ماؤں کے رحم اچھے حکمران پیدا کیوں نہیں کرتے؟؛ مختصر مختصر

زیرک

محفلین
ماؤں کے رحم اچھے حکمران پیدا کیوں نہیں کرتے؟​
عجیب ماں ہے میرے وطن کی، بارڈر پر جانے والے اپنے فوجی بیٹے کا ماتھا چوم کر اسے کہہ رہی ہوتی ہے"قسم کھاؤ کہ اگر کبھی وطن کی مٹی نے جان مانگی تو جان دینے سے دریغ نہیں کرو گے"۔ اس کی تازہ ترین مثال میرا خالہ زاد ہے جسے اس کی ماں نے گرمیوں میں میرے سامنے ہی اوپر بیان کیے گئے الفاظ کے ساتھ رخصت کیا تھا، اور پھر اس نے ماں سے کیا وعدہ بھی نبھا کر دکھایا اور فاٹا میں وطن پر جان نچھاور کر گیا۔ میں سلام کرتا ہوں ایسی ماؤں کو، لیکن ساتھ ہی میں سخت حیرت میں ڈوبا ہوا ہوں کہ ایسی مائیں ملک کے لیے جان قربان کرنے والے بیٹے تو پیدا کرتی ہیں اور ان شاء اللہ کرتی رہیں گی لیکن ملک کی خاطر جان نچھاور کرنے والا کوئی حاکم کیوں پیدا نہیں کرتیں؟ سوائے ایک دو کو چھوڑ کر ہمارے حکمرانوں کی اکثریت تو اپنے قبیلے کا پیٹ بھرنے والے ہی پیدا ہوئے ہیں، مجھے شکوہ ہےان ماؤں سے کہ ان کے رحم اچھے حکمران پیدا نہیں کرتے؟ مجھے یہ بانجھ پن پسند نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ماؤں کے رحم اچھے حکمران پیدا کیوں نہیں کرتے؟​
عجیب ماں ہے میرے وطن کی، بارڈر پر جانے والے اپنے فوجی بیٹے کا ماتھا چوم کر اسے کہہ رہی ہوتی ہے"قسم کھاؤ کہ اگر کبھی وطن کی مٹی نے جان مانگی تو جان دینے سے دریغ نہیں کرو گے"۔ اس کی تازہ ترین مثال میرا خالہ زاد ہے جسے اس کی ماں نے گرمیوں میں میرے سامنے ہی اوپر بیان کیے گئے الفاظ کے ساتھ رخصت کیا تھا، اور پھر اس نے ماں سے کیا وعدہ بھی نبھا کر دکھایا اور فاٹا میں وطن پر جان نچھاور کر گیا۔ میں سلام کرتا ہوں ایسی ماؤں کو، لیکن ساتھ ہی میں سخت حیرت میں ڈوبا ہوا ہوں کہ ایسی مائیں ملک کے لیے جان قربان کرنے والے بیٹے تو پیدا کرتی ہیں اور ان شاء اللہ کرتی رہیں گی لیکن ملک کی خاطر جان نچھاور کرنے والا کوئی حاکم کیوں پیدا نہیں کرتیں؟ سوائے ایک دو کو چھوڑ کر ہمارے حکمرانوں کی اکثریت تو اپنے قبیلے کا پیٹ بھرنے والے ہی پیدا ہوئے ہیں، مجھے شکوہ ہےان ماؤں سے کہ ان کے رحم اچھے حکمران پیدا نہیں کرتے؟ مجھے یہ بانجھ پن پسند نہیں۔
کیونکہ ملک کی خاطر جان قربان کرنے والے فوجی ملک کی خاطر جان نچھاور کرنے والے حکمرانوں کو برداشت نہیں کرتے :)
 

