حسان خان
لائبریرین
یہ ساری تصاویر دی گارجین اخبار میں شائع ہوئی ہیں اور ان کے عکاس شَون اسمتھ ہیں۔ انہیں یہاں پیش کرنے کا مقصد اس شہر اور اس شہر کی زندگی کا تعارف دینا ہے نہ کہ کسی حقِ طبع و نشر کی تنقیص۔ تمام تصاویر مندرجہ ذیل ربط سے لی گئی ہیں۔
http://www.theguardian.com/cities/g...n-the-edge-of-existence-in-pictures?CMP=fb_gu
تمبکتو کی مٹی سے ساختہ جینگری بیر مسجد میں جمعے کی نماز کے بعد کا منظر۔ یہ مسجد بادشاہ موسیٰ اول کے حکم سے ۱۳۲۷ء میں تعمیر ہوئی تھی۔
تمبکتو کا ورودی راستہ۔۔ یہاں نقل و حمل زیادہ تر خروں کے توسط سے ہوتی ہے اور آبادی کے بارے میں گمان ہے کہ وہ پندرہ ہزار نفور سے نیچے جا چکی ہے۔
جینگری بیر مسجد کا ۷۶ سالہ موذن صبح کی اذان دینے کے بعد۔۔۔
شہر کی حدود کے باہر کھلی فضا میں واقع مذبح خانے میں شرکتِ قصاباں کا ۶۸ سالہ سربراہ
تمبکتو سے دریائے نائجر تک بارہ میل لمبی شکستہ حال سڑک کے ذریعے پہنچنے میں آدھا گھنٹا لگتا ہے۔ یہاں عالمی غذائی لائحۂ عمل (ورلڈ فوڈ پروگرام) کی بوریاں دریا کے راستے ضرورت مندوں کو پہنچانے کے لیے کشتی میں لادی جا رہی ہے۔
جینگری بیر مسجد کا موذن مسجد کے ایک داخلی دروازے کے سامنے کھڑا ہے۔
شہر کے وسط میں اقوامِ متحدہ پولیس پیدل گشت کرتے ہوئے۔۔۔ فرانس کی جنوری ۲۰۱۳ء میں فوجی مداخلت کے بعد، اقوامِ متحدہ نے بھی یہاں اپنے دس ہزار فوجی مستقر کیے ہیں۔
تمبکتو کا مذبح خانہ۔۔
تمبکتو میں مساجد اور پرانی عمارات پانی سے آمیختہ مٹی سے بنائی جاتی ہیں جسے 'بانکو' کہا جاتا ہے۔ عمارت سازی کی اس روش کو یونسیکو نے عالمی میراث کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔
یہ پینتیس سالہ عورت اپنے گھر کی بنیادی کفیل ہے۔ یہ برف اور مشروبات بناتی ہے اور کپڑے اور ملبوسات فروخت کرتی ہے۔
رضاکار مسجد کے قریب سے کچرا ہٹا رہے ہیں۔ شہر کا زیادہ تر کچرا صحرا میں پھینکا جاتