جون ایلیا لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں​
لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں​
یہ شہرِ دارِ محتسب و مولوی ہی کیا​
پیرِ مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں​
شیخِ حرم کو لقمے کی پروا ہے کیوں نہیں​
مسجد بھی اس کی کچھ نہیں منبر بھی کچھ نہیں​
مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں​
شاید وہ جبر ہے کہ مقدر بھی کچھ نہیں​
جانی میں تیرے ناف پیالے پہ ہوں فدا​
یہ اور بات ہے ترا پیکر بھی کچھ نہیں​
بس اک غبارِ طور گماں کا بھی تہ با تہ​
یعنی نظر بھی کچھ نہیں ، منظر بھی کچھ نہیں​
ہے اب تو اک حالِ سکونِ ہمیشگی​
پرواز کا تو ذکر ہی کیا ، پر بھی کچھ نہیں​
پہلو میں ہے جو میرے کہیں اور ہے وہ شخص​
یعنی وفائے عہد کا بستر بھی کچھ نہیں​
گزرے گی جون شہر میں رشتوں کے کس طرح​
دل میں بھی کچھ نہیں ہے، زباں پر بھی کچھ نہیں​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں
لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں
یہ شہرِ دارِ محتسب و مولوی ہی کیا
پیرِ مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں
واہ
خوب است
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
غزل اچھی ہے۔

لیکن مطلع کا جواب نہیں ہے۔
بالکل اسی لیئے تو ہمارے تعارفی دھاگے کا عنوان ٹھہرا تھا :p

جیتے رہیں نیرنگ خیال !
مقدور اپنا کچھ بھی نہیں اس دیار میں
شاید وہ جبر ہے کہ مقدر بھی کچھ نہیں
شکریہ سر اس پذیرائی پر صمیم قلب سے ممنون ہوں :)

میں اور خود سے تجھ کو چھپاؤں گا ، یعنی میں
لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں
یہ شہرِ دارِ محتسب و مولوی ہی کیا
پیرِ مغان و رند و قلندر بھی کچھ نہیں
واہ
خوب است
شکریہ منے :) مجھے فارسی نہیں آتی ورنہ فارسی میں شکریہ ادا کرتا :)

کسی ایک شعر کی تعریف نہیں کر سکتا کہ پوری غزل ہی لاجواب ہے۔
:applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause::applause:
شکریہ محسن :) اظہار خیال کے لیئے دل سے شکر گزار ہوں :)
 
Top