تبسم لے کے چلاہوں تابِ نظارہ، نظر کے ساتھ ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
لے کے چلاہوں تابِ نظارہ، نظر کے ساتھ
کچھ زادِ رہ بھی چاہیے عزمِ سفر کے ساتھ

آزاد تو ہوئے ہیں اسیرانِ ہم صفیر
لیکن قفس کے تنکے لیے بال و پر کے ساتھ

ہر مرحلے پہ اِک نئی منزل ہے سامنے
چلتا ہوں ہر قدم پہ نئے راہبر کے ساتھ

حسرت سے آنکھ دیکھنے والے نے پھیر لی
نظریں لپٹ کے رہ گئیں دیوار و در کے ساتھ

ذوقِ نظارہ، عیشِ تمنّا، نشاطِ وصل
دیکھا ہے ہم نے حسن کو کس کس نظر کے ساتھ

ہمراہ دل کے جا تو رہا ہوں پہ دیکھیے
اک بے خبر سفر کو چلا بے خبر کے ساتھ

(صوفی تبسم)

 
Top