زین
لائبریرین
سوات ۔۔۔۔۔ سوات شانگلہ بونیر دیر اور مہمند ایجنسی کے مختلف علاقو ں میں جاری آپریشن کے دور ان مزید 225 عسکریت پسندوں ہلاک اور متعدد کو گرفتار کر لیا گیا عسکریت پسندوں نے ایک سکیورٹی اہلکار امام مسجد کو شہید اور دو سکولوں کو بموں سے اڑا دیا گیا جبکہ کرفیو میں نرمی کی وجہ سے نقل مکانی کر نے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے وجہ ہزاروں لوگ پیدل سفر کر رہے ہیں اور اسلحہ لے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی مینگورہ میں کرفیو کے نفاذ کی وجہ سے ذخیر شدہ غذائی اشیاء ختم ہورہی ہیں جبکہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پینے کے پانی کی قلت بھی پیدا ہوگئی طالبان نے سکیورٹی فورسز کی طرف سے کارروائی کے دور ان گزشتہ روز 155شدت پسندوں کو ہلاک کر نے کی خبر وں کی تردید کر دی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سوات اور شانگلہ میں کارروائی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران200 شرپسند ہلاک کر دیئے گئے۔ آئی ایس پی آر نے سوات کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ شرپسندوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سوات کے غیور اور با ہمت عوام شرپسندوں کے خلاف نہ صرف ہتھیار اٹھائیں بلکہ ان کی نشاندہی بھی کریںتاکہ سیکورٹی فورسز عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کر سکیں۔ سیکیورٹی فورسز نے رات گئے مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر شیلنگ کی۔ جس میں درجنوں شدت پسندوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ شدت پسندوں نے گورنمنٹ ہائی اسکول مانیال اور پرائمری اسکول فضل آباد کو بموں سے اڑادیا۔کرفیو کے وقفے کے دوران ہزاروں لوگوں متاثرہ علاقوں سے چلے گئے، سوات میں گاڑیوں کے داخلے پر پابندی کی وجہ سے لوگ پینسٹھ سے ستر کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے بٹ خیلہ اور امان درہ پہنچے۔ اس سے پہلے رحیم آباد، قمبر، کانجو اور امام ڈھیرئی کے علاقے میں لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کے لیے کہا گیا۔ سوات میں رات سے لینڈ لائن اور موبائل فون بند ہیں جنہیں کرفیو میں وقفے کے دوران کچھ دیر کے لیے کھولے گئے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مینگورہ اورمالاکنڈمیں شدت پسندوں نے بارودی سرنگیں بچھا رکھی ہیں۔بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں متعدد شہری زخمی ہوگئے۔ ایک نجی ٹی و ی کے مطابق شدت پسندوں نے نشاط چوک مسجد کے امام زاہد خان کو شہید کردیا ۔اوربری کوٹ منیار میں عسکریت پسندوں نے 2 اسکول تباہ کردیئے۔سیکورٹی فورسز نے شلوال کنداؤ کا علاقہ عسکریت پسندوں سے خالی کرالیا ہے۔زنتوئی لیوسر میں آپریشن کے دوران متعدد عسکریت پسندوں کی لاشیں اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔شانگلہ میں عسکریت پسندوں سے جھڑپ میں ایک سیکورٹی اہلکار شہید ہو گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بونیر میں ہیلی کاپٹروں نے شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری کی اورڈگرسےدو شدت پسندوں کوگرفتارکرلیا۔نجی ٹی وی کے مطابق سکیوریٹی فورسز کی کارروائی کے دوران تازہ ترین واقعہ میں 40عسکریت پسند مارے گئے،سیکیوریٹی فورسز نے گل آبادمیں مورچے سنبھال لئے سیکیورٹی فورسز نے میدان کے علاقوں حیاسری، کال ڈاگ اور کمبڑ بازار میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانون پر گولہ باری کی۔جس کے نتیجے مین 40عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز نے مختلف علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔کرفیو میں نرمی کے بعد مختلف علاقوں سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے مالاکنڈ یونیورسٹی مزید ایک ہفتہ بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ گل آباد کے علاقے میں سیکیوریٹی فورسز نے مورچے سنبھال لئے ہیں۔دریں اثناء مہمند ایجنسی میں ایک چیک پوسٹ پر حملے کے جواب میں سیکورٹی فورسز نے 25 طالبان کو ہلاک کردیا گیا۔ حملے میں سات سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔مہمند ایجنسی میں ایف سی کے ایک اعلی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کو صبح تین بجے کے قریب تحصیل امبار میں ایک چیک پوسٹ پر تقریباً دو سو مسلح جنگجوؤں نے راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجہ میں سکیورٹی فورسز کے سات اہلکار زخمی ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ جوابی کاروائی میں پچیس شدت پسندوں کو ہلاک جبکہ پندرہ زخمی کردیا ہے ۔اہلکار کا کہنا تھا کہ طالبان کا جانی نقصان اس وقت زیادہ ہوا جب وہ چیک پوسٹ کے قریب سے لاشیں ہٹا رہے تھے۔طالبان کے ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کاروائی میں ٹینک اور توپخانے کا بھی استعمال کیاگیا ہے۔اہلکار کے مطابق حملہ اوروں میں سے زیادہ تر کا تعلق محسود اور وزیر قبائل سے تھا اور کچھ مقامی طالبان بھی ان کے ساتھ تھے۔ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے زخمی اہلکاروں کو ایک ہیلی کاپٹر سے پشاور منتقل کردیا ہے۔دوسری طرف مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رات تین بجے سے صبح پانچ بجے تک شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ طالبان کا جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔سوات کے صدر مقام مینگورہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کی ہے ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے وجہ ہزاروں لوگ پیدل سفر کر رہے ہیں۔اتوار کی صبح صبح چھ بجے کرفیو میں نرمی ہوتے ہیں مینگورہ میں پھنسے ہوئے خاندان وہاں سے نکل پڑے۔ محفوظ مقامات پر پہنچنے کے لیے کچھ لوگ ٹریکٹر ٹرالیوں، گاڑیوں کی چھتوں اور پیدل جاتے دکھائی دیتے ہیں۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق کرفیو میں دوگھنٹوں کی توسیع کر دی گئی جو اب دن تین بجے ختم ہو جائے گی۔ کرفیو میں نرمی ہوتے ہی مینگورہ میں پھنسے ہوئے خاندان وہاں سے نکل پڑے لیکن ٹرانسپورٹ مہیا نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد پیدل، ٹریکٹر ٹرالیوں، اور چند ایک گاڑیوں کی چھتوں پر بیٹھ کر محفوظ مقامات کی طرف روانہ ہیں۔سوات سے پیدل نقل مکانی کرنے والوں میں شامل ابراہیم خان نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ سوات سے اپنے خاندان کے ساتھ مردان کی جانب پیدل روانہ ہوئے ہیں اور دو گھنٹے کے سفر کے بعد وہ مینگورہ کے قریب لنڈاکائی چیک پوسٹ پہنچے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کا اتنا رش ہے کہ سڑک پر چلنے کی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہ چیک پوسٹ پر موجود نقاب پوش سکیورٹی اہلکار گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں جس کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کے گاؤں میں کوئی ایک آدمی بھی نہیں رہ گیا ہے اور تمام کے تمام لوگوں محفوظ مقامات کی طرف جا چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز گن شیپ ہیلی کاپٹروں کی شلینگ کی وجہ سے علاقے میں کافی حوف پھیل گیا تھا۔مردان متاثرین کیمپ میں پہنچنے والی خاتون چاند بی بی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے بچوں کےساتھ مردان آئی ہیں لیکن یہاں ان کو ایک خیمہ تو ملا ہے لیکن کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔چاند بی بی کے مطابق ان کو ایک لوٹا دیا گیا ہے جو پانی پینے کے لیے اور وضو دونوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ طالبان کی وجہ سے نہیں بلکہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔دوسری طرف حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوات کے متاثرین کے لیے مناسب انتظامات کیے ہیں لیکن حکام کو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر سو متاثرین کے لیے انتظامات مکمل ہوجائے تو ایک گھنٹے کے بعد ایک ہزار لوگ پہنچ جاتے ہیں۔سرکاری اہلکاروں کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو سنبھالنا ایک مشکل کام ہے۔حکومت نے ہفتے کو مینگورہ میں پھنسے ہوئے لوگوں کو وہاں سے نکلنے میں مدد دینے کے لیے اتوار صبح چھ بجے سے لے کر دوپہر ایک بجے تک کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا تھا جسے بڑھا کر شام چھ بجے تک کر دیا گیا ۔ حکام نے مینگورہ کے قریب رحیم آباد اور قمبر کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کو کہا تھا۔نقل مکانی کے وقت اسلحہ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ حکومت نے نقل مکانی کرنے والوں کو سہولت مہیا کرنے کی غرض سے مالاکنڈ ڈویڑن میں چلنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو بندوبستی علاقوں میں جانے کی اجازت دے دی ہے۔ مالاکنڈ ڈویڑن جو صوبے کے زیر انتظام نیم قبائلی علاقہ ہے وہاں بغیر کسٹم ادا کیے گاڑیاں رکھنے کی اجازت ہے۔طالبان ترجمان مسلم خان نے بی بی سی کو بتایا کہ حکومت کے طالبان کی ہلاکت کے حوالے سے کیے گئے دعوے غلط ہیںالبتہ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کو مذکورہ مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے فوجی کارروائی کے دوران ان کے مجموعی طور صرف تین ساتھی مارے گئے ہیںمقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے مینگورہ گرین چوک میں اقبال پلازہ کو نشانہ بنایا ہے جہاں پر مبینہ طور طالبان موجود تھے تاہم انہیں اس میں کسی قسم کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے پورے سوات بالخصوص مینگورہ میں کرفیو کے نفاذ کی وجہ سے ذخیر شدہ غذائی اشیاء ختم ہورہی ہیں جبکہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پینے کے پانی کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں لوگ علاقہ چھوڑنے کے انتظار میں ہیں۔
سورسز۔۔۔ این این آئی نیوز ایجنسی
سورسز۔۔۔ این این آئی نیوز ایجنسی