فاتح
لائبریرین
چوہدری اعتزاز احسن ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ وہ بیک وقت وکیل، سیاست دان، انسانی حقوق کے علمبردار، تاریخ دان، دو کتب کے تنہا جب کہ ایک کتاب کے معاون مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شاعر اور خدا جانے کیا کیا ہیں، شاعر اچھے ہیں یا برے، اس کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا کہ ان کی شاعری پڑھنے کا کبھی اتفاق نہیں ہوا۔
ہاں آج یو ٹیوب نوردی کے دوران مسعود ملک کی آواز میں گائی ہوئی ایک غزل ملی جس کے خالق اعتزاز احسن ہیں۔ کم از کم میرے ذوق پر تو معنویت سے مبرّا یہ غزل اپنی بھونڈی تراکیب اور غیر منطقی لفّاظی کے ساتھ بے حد گراں گزری لیکن چونکہ پاکستان میں وکلا تحریک کے حوالے سے موصوف کافی مشہور ہوئے لہٰذا ان کی یہ غزل یہاں ارسال کرنا چاہ رہا ہوں۔
یہ مسعود ملک وہی گلوکار ہیں جو "ہم تم ہوں گے بادل ہو گا" جیسی مشہور غزل گا کر امر ہو گئے۔
گلوکار: مسعود ملک
ہاں آج یو ٹیوب نوردی کے دوران مسعود ملک کی آواز میں گائی ہوئی ایک غزل ملی جس کے خالق اعتزاز احسن ہیں۔ کم از کم میرے ذوق پر تو معنویت سے مبرّا یہ غزل اپنی بھونڈی تراکیب اور غیر منطقی لفّاظی کے ساتھ بے حد گراں گزری لیکن چونکہ پاکستان میں وکلا تحریک کے حوالے سے موصوف کافی مشہور ہوئے لہٰذا ان کی یہ غزل یہاں ارسال کرنا چاہ رہا ہوں۔
یہ مسعود ملک وہی گلوکار ہیں جو "ہم تم ہوں گے بادل ہو گا" جیسی مشہور غزل گا کر امر ہو گئے۔
لے گا اور کیا ظالم امتحان شیشے کا
انگلیوں پہ ہیرے کی، ہے نشان شیشے کا
پتھروں سے ڈرتا ہوں، آندھیوں سے ڈرتا ہوں
جب سے میں نے ڈالا ہے اک مکان شیشے کا
بے کراں سمندر میں مختصر جزیرہ ہے
کشتیاں ہیں پتھر کی، بادبان شیشے کا
اعتزاز یہ بستی سائے کو ترستی ہے
سارے چھت ہیں شیشے کے، سائبان شیشے کا
شاعر: اعتزاز احسنانگلیوں پہ ہیرے کی، ہے نشان شیشے کا
پتھروں سے ڈرتا ہوں، آندھیوں سے ڈرتا ہوں
جب سے میں نے ڈالا ہے اک مکان شیشے کا
بے کراں سمندر میں مختصر جزیرہ ہے
کشتیاں ہیں پتھر کی، بادبان شیشے کا
اعتزاز یہ بستی سائے کو ترستی ہے
سارے چھت ہیں شیشے کے، سائبان شیشے کا
گلوکار: مسعود ملک