کہ زبر سے الف - زیر سے ی اور پیش سے واؤ کی آواز پیدا ہو جائے - علمِ عروض میں اسکا نام حرفِ دخیل بھی ہے۔
آسان اردو - وہ حرف جو بولنے اور پڑھا جاتا ہو اسے متحرک حرف کہتے ہیں متحرک حرف پر زیر، زبر یا پیش لگتا ہے - اور جوحرف بولا یا پڑھا نہیں جاتا ساکن کہلاتا ہے - اس پر جذم لگتا ہے۔
ہر لفظ حروف کا مرکب ہوتا ہے ۔ ان حروف میں سے کچھ حروف متحرک ہوتے ہیں اور کچھ ساکن ۔ مثال کے طور پر “جگر“ ( جِ - گَ - ر ) میں پہلے دو حرف متحرک ہیں اور تیسرا ساکن - اگر ہم ایک لفظ کی معینہ تعداد میں تکرار کریں تو اسکا وزن مرتب ہو جائے گا۔لہذا جگر- جگر- جگر - جگر سے ایک وزن مرتب ہوگیا۔
اگر ہم دل۔دل۔دل۔دل کہیں تو ایک دوسرا وزن بن گیا۔ جو پہلے سے مختلف ہوگا۔ اسی طرح اگر ہم “دل جگر“ کی چار بات تکرار کریں تو ایک تیسرا وزن بن جائےگا۔
آسان اردو ۔ اس مثال میں ہم لفظ “ جگر “ کو ایک رکن اور اس رکن کی معینہ تعداد میں تکرار کو وزن اور اس مکمل ساخت کو مصرع کہیں گے اور اس ساخت کے دو مصرع مل کر ایک خیال پش کریں تو وہ شعر کہلائےگا- عروضیوں نےالفاظ کو تولنے کے لیے چند بےمعنی الفاظ بطور پیمانہ مقرر کررکھے ہیں جن کی معینہ تعداد میں تکرارسے بحروں کی تشکیل ہوتی ہے۔ وزن کا کام شعر کی دُرستی یا نادرستی کو بتنا کرنا ہے۔ ان اوزان (ارکان) کی مختلف ترتیبوں کوبحر کہتے ہیں -
شاعری میں لفظ کلیم ( کَ - ل - ی - م) نسیم ( نَ - س - ی - م ) ہم وزن ہیں - اس لئے کے تعداد حروف اور حرکات سکونات کی ترتیب ایک ہے - یہاں ایک بات پر غور کیجیئے کہ ہم حرکات کے موجود یا ناموجودگی کا ذکر کر رہے ہیں - اس لیے ایک حرف پر کون سی حرکت اہم نہیں مگر ان کا لفظ میں مقام پر ہونا۔
حرکتیں تین طرح کی ہوتی ہیں زیر - زبر - پیش لیکن تینوں وزن میں برابر ہیں- مثلا گُل، دِل اور پَل تینوں ہم وزن ہیں۔ لیکن غالب ( غَ - ا - ل ِ- ب ) اور حکیم ( حَ - کِ - ی - م ) نہیں۔ کیوں ؟ (1) حروف کی تعداد برابر ہے (2) حرکات موجود ہیں اورتعداد برابر ہے (3) غالب میں پہلے اور تیسرے متحرک ہے ۔ دوسرا اور چوتھا ساکن ہے اور حکیم میں پہلے اور دوسرے محترک ہےاور تیسرا اور چوتھا ساکن ہے-
رکن کے اجزاء
اردو میں سبب اور وتد شعر کے اجزائے افاعیل کہلاتے ہیں ۔ سَبَب دو حرفی لفظ کو کہتے ہیں اور وَتَد تین جرفی لفظ کو۔
سبب کی دو قسمیں ہیں خفیف ( پہلا حرف متحرک اور دوسرا ساکن) اور ثقیل ( دونوں حروف متحرک ) - خفیف کی مثال اَب ، کَب ، جَب ، سَب ، رَب اور گل وغیرہ ۔ تمام دو حرفی لفظ سبب خفیف ہوتے ہیں۔ وہ دوحرفی کلمہ جس میں دونوں حروف متحرک ہوں- اردو اور فارسی میں سبب ثقیل نہیں ہوتا۔یہ ترکیب عطفی ( دل و جان) اور ترکیب اضافی ( دل من) میں ممکن ہے -
وتد کی دو قسمیں ہیں مجموع (پہلے دو حروف متحرک اور تیسرا ساکن) - مجموع کی مثال قلم ، چمن ، وطن اور خدا وغیرہ اور مفروق( پہلا اور آخری حرف متخرک اور وسط میں ساکن) ۔مفروق (پہلا اور آخری دو حروف متحرک اوروسط میں ساکن) اردو اور فارسی میں مفروق نہیں ہوتا- یہ ترکیب عطفی ( جانِ من ) اور ترکیب اضافی ( جان و دل ) میں ممکن ہے -
