ماجد صدیقی :::: یہ حال ہے اب اُفق سے گھر تک -- Majid Siddiqi

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
ماجد صدیقی

یہ حال ہے اب اُفق سے گھر تک
ہوتا نہیں چاند کا گزر تک

یہ آگ کہاں دبی پڑی تھی
پہنچی ہے جو اَب دل و جگر تک

دیکھا تو یہ دل جہاں نُما تھا
محدُود تھے فاصلے نظر تک

ہُوں راہئ منزلِ بقا اور
آغاز نہیں ہُوا سفر تک

تھے رات کے زخم یا سِتارے
بُجھ بُجھ کے جلے ہیں جو سحر تک

ہے ایک ہی رنگ، دردِ جاں کا
ماجد نمِ چشم سے، شرر تک

ماجد صدیقی
 
Top