احمد وصال
محفلین
ماسوا محبت کے ، باقی سب اضافی ہے
زندگی بدلنے کو ایک خواب کافی ہے
مجھ کو بھول بیٹھے ہو، پیار بھی نہیں مجھ سے
خط میں آخری لکّھی، بات اختلافی ہے
دل خدا کا گھر ہے تو پھر جواب دے کوئی
کعبہ توڑنے کی بھی کیا کوئی معافی ہے ؟
اس نے لہجہ بدلا ہے مجھ کو دھوکہ دینے کو
بھیگی بھیگی آنکھوں کا رنگ انکشافی ہے
اک مسکراہٹ اور پیار کے دو میٹھے بول
جس طرح بھی نفرت ہو، یہ علاج شافی ہے
جسم کیسے تابع ہو ، اس کو یہ نہیں معلوم
باغی ہے مری فطرت ، روح انحرافی ہے
یار سے ملے جو کچھ ، دل سے کر قبول اس کو
یار سے گلہ شکوہ ، پیار کے منافی ہے
اک وصال ہو احمد کچھ سکون ہو ورنہ
ہجرِ زندگی کی بھی کب کوئی تلافی ہے
زندگی بدلنے کو ایک خواب کافی ہے
مجھ کو بھول بیٹھے ہو، پیار بھی نہیں مجھ سے
خط میں آخری لکّھی، بات اختلافی ہے
دل خدا کا گھر ہے تو پھر جواب دے کوئی
کعبہ توڑنے کی بھی کیا کوئی معافی ہے ؟
اس نے لہجہ بدلا ہے مجھ کو دھوکہ دینے کو
بھیگی بھیگی آنکھوں کا رنگ انکشافی ہے
اک مسکراہٹ اور پیار کے دو میٹھے بول
جس طرح بھی نفرت ہو، یہ علاج شافی ہے
جسم کیسے تابع ہو ، اس کو یہ نہیں معلوم
باغی ہے مری فطرت ، روح انحرافی ہے
یار سے ملے جو کچھ ، دل سے کر قبول اس کو
یار سے گلہ شکوہ ، پیار کے منافی ہے
اک وصال ہو احمد کچھ سکون ہو ورنہ
ہجرِ زندگی کی بھی کب کوئی تلافی ہے