عدنان عمر

محفلین
میں سلام کرتا ہوں ایسی ماؤں کو، لیکن ساتھ ہی میں سخت حیرت میں ڈوبا ہوا ہوں کہ ایسی مائیں ملک کے لیے جان قربان کرنے والے بیٹے تو پیدا کرتی ہیں اور ان شاء اللہ کرتی رہیں گی لیکن ملک کی خاطر جان نچھاور کرنے والا کوئی حاکم کیوں پیدا نہیں کرتیں؟ سوائے ایک دو کو چھوڑ کر ہمارے حکمرانوں کی اکثریت تو اپنے قبیلے کا پیٹ بھرنے والے ہی پیدا ہوئے ہیں، مجھے شکوہ ہےان ماؤں سے کہ ان کے رحم اچھے حکمران پیدا نہیں کرتے؟ مجھے یہ بانجھ پن پسند نہیں۔
یہی مائیں اچھے اور محب الوطن سویلین بھی پیدا کرتی ہیں لیکن ہمارے کرپٹ سیاسی نظام کی وجہ سے یہ مخلص لوگ حکمران نہیں بن پاتے۔ حکمران بننا تو دور کی بات، مقامی سطح پر میئر وغیرہ بھی نہیں بن پاتے۔ کچھ ہمارے عوام کا بھی مزاج ہے کہ وہ آزمائی ہوئی جماعتوں کو بار بار ووٹ دیتے ہیں۔ میری نظر میں، ہمارے ملک میں سیاستدان بہت ہیں لیکن مدبرین (اسٹیٹس مین) خال خال ہی نظر آتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
یہی مائیں اچھے اور محب الوطن سویلین بھی پیدا کرتی ہیں لیکن ہمارے کرپٹ سیاسی نظام کی وجہ سے یہ مخلص لوگ حکمران نہیں بن پاتے۔ حکمران بننا تو دور کی بات، مقامی سطح پر میئر وغیرہ بھی نہیں بن پاتے۔ کچھ ہمارے عوام کا بھی مزاج ہے کہ وہ آزمائی ہوئی جماعتوں کو بار بار ووٹ دیتے ہیں۔ میری نظر میں، ہمارے ملک میں سیاستدان بہت ہیں لیکن مدبرین (اسٹیٹس مین) خال خال ہی نظر آتے ہیں۔
یہی ہمارا المیہ ہے کہ 70 سال میں ہم پر حکمرانوں کے نام پر جرنیلوی نرسری کے ایسے نمونے ہی دیکھنے کو ملے ہیں جنہوں نے ملک کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
یہی ہمارا المیہ ہے کہ 70 سال میں ہم پر حکمرانوں کے نام پر جرنیلوی نرسری کے ایسے نمونے ہی دیکھنے کو ملے ہیں جنہوں نے ملک کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا ہے۔
میرے خیال میں، ہمارے سیاستدان اور سیاسی نظام فی نفسہٖ خراب ہیں۔ جرنیلوں نے انھی کرپٹ سیاستدانوں میں سے اپنے مفاد کے لیے من پسند حکمرانوں کو چنا۔ ایسا نہیں کہ باقی ماندہ سیاستدان دودھ کے دھلے ہیں۔ کرپشن، اقربا پروری، بدمعاشی، نااہلیت، ابن الوقتی، لوٹا کریسی ہماری بیشتر سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ تبھی تو آمر انھیں چارہ بھی بناتے ہیں اور چارہ ساز بھی۔
 