سہ حرفی کلمات ؛ اُردو میں دوسری زبانوں سےسہ حرفی کلمات لیئے ہیں ۔ مثلا سَبَب ( سنسکرت ) ، طَلَب ( عربی ) ، زَہر ( فارسی ) ، قہر ( عربی )۔ پہلی قسم میں سَبَب ( سنسکرت ) ، طَلَب ( عربی ) میں درمیانی حرف محترک ہے ۔ انہیں متحرک الوسط یا متحرک العین کہتے ہیں۔ زَہر ( فارسی ) ، قہر ( عربی ) میں درمیانی حرف ساکن ہے ان کو مسکون الوَسَط یا مسکون العین کہتے ہیں۔
سرسری طور پر یہاں ہم رُکن فَعلَ ( فَ - ع - لَ ) کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ ایک بے معنی لفظ ہے جو پیمانہ (اسٹنڈرڈ ) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس وزن کو استعمال کر کے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ چمن اور وطن ہم وزن ہیں۔ رکن فَاع ( فَ - ا - ع) کی مدد سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قبراور صبر ہم وزن ہیں۔
ارکان اور ان کی تعداد؛
حروف ف ع ل سےآٹھ مختلف بےمعنی الفاظ کو ارکان کا نام دیاگیا ہے-<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td> .</td> <td> 1 </td> <td> 2 </td> <td> 3 </td> <td> 4 </td> <td> 5 </td> <td> 6 </td> <td> 7 </td> <td> 8 </td> </tr> <tr> <td> ارکان </td> <td> مفاعلین </td> <td> مستفعلن </td> <td> فاعلا تن </td> <td> مفاعلتن </td> <td> متفاعلن </td> <td> مفعولات </td> <td> فعولن </td> <td> فاعلن </td> </table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"><tr> <td colspan="9">
</td> <td> فاعلن </td> <td> فَ </td> <td> ا </td> <td> عِ </td> <td> لُ </td> <td> ن </td> <td>. </td> <td>. </td> </tr> </table>
چھ ارکن سات سات حرف والے ہیں اور دو پانچ پانچ والے ہیں<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"><tr> <td colspan="5">
حرکتیں تین طرح کی ہوتی ہیں زیر - زبر - پیش لیکن تینوں وزن میں برابر ہیں
دوحرفی لفظ سبب کہلاتا ہے - تین حرفی وتد
فَعلَ ( فَ - ع - لَ ) ایک بے معنی لفظ ہے جو پیمانہ (اسٹنڈرڈ ) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
مختلف اوزان قائم کرنے کیلئے ( ف - ع - ل ) کو بطور اصل وزن کےاختیار کیا گیا ہے
</td> </tr> </td> </tr> <tr> <td>
<td>
سبق نمبر6 - ارکان (علمِ عروض - سید تفسیراحمد)
سبق نمبر 7 - عروضی اصول (علمِ عروض - سید تفسیراحمد)
</td></tr><tr><td>علمِ عروض
کی ایجاد </td> <td> بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ خلیل بن احمد بیت اللہ کی طرف گیا اوردُعا مانگی کہ الہیٰ! مجھے کسی ایسےعلم کی ایجاد کا شرف عنایت فرما۔ جواس سے بیشتر کسی کو نصیب نہ ہوا ہو- اُسکی دُعا قبول ہوئ اوراسکا ظاہری سبب ٹھیٹھروں ( پیتل تانبے کے برتن بیچنے والے) کےہتھوڑوں کی آواز ٹھرا۔
