کاشفی
محفلین
لی لا اور مجنا
بلوچی داستان
بلوچی زبان میں یہ وہی عربی داستان ہے جو لیلٰی اور مجنوں کے نام سے مشہور ہے۔ ساری کی ساری نظم مقامی رنگ لئے ہوئے ہے۔ لیلا کو ایک بلوچی عورت میںتبدیل کر دیا گیا ہے۔ جو مامبور پہاڑی کے دامن میں رہتی ہے ۔۔ اس مقام کے فردوسی مناظر حیرت انگیز طور پر پیش کیئے گئے ہیں۔ خاص خاص جملوں کی تکرار اس گیت کی ایک خصوصیت ہے۔
مامبور کی پہاڑی کا نشیب نہایت ہی پُر فضا ہے۔ وہاں بادل جمع ہوتے ہیں اور برستے ہیں۔ چشمے اُبل کر بہنے لگتے ہیں۔ تب لی لا اپنی مٹی کا گھڑا لے کر تازہ پانی بھرنے کے لیئے نکلتی ہے۔ وہ نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ اپنے بال دھوتی ہے اور انہیں شانوں پر بکھرا دیتی ہے۔ تب وہ اپنی چوکونی چھوٹی جھونپڑی میں جاتی ہے اور دروازے پر سے چلمن کو اٹھا دیتی ہے۔ وہ صندوقچی میں سے ایک آئینہ نکالتی ہے اور اپنے ہاتھوں پر تھام کر حوروں جیسی دلکشی کے ساتھ اس میں دیکھتی ہے۔
غریب مجنا گھومتا ہوا آنکلا۔ خوبصورت لی لا بولی۔ اگر تو میرے پیارے ملک سے چلا جائے تو میں تجھے تین تندرست اونٹ اور نکیلے کان والے برق رفتار گھوڑے تحفہ دوں گی۔
مجنا نے یہ سُن کر جواب دیا میں تندرست اونٹ نہیں لوں گا اور نہ برق رفتار گھوڑے اور نہ ہی میں تیرے پیارے ملک کو چھوڑوں گا۔
یہ سن کر خوبصورت لی لا غصہ میں بھر گئی اور لی لا کی ماں نے برافروختہ ہو کر کہا ۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے۔۔۔۔)
بلوچی داستان
بلوچی زبان میں یہ وہی عربی داستان ہے جو لیلٰی اور مجنوں کے نام سے مشہور ہے۔ ساری کی ساری نظم مقامی رنگ لئے ہوئے ہے۔ لیلا کو ایک بلوچی عورت میںتبدیل کر دیا گیا ہے۔ جو مامبور پہاڑی کے دامن میں رہتی ہے ۔۔ اس مقام کے فردوسی مناظر حیرت انگیز طور پر پیش کیئے گئے ہیں۔ خاص خاص جملوں کی تکرار اس گیت کی ایک خصوصیت ہے۔
مامبور کی پہاڑی کا نشیب نہایت ہی پُر فضا ہے۔ وہاں بادل جمع ہوتے ہیں اور برستے ہیں۔ چشمے اُبل کر بہنے لگتے ہیں۔ تب لی لا اپنی مٹی کا گھڑا لے کر تازہ پانی بھرنے کے لیئے نکلتی ہے۔ وہ نیچے بیٹھ جاتی ہے۔ اپنے بال دھوتی ہے اور انہیں شانوں پر بکھرا دیتی ہے۔ تب وہ اپنی چوکونی چھوٹی جھونپڑی میں جاتی ہے اور دروازے پر سے چلمن کو اٹھا دیتی ہے۔ وہ صندوقچی میں سے ایک آئینہ نکالتی ہے اور اپنے ہاتھوں پر تھام کر حوروں جیسی دلکشی کے ساتھ اس میں دیکھتی ہے۔
غریب مجنا گھومتا ہوا آنکلا۔ خوبصورت لی لا بولی۔ اگر تو میرے پیارے ملک سے چلا جائے تو میں تجھے تین تندرست اونٹ اور نکیلے کان والے برق رفتار گھوڑے تحفہ دوں گی۔
مجنا نے یہ سُن کر جواب دیا میں تندرست اونٹ نہیں لوں گا اور نہ برق رفتار گھوڑے اور نہ ہی میں تیرے پیارے ملک کو چھوڑوں گا۔
یہ سن کر خوبصورت لی لا غصہ میں بھر گئی اور لی لا کی ماں نے برافروختہ ہو کر کہا ۔۔۔۔۔۔
(جاری ہے۔۔۔۔)