arifkarim
معطل
پاکستانیوں کے مطابق کراچی اور اسلام آباد کے درمیان کسی جگہ سے۔ امریکیوں کے مطابق غزنی ، افغانستان سے۔کمال ہے آپ لوگوں کو یہ ہی نہیں پتہ کہ عافیہ پر الزام کیا ہے
http://en.wikipedia.org/wiki/Aafia_Siddiqui
پاکستانیوں کے مطابق کراچی اور اسلام آباد کے درمیان کسی جگہ سے۔ امریکیوں کے مطابق غزنی ، افغانستان سے۔کمال ہے آپ لوگوں کو یہ ہی نہیں پتہ کہ عافیہ پر الزام کیا ہے
عافیہ کے دوسرے شوہر کے طالبان اور القائدہ کیساتھ گہرے روابط ہیں اور یہیں سے عافیہ بھی ریڈیکلائزڈ ہوئی تھی القائدہ سے تعلق ہونا کوئی سفارتی تعلق تو ہے نہیں کہ اسے پروان چڑھایا جائے امریکہ اور یورپ کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہی یہی ہے تو بات الزام سے کہیں زیادہ ہے اور عافیہ کی رہائی کا مطالبہ ہمیشہ القائدہ کی طرف سے جو عورتوں کو مالِ تجارت سے زیادہ نہیں سمجھتے اس کا بھی کوئی مطلب ہے یا نہیں یا وہ پاکستان کی بیٹی کو گود لینے کا ارادہ رکھتے ہیں ؟جی ہاں میں جانتی ہوں عافیہ امریکی موقف کے مطابق غزنی سے گرفتار ہوئی تھی
اُس پر القاعدہ کے فنڈز ٹرانسفر کرنے کا الزام تھا
امریکی موقف کے مطابق گرفتاری کے وقت اُس کے پرس سے بم بنانے کے فارمولے برآمد ہوئے اور سائنائڈ بھی
ایک اور الزام یہ تھا کہ گرفتاری کے وقت اُس نے ایک امریکی اہلکار سے اسلحہ چھین کر اُس کو مارنے کی کوشش کی
جبکہ اُس کی فیملی کے مطابق وہ کراچی سے اغوا کر کے افغانستان لے جائی گئی تھی افغان جیل میں اُسکی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد اُسے امریکہ منتقل کیا گیا اور سب الزامات عائد کئے گئے۔
آپ اپنا مؤقف بتایئےجی ہاں میں جانتی ہوں عافیہ امریکی موقف کے مطابق غزنی سے گرفتار ہوئی تھی
اُس پر القاعدہ کے فنڈز ٹرانسفر کرنے کا الزام تھا
امریکی موقف کے مطابق گرفتاری کے وقت اُس کے پرس سے بم بنانے کے فارمولے برآمد ہوئے اور سائنائڈ بھی
ایک اور الزام یہ تھا کہ گرفتاری کے وقت اُس نے ایک امریکی اہلکار سے اسلحہ چھین کر اُس کو مارنے کی کوشش کی
جبکہ اُس کی فیملی کے مطابق وہ کراچی سے اغوا کر کے افغانستان لے جائی گئی تھی افغان جیل میں اُسکی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد اُسے امریکہ منتقل کیا گیا اور سب الزامات عائد کئے گئے۔
مجھے القاعدہ یا عافیہ صدیقی سے کوئی ہمدردی نہیں۔ امریکہ کے قوانین کے مطابق ان جرائم کی اتنی سزا نہیں بنتی۔عافیہ کے دوسرے شوہر کے طالبان اور القائدہ کیساتھ گہرے روابط ہیں اور یہیں سے عافیہ بھی ریڈیکلائزڈ ہوئی تھی القائدہ سے تعلق ہونا کوئی سفارتی تعلق تو ہے نہیں کہ اسے پروان چڑھایا جائے امریکہ اور یورپ کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہی یہی ہے تو بات الزام سے کہیں زیادہ ہے اور عافیہ کی رہائی کا مطالبہ ہمیشہ القائدہ کی طرف سے جو عورتوں کو مالِ تجارت سے زیادہ نہیں سمجھتے اس کا بھی کوئی مطلب ہے یا نہیں یا وہ پاکستان کی بیٹی کو گود لینے کا ارادہ رکھتے ہیں ؟