ایک روز خلیل اسی فکر میں ٹھیٹھروں کے بازار سےگزررہا تھا کہ اسےہتھوڑے کی آواز کی موزونیت ( پسندیدگی ) کانوں کو بھلی معلوم ہوئ ۔ خلیل نےان آوازوں کے وزن بنائےاور اشعار لے کیلئےاوزان تجویز کئے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اشعارِ عرب پندرہ بحروں میں (شعرکا وزن) کہے جاسکتے ہیں۔</td></tr><tr><td> اگلا لیکچر</td><td>تقطیع ؛ مراعات، اصول تقطیع، ساکن و متحرک اوزان میں - مشق</td></tr><td colspan="2">
لیکچر نمبر2
</td> </tr> <tr> <td> پچھلا لیکچر
کاخلاصہ
</td> <td>
کلمات کے ہرایسے حصہ کو جوایک ہی زبان سےادا ہوسکےاصول (Syllable) کہتے ہیں
<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td align="center" width="12%" rowspan="2"> شعر </td> <td align="center" width="15%"> مصرعہ نمبر1 </td> <td align="center" colspan="4"> عروجِ آدمِ خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں </td> </tr> <tr> <td align="center"> مصرعہ نمبر2</td> <td align="center" colspan="4">کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مِہ کامل نہ بن جائے </td> </tr> <tr> <td align="center" width="12%" rowspan="2"> اصول
Syllables
اور رکن </td> <td align="center" width="10%"> مصرعہ نمبر1 </td> <td align="center" width="18%"> عرو جے آ </td> <td align="center" width="18%"> دمے خا کی </td> <td align="center" width="18%"> س اَن جَم سہ</td> <td align="center" width="18%"> مجا تے ہے (ں) </td> </tr> <tr> <td align="center">مصرعہ نمبر2</td> <td align="center" width="18%">ک یہ ٹو ٹا</td> <td align="center" width="18%"> ہوا تا را</td> <td align="center" width="18%">مہے کا مل</td> <td align="center" width="18%"> نبن جا ئے</td> </tr> </table> </td>
</tr> <tr> <td width="16%">
شعر کے
اجزائےافاعیل
</td> اجزائےافاعیل
<td>
آج کا لیکچر
فنِ موسقی میں راگ کا انحصار ساز کی ضربات (چوٹیں) پر ہوتا ہے اور ان کے متناسب سکونات ( بے حرکت) پر ہے۔جن کو لفظ “ تن تن “ سےتعبیر کیا جاتا ہے۔ شاعری میں شعر کا انحصار شعر کےحروف کا متحرک اورساکن ہونے پر ہے۔ شعر میں اتنی ہی موسیقیت اورترنم زیادہ ہوگا جتنی بحر اچھی ہوگی۔
اردو اشعار میں حروف متحرک اور ساکن لیے جاتے ہیں اور انکی اور حروف کی دو قسمیں ہیں۔ ایک قسم مصّوت (مَلفوُظہ) ہے یعنی وہ حرف جو پڑھنے میں آے اور مُنہ سے بولا جائے اور دوسری مُصّمَت (غیرمَلفوُظہ) - جوخاموش ہو اور جو پڑھا نہ جائے - یہ دو صورتیں شعر کے اجزاء اَولیہ کہلاتے ہیں ۔
مصّوت کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک مقصوُر ( چھوٹا کیا گیا ہو ) یہ حرکات ثلاثہ ( زیر - زبر - پیش ) سے بنتی ہیں۔ دوسری مَمدُود (لمبا کیا گیا ہو) - اشباعِ حرکاتِ ثلاثہ ۔یعنی کہ حرکت کو اس طرح سے کیھنچنا کہ زبر سے الف - زیر سے ی اور پیش سے واؤ کی آواز پیدا ہو جائے - علمِ عروض میں اسکا نام حرفِ دخیل بھی ہے۔