زیرک

محفلین
میرے خیال میں، ہمارے سیاستدان اور سیاسی نظام فی نفسہٖ خراب ہیں۔ جرنیلوں نے انھی کرپٹ سیاستدانوں میں سے اپنے مفاد کے لیے من پسند حکمرانوں کو چنا۔ ایسا نہیں کہ باقی ماندہ سیاستدان دودھ کے دھلے ہیں۔ کرپشن، اقربا پروری، بدمعاشی، نااہلیت، ابن الوقتی، لوٹا کریسی ہماری بیشتر سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ تبھی تو آمر انھیں چارہ بھی بناتے ہیں اور چارہ ساز بھی۔
پاکستان بننے کے بعد جیسے ہی ہم امریکہ کی گود میں گرے، انہوں نے ہمارے ملک کو نئے سیاسی فنکار بنانے کی تجربے گاہ بنانے کا فیصلہ کر لیا، اس میں جنرل سکندر مرزا اور ایوب خان ان کے برابر کے شریک کار تھے، یہ الگ بات کہ بعد میں زیادہ طالع آزما جنرل ایوب نے سکندر مرزا کو بھی گھر نکالا دے دیا۔ پھر ایک تجربے گاہ بنائی گئی جہاں آنے والی نسلوں کے لیے ھکمران نما نمونے تیار کیے گئے، ان کے نمونوں نے ملک اور ملکی معیشت کا جو حال کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا ہوا نہیں ہے۔، افسوس آج کا پاکستان جس اتھاہ گہرائی میں گر چکا ہے اس کی مجرم یہی فوجی جنتا ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
پھر ایک تجربے گاہ بنائی گئی جہاں آنے والی نسلوں کے لیے ھکمران نما نمونے تیار کیے گئے، ان کے نمونوں نے ملک اور ملکی معیشت کا جو حال کیا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا ہوا نہیں ہے۔، افسوس آج کا پاکستان جس اتھاہ گہرائی میں گر چکا ہے اس کی مجرم یہی فوجی جنتا ہے۔
ان حکمران نما نمونوں کا رزلٹ تو ہمارے سامنے ہے، لیکن باقی سیاست دان جو نمونہ بننے سے بچ گئے، وہ کہاں گئے؟ ان کی جدوجہد، ان کی پاک دامنی، راست بازی کیوں نظر نہیں آتی؟
 

جان

محفلین
مسئلہ ماؤں کے رحم کا قطعی نہ ہے، مسئلہ شدت پسندانہ اور آمرانہ سوچ کا فروغ، رجعت پسندی، گمانِ برتری اور نظریہ ادب و تقدس کا ہے۔ جس معاشرے میں یہ بیماریاں ہو گی وہاں آپ کسی کو بھی حکمران بنا دیں یہی نتائج نکلیں گے۔ اللہ پاک ناانصافی نہیں کرتے، اس نے انگریز کو بھی وہی دماغ، اتنے ہی ہاتھ پاؤں دیے ہیں جتنے مسلمان کو، مسئلہ ذہن سازی اور اس ذہن سازی کی بنیاد پہ معاشرہ سازی کا ہے!
 

عدنان عمر

محفلین
جو قوم ایک کہنی مارنے پر اپنی سیاسی رائے بدل لے اس کا کیامستقبل ہو سکتا ہے۔
یہی کہنیاں تو ہماری جڑوں میں بیٹھ گئی ہیں۔ چھوٹے بڑے ذاتی یا گروہی مفادات کے لیے ہم لوگ یونہی سچ کا ساتھ چھوڑ کر جھوٹ کا چلن اپناتے ہیں۔ اپنا راستہ بھی کھوٹا کرتے ہیں اور معاشرے کو بھی کرپٹ کرتے ہیں۔
 

زیرک

محفلین
مسئلہ ماؤں کے رحم کا قطعی نہ ہے، مسئلہ شدت پسندانہ اور آمرانہ سوچ کا فروغ، رجعت پسندی، گمانِ برتری اور نظریہ ادب و تقدس کا ہے۔ جس معاشرے میں یہ بیماریاں ہو گی وہاں آپ کسی کو بھی حکمران بنا دیں یہی نتائج نکلیں گے۔ اللہ پاک ناانصافی نہیں کرتے، اس نے انگریز کو بھی وہی دماغ، اتنے ہی ہاتھ پاؤں دیے ہیں جتنے مسلمان کو، مسئلہ ذہن سازی اور اس ذہن سازی کی بنیاد پہ معاشرہ سازی کا ہے!
مجھے صرف شکوہ ہے، غلطی کسی ماں کی نہیں۔
 

زیرک

محفلین
ایسی تعلیم ہافتہ اولاد ، صرف ایک تعلیم یافتہ ماں ہی گود میں پل سکتی ہے۔
اختلاف، میں نے اپنی زندگی میں پڑھے لکھے لوگوں کی اکثریت کی مائیں انپڑھ ہی دیکھی ہیں، فرق یہ تھا کہ وہ انپڑھ ضرور تھیں لیکن گنوار نہیں تھیں اور انہوں نے اپنے بچوں کو پڑھایا بھی اور اچھی تربیت بھی کی۔ ہاں میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ایک تعلیم یافتہ ماں اولاد کی تربیت تعلیم کے معاملے بہتر طریقے سے کر سکتی ہے۔
 
Top