اب پاکستانی زرائع کتنے معتبر ہیں سچی خبریں دینے میں یہ آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی ہم تو تاریخ بھی اپنی مرضی کی لکھتے ہیں خدا جانے ہم نے کتنے حق پرستوں کو باطل کہہ کر جھٹلا دیا اور جھوٹ کو نیا سچ بنا لیاپاکستانیوں کے مطابق کراچی اور اسلام آباد کے درمیان کسی جگہ سے۔ امریکیوں کے مطابق غزنی ، افغانستان سے۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Aafia_Siddiqui
اپنی مرضی کی تاریخ تو امریکی بھی لکھتے ہیں۔ عراق میں کونسے WMDs تھے ؟اب پاکستانی زرائع کتنے معتبر ہیں سچی خبریں دینے میں یہ آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی ہم تو تاریخ بھی اپنی مرضی کی لکھتے ہیں خدا جانے ہم نے کتنے حق پرستوں کو باطل کہہ کر جھٹلا دیا اور جھوٹ کو نیا سچ بنا لیا
عافیہ شاید جہادی دہشت گردوں کی انا کا مسئلہ بن گئی ہے۔ اسکو چھڑوانے کیلئے کئی غیرملکیوں کو اغواء کیا گیا تاکہ انکی رہائی کے بدلے عافیہ کو آزاد کروایا جا سکے۔ اب تو لگتا ہے امریکی صدر کے بدلے ہی عافیہ آزاد ہو سکتی ہےعافیہ کی رہائی کا مطالبہ ہمیشہ القائدہ کی طرف سے جو عورتوں کو مالِ تجارت سے زیادہ نہیں سمجھتے اس کا بھی کوئی مطلب ہے یا نہیں یا وہ پاکستان کی بیٹی کو گود لینے کا ارادہ رکھتے ہیں ؟
امریکہ دہشتگردی کیخلاف فوجداری قوانین کا استعمال کرتا ہے جو اسکے دیگر سویلین قوانین سے خاصے مختلف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن پر دہشت گردی کا الزام ایک بار لگ گیا ان تک وکیل اور میڈیا کی رسائی دیگر ملزمین کے مقابلے میں بہت زیادہ مشکل سے ملتی ہے۔ یعنی امریکہ نے جہادی دہشت گردی کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے کیونکہ افغان جہاد میں اسنے ان دہشت گردوں کو بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا:مجھے القاعدہ یا عافیہ صدیقی سے کوئی ہمدردی نہیں۔ امریکہ کے قوانین کے مطابق ان جرائم کی اتنی سزا نہیں بنتی۔
یہاں مسئلہ ذرائع سے زیادہ انصاف کا ہے۔ اگر عافیہ نے مبینہ طور پر دہشتگردوں کی مدد کی بھی تھی تب بھی اتنی زیادہ سزا؟ اس قسم کے فوجداری قوانین سے امریکی نظام عدل کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ خاص کر کے جب وہ دہشتگردی کے ملزمین کو امریکہ میں عام قیدیوں کی طرح رکھنے کی بجائے وحشیوں کی طرح گوانتانامو بے میں رکھنا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں:اب پاکستانی زرائع کتنے معتبر ہیں سچی خبریں دینے میں یہ آپ بھی جانتے ہیں اور میں بھی ہم تو تاریخ بھی اپنی مرضی کی لکھتے ہیں خدا جانے ہم نے کتنے حق پرستوں کو باطل کہہ کر جھٹلا دیا اور جھوٹ کو نیا سچ بنا لیا
یہ دونوں تو امریکی سچ ہی بولیں گے۔ فواد تو امریکہ کے کارخاص ہیں اور آخر الذکر امریکی شہری ہیں
