نبیل
تکنیکی معاون
آج بی بی سی اردو ڈاٹ کام پر آنٹی مریم جمیلہ کے متعلق پڑھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ وہ عالمی سطح کی اسلام کی سکالر ہیں اور میری والدہ کی بہترین دوستوں میں سے ہیں۔ وہ یہودی گھرانے میں پیدا ہوئیں اور بعد میں مودودی صاحب کے ساتھ خط و کتابت کرنے کے بعد انہوں نے اسلام قبول کیا اور پاکستان تشریف لائیں۔ وہاں ان کی شادی اس زمانے کے کرشن نگر، لاہور (اب اسلام پورہ) کے جماعت اسلامی کے کونسلر یوسف خان کے ساتھ قرار پائی۔ اس زمانے میں ہم بھی کرشن نگر میں رہتے تھے اور آنٹی مریم جمیلہ اکثر ہماری طرف تشریف لاتی تھیں۔ مجھے خود بھی آنٹی مریم جمیلہ کے متعلق جاننے کا بہت شوق رہا ہے۔ ان کی لکھی ہوئی کئی کتابیں میرے پاس موجود ہیں۔ اور کم از کم ان تحاریر میں تو محترمہ مریم جمیلہ نے مغربی معاشرے کے متعلق کافی سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اگر ہو سکا تو ان کی تحاریر کے کچھ اقتباسات ضرور پیش کروں گا۔ بی بی سی کے مضمون میں آنٹی مریم جمیلہ کی زندگی پر لکھی گئی ایک کتاب دا کنورٹ کے بارے میں بتایا گیا ہے جو کہ ایک امریکی مصنفہ ڈیبرا بیکر نے لکھی ہے۔ مجھے جب بھی موقع ملا میں یہ کتاب ضرور حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ہی کچھ فیصلہ کیا جا سکے گا کہ مصنفہ نے آنٹی مریم جمیلہ کے حالات زندگی اور ان کے نظریات بیان کرنے میں کتنی دیانتداری سے کام لیا ہے۔ آج کل مغربی مصنفین کو جہادی اسلام کا فکشن لکھنا کافی منافع بخش نظر آتا ہے اور ہر جگہ اسی تھیم پر لکھتے نظر آتے ہیں چاہے موضوع خواہ کچھ بھی ہو۔ بی بی سی کے مذکورہ مضمون سے ایک اقتباس ذیل میں ہے:
مزید پڑھیں۔۔
مریکی ریاست نیو یارک کی مارگریٹ ’پیگی‘ مارکس اسلام قبول کرنے کے بعد 1962 میں مولانا مودودی کی دعوت پر پاکستان پہنچیں۔ وہاں وہ سیاسی اسلام پر انگریزی میں لکھنے والا ایک اہم نام بن گئیں اور آج بھی وہ لاہور میں مقیم ہیں۔
مریم جمیلہ کون تھیں؟ جماعت اسلامی کے بانی کی منہ بولی بیٹی کی کہانی ایک نئی کتاب ’دا کانورٹ‘ میں بیان کی گئی ہے۔
امریکی مصنفہ ڈیبرا بیکر نے مریم جمیلہ پر یہ کتاب نیو یارک پبلک لائبرری کے آرکائیو میں ان کے کاغذات کے ایک مجموعے کو دیکھ کر لکھنی شروع کی۔ انہوں نے پیگی مارکس عرف مریم جمیلہ کے خطوط اور کاغذات کے ذریعے اس خاتون کی کہانی کو سمجھنے کی کوشش کی اور کتاب ایک ایسے انداز میں لکھی ہے جیسے کہ وہ مریم جمیلہ کی شخصیت کا راز سمجھنے کے لیے ان کے خطوط اور تاریخی حالات میں سراغ ڈھونڈ رہی ہوں۔
مزید پڑھیں۔۔