آسان اردو - وہ حرف جو بولنے اور پڑھا جاتا ہو اسے متحرک حرف کہتے ہیں متحرک حرف پر زیر، زبر یا پیش لگتا ہے - اور جوحرف بولا یا پڑھا نہیں جاتا ساکن کہلاتا ہے - اس پر جذم لگتا ہے۔
ہر لفظ حروف کا مرکب ہوتا ہے ۔ ان حروف میں سے کچھ حروف متحرک ہوتے ہیں اور کچھ ساکن ۔ مثال کے طور پر “جگر“ ( جِ - گَ - ر ) میں پہلے دو حرف متحرک ہیں اور تیسرا ساکن - اگر ہم ایک لفظ کی معینہ تعداد میں تکرار کریں تو اسکا وزن مرتب ہو جائے گا۔لہذا جگر- جگر- جگر - جگر سے ایک وزن مرتب ہوگیا۔
اگر ہم دل۔دل۔دل۔دل کہیں تو ایک دوسرا وزن بن گیا۔ جو پہلے سے مختلف ہوگا۔ اسی طرح اگر ہم “دل جگر“ کی چار بات تکرار کریں تو ایک تیسرا وزن بن جائےگا۔
آسان اردو ۔ اس مثال میں ہم لفظ “ جگر “ کو ایک رکن اور اس رکن کی معینہ تعداد میں تکرار کو وزن اور اس مکمل ساخت کو مصرع کہیں گے اور اس ساخت کے دو مصرع مل کر ایک خیال پش کریں تو وہ شعر کہلائےگا- عروضیوں نےالفاظ کو تولنے کے لیے چند بےمعنی الفاظ بطور پیمانہ مقرر کررکھے ہیں جن کی معینہ تعداد میں تکرارسے بحروں کی تشکیل ہوتی ہے۔ وزن کا کام شعر کی دُرستی یا نادرستی کو بتنا کرنا ہے۔ ان اوزان (ارکان) کی مختلف ترتیبوں کوبحر کہتے ہیں -
شاعری میں لفظ کلیم ( کَ - ل - ی - م) نسیم ( نَ - س - ی - م ) ہم وزن ہیں - اس لئے کے تعداد حروف اور حرکات سکونات کی ترتیب ایک ہے - یہاں ایک بات پر غور کیجیئے کہ ہم حرکات کے موجود یا ناموجودگی کا ذکر کر رہے ہیں - اس لیے ایک حرف پر کون سی حرکت اہم نہیں مگر ان کا لفظ میں مقام پر ہونا۔
حرکتیں تین طرح کی ہوتی ہیں زیر - زبر - پیش لیکن تینوں وزن میں برابر ہیں- مثلا گُل، دِل اور پَل تینوں ہم وزن ہیں۔ لیکن غالب ( غَ - ا - ل ِ- ب ) اور حکیم ( حَ - کِ - ی - م ) نہیں۔ کیوں ؟ (1) حروف کی تعداد برابر ہے (2) حرکات موجود ہیں اورتعداد برابر ہے (3) غالب میں پہلے اور تیسرے متحرک ہے ۔ دوسرا اور چوتھا ساکن ہے اور حکیم میں پہلے اور دوسرے محترک ہےاور تیسرا اور چوتھا ساکن ہے-
رکن کے اجزاء
اردو میں سبب اور وتد شعر کے اجزائے افاعیل کہلاتے ہیں ۔ سَبَب دو حرفی لفظ کو کہتے ہیں اور وَتَد تین جرفی لفظ کو۔
سبب کی دو قسمیں ہیں خفیف ( پہلا حرف متحرک اور دوسرا ساکن) اور ثقیل ( دونوں حروف متحرک ) - خفیف کی مثال اَب ، کَب ، جَب ، سَب ، رَب اور گل وغیرہ ۔ تمام دو حرفی لفظ سبب خفیف ہوتے ہیں۔ وہ دوحرفی کلمہ جس میں دونوں حروف متحرک ہوں- اردو اور فارسی میں سبب ثقیل نہیں ہوتا۔یہ ترکیب عطفی ( دل و جان) اور ترکیب اضافی ( دل من) میں ممکن ہے -
وتد کی دو قسمیں ہیں مجموع (پہلے دو حروف متحرک اور تیسرا ساکن) - مجموع کی مثال قلم ، چمن ، وطن اور خدا وغیرہ اور مفروق( پہلا اور آخری حرف متخرک اور وسط میں ساکن) ۔مفروق (پہلا اور آخری دو حروف متحرک اوروسط میں ساکن) اردو اور فارسی میں مفروق نہیں ہوتا- یہ ترکیب عطفی ( جانِ من ) اور ترکیب اضافی ( جان و دل ) میں ممکن ہے -