مجھے اس فیصلے سے کبھی اتفاق نہیں رہا نہ ہی میں امریکی دہشت گردی کے حق میں ہوں مگر امریکہ کے غلط کام کو جواز بنا کر غلطی کرنا بھی صحیح نہیںاپنی مرضی کی تاریخ تو امریکی بھی لکھتے ہیں۔ عراق میں کونسے WMDs تھے ؟
امریکہ نے پورے خطے کو کیوں جنگ میں جھونکا
جسکی لاٹھی اسکی بھینسمجھے اس فیصلے سے کبھی اتفاق نہیں رہا نہ ہی میں امریکی دہشت گردی کے حق میں ہوں مگر امریکہ کے غلط کام کو جواز بنا کر غلطی کرنا بھی صحیح نہیں
مجھے اس فیصلے سے کبھی اتفاق نہیں رہا نہ ہی میں امریکی دہشت گردی کے حق میں ہوں مگر امریکہ کے غلط کام کو جواز بنا کر غلطی کرنا بھی صحیح نہیں
آپ مختار ہیں جو چاہیں سمجھیںاس کا مطلب یہی ہوا کہ ضروری نہیں امریکہ کی کہی ہوئی ہر بات سچ ہے ۔ اس لئے ضروری نہیں کہ عافیہ پر عائد کردہ سارے الزامات سچ ہیں اور اُس کو دی گئی سزا جائز
امریکی عقوبت خانے بھی عالمی قانون انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہیں مگر اقوام متحدہ اُن ضابطوں کو امریکہ کے خلاف کبھی استعمال نہیں کرے گی
میرے خیال میں امریکہ اور القاعدہ ،طالبان، داعش اور دیگر تمام ہی امن کے دشمن ہیں
کے بعد میرے (آخر الذکر) بارے فرمایا جاتا ہے:اگرچہ عافیہ صدیقی کے خلاف مقدمہ کچھ بھونڈے طریقے سے پیش کیا گیا تھا مگر اس میں کبھی کوئی شک نہیں رہا کہ عافیہ طالبان اور القائدہ سے تعلق رکھتی ہے
داد ہی دے سکتا ہوں۔یہ دونوں تو امریکی سچ ہی بولیں گے۔ فواد تو امریکہ کے کارخاص ہیں اور آخر الذکر امریکی شہری ہیں
آج میں ایک نتیجے پر پہنچی ہوںاسی لڑی میں میرے یہ لکھنے:
کے بعد میرے (آخر الذکر) بارے فرمایا جاتا ہے:
داد ہی دے سکتا ہوں۔
غلط! جارج بش اور ان کی حکومت کے اہلکار کی نااہلی، بیوقوفی اور جھوٹ پر یقین کرنا اصل بات تھی۔اس ايشو کے حوالے سے بل کلنٹن انتظاميہ اورسابقہ امريکی حکومت کے علاوہ ديگر ممالک کو جو مسلسل رپورٹس ملی تھيں اس ميں اس بات کے واضح اشارے تھے کہ صدام حسين مہلک ہتھياروں کی تياری کے پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس حوالے سے صدام حسين کا ماضی کا ريکارڈ بھی امريکی حکام کے خدشات ميں اضافہ کر رہا تھا۔ نجف، ہلہ،ہلاجہ اور سليمانيہ ميں صدام کے ہاتھوں کيميائ ہتھیاروں کے ذريعے ہزاروں عراقيوں کا قتل اور 1991 ميں کويت پر عراقی قبضے سے يہ بات ثابت تھی کہ اگر صدام حسين کی دسترس ميں مہلک ہتھياروں کا ذخيرہ آگيا تواس کے ظلم کی داستان مزيد طويل ہو جائے گی۔ اس حوالے سے خود صدام حسين کی مہلک ہتھياروں کو استعمال کرنے کی دھمکی ريکارڈ پر موجود ہے۔ 11 ستمبر 2001 کے حادثے کے بعد امريکہ اور ديگر ممالک کے خدشات ميں مزيد اضافہ ہو گيا۔
غلطيہی وجہ ہے کہ جب اقوام متحدہ کئ تحقيقی ٹيموں کو عراق ميں داخلے سے روک ديا گيا تو نہ صرف امريکہ بلکہ کئ انٹرنيشنل ٹيموں کی يہ مشترکہ رپورٹ تھی کہ صدام حکومت کا وجود علاقے کے امن کے ليے خطرہ ہے۔
کس نتیجے پر؟آج میں ایک نتیجے پر پہنچی ہوں