لے لے کے تمہارا نام صبا پیغام تمہارا دیتی ہے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

اِس دور کے گھور اندھیرے میں اک یاد سہارا دیتی ہے
جب بھی میں بھٹکنے لگتا ہوں منزل کا اشارہ دیتی ہے
طوفاں کے تھپیڑے سہتا ہوں اور سوچتا ہوں کب آئیگی
وہ موجِ اماں جو آوارہ کشتی کو کنارا دیتی ہے

ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹۹۸​
 
اِس دور کے گھور اندھیرے میں اک یاد سہارا دیتی ہے
جب بھی میں بھٹکنے لگتا ہوں منزل کا اشارہ دیتی ہے
طوفاں کے تھپیڑے سہتا ہوں اور سوچتا ہوں کب آئیگی
وہ موجِ اماں جو آوارہ کشتی کو کنارا دیتی ہے

ظہیر احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹۹۸​
لاجواب ظہیر بھائی۔
کیا عمدہ قطعہ ہے۔
 
Top