سہ حرفی کلمات ؛ اُردو میں دوسری زبانوں سےسہ حرفی کلمات لیئے ہیں ۔ مثلا سَبَب ( سنسکرت ) ، طَلَب ( عربی ) ، زَہر ( فارسی ) ، قہر ( عربی )۔ پہلی قسم میں سَبَب ( سنسکرت ) ، طَلَب ( عربی ) میں درمیانی حرف محترک ہے ۔ انہیں متحرک الوسط یا متحرک العین کہتے ہیں۔ زَہر ( فارسی ) ، قہر ( عربی ) میں درمیانی حرف ساکن ہے ان کو مسکون الوَسَط یا مسکون العین کہتے ہیں۔
سرسری طور پر یہاں ہم رُکن فَعلَ ( فَ - ع - لَ ) کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ ایک بے معنی لفظ ہے جو پیمانہ (اسٹنڈرڈ ) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اس وزن کو استعمال کر کے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ چمن اور وطن ہم وزن ہیں۔ رکن فَاع ( فَ - ا - ع) کی مدد سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ قبراور صبر ہم وزن ہیں۔
ارکان اور ان کی تعداد؛
حروف ف ع ل سےآٹھ مختلف بےمعنی الفاظ کو ارکان کا نام دیاگیا ہے-<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"> <tr> <td> .</td> <td> 1 </td> <td> 2 </td> <td> 3 </td> <td> 4 </td> <td> 5 </td> <td> 6 </td> <td> 7 </td> <td> 8 </td> </tr> <tr> <td> ارکان </td> <td> مفاعلین </td> <td> مستفعلن </td> <td> فاعلا تن </td> <td> مفاعلتن </td> <td> متفاعلن </td> <td> مفعولات </td> <td> فعولن </td> <td> فاعلن </td> </table><table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"><tr> <td colspan="9">
ارکان ِشاعریہ کی ہجے
</td> </tr> <tr> <td>.</td> <td>.</td> <td colspan="7"> حروف </td> </tr> <tr> <td>. </td> <td> ارکان </td> <td> 1 </td> <td> 2 </td> <td> 3 </td> <td> 4 </td><td> 5 </td> <td> 6 </td><td> 7 </td> </tr> <tr> <td> 1 </td> <td> مفاعیلن </td> <td> مُ </td> <td> ف </td> <td> ا </td> <td> عِ </td> <td> ی </td> <td> لُ </td> <td> ن </td> </tr> <tr> <td> 2 </td> <td> مستفعلن </td> <td> مُ </td><td> س </td><td> تَ </td> <td> ف </td> <td> عِ </td> <td> لُ </td> <td> ن </td> </tr> <tr> <td> 3 </td> <td> فاعلاتن </td> <td> فَ </td> <td> ا </td><td> عِ </td> <td> لَ </td> <td> ا </td> <td> تُ </td> <td> ن </td> </tr> <tr> <td> 4 </td> <td> مفاعلتن </td> <td> مُ </td> <td> فَ </td> <td> ا </td> <td> عِ </td><td> ل </td> <td> تَ </td><td> ن </td> </tr> <tr> <td> 5 </td><td> متفاعلن </td> <td> مُ </td><td> تُ </td> <td> فَ </td> <td> ا </td> <td> عِ </td> <td> لُ </td> <td> ن </td> </tr> <tr> <td> 6 </td> <td> مفعولات </td> <td> مُ </td> <td> ف </td> <td> عُ </td> <td> و </td> <td> لَ </td> <td> ا َ</td> <td> ت </td> </tr> <tr> <td> 7 </td> <td> فعولن </td> <td> فَ </td> <td> ع </td> <td> و </td> <td> لُ </td> <td> ن </td> <td> . </td> <td> . </td> </tr> <tr> <td> 8 </td> <td> فاعلن </td> <td> فَ </td> <td> ا </td> <td> عِ </td> <td> لُ </td> <td> ن </td> <td>. </td> <td>. </td> </tr> </table>
ارکان کی ساخت
چھ ارکن سات سات حرف والے ہیں اور دو پانچ پانچ والے ہیں<table cellspacing="0" cellpadding="4" border="1" width="98%"><tr> <td colspan="5">
ارکان ِساخت
</td></tr> <tr><td>. </td> <td> ارکان </td> <td> 1 </td><td> 2 </td> <td> 3 </td></tr> <tr><td> 1 </td> <td> مفاعیلن </td><td> وتد مجموع </td><td> سبب خفیف </td><td> سبب خفیف </td> </tr><tr> <td> 2 </td><td> مستفعلن </td><td> سبب خفیف </td><td> سبب خفیف </td><td> وتد مجموع </td> </tr><tr> <td> 3 </td><td> فاعلاتن</td><td> سبب خفیف </td><td> وتد مجموع </td><td> سبب خفیف </td> </tr><tr><td> 4 </td><td> مفاعلتن</td><td> وتد مجموع </td><td> سبب ثقیل </td><td> سبب خفیف </td></tr> <tr><td> 5 </td><td> متفاعلن </td><td> سبب ثقیل </td><td> سبب خفیف </td> <td> وتد جموع </td></tr><tr><td> 6 </td><td> مفعولات </td> <td> سبب خفیف </td><td> سبب خفیف </td><td> مفروق </td> </tr><tr><td> 7 </td><td> فعولن </td><td> وتد مجموع </td><td> سبب خفیف </td><td> ۔ </td></tr><tr> <td> 8 </td> <td> فاعلن</td><td>سبب خفیف</td> <td> وتد مجموع </td> <td> ۔ </td></tr> </table></td></tr> <tr> <td> لیکچر کاخلاصہ</td> <td> شاعری میں حرف یا تو متحرک ہوتا ہے یا ساکن۔حرکتیں تین طرح کی ہوتی ہیں زیر - زبر - پیش لیکن تینوں وزن میں برابر ہیں
دوحرفی لفظ سبب کہلاتا ہے - تین حرفی وتد
فَعلَ ( فَ - ع - لَ ) ایک بے معنی لفظ ہے جو پیمانہ (اسٹنڈرڈ ) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
مختلف اوزان قائم کرنے کیلئے ( ف - ع - ل ) کو بطور اصل وزن کےاختیار کیا گیا ہے
</td> </tr> </td> </tr> <tr> <td>
Further Readings
</td><td>
سبق نمبر6 - ارکان (علمِ عروض - سید تفسیراحمد)
سبق نمبر 7 - عروضی اصول (علمِ عروض - سید تفسیراحمد)
</td></tr><tr><td>علمِ عروض
کی ایجاد </td> <td> بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ خلیل بن احمد بیت اللہ کی طرف گیا اوردُعا مانگی کہ الہیٰ! مجھے کسی ایسےعلم کی ایجاد کا شرف عنایت فرما۔ جواس سے بیشتر کسی کو نصیب نہ ہوا ہو- اُسکی دُعا قبول ہوئ اوراسکا ظاہری سبب ٹھیٹھروں ( پیتل تانبے کے برتن بیچنے والے) کےہتھوڑوں کی آواز ٹھرا۔
ایک روز خلیل اسی فکر میں ٹھیٹھروں کے بازار سےگزررہا تھا کہ اسےہتھوڑے کی آواز کی موزونیت ( پسندیدگی ) کانوں کو بھلی معلوم ہوئ ۔ خلیل نےان آوازوں کے وزن بنائےاور اشعار لے کیلئےاوزان تجویز کئے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اشعارِ عرب پندرہ بحروں میں (شعرکا وزن) کہے جاسکتے ہیں۔</td></tr><tr><td> اگلا لیکچر</td><td>تقطیع ؛ مراعات، اصول تقطیع، ساکن و متحرک اوزان میں - مشق</td></tr><td colspan="2">
2006©All Copyrights are reserved by Aurthor
</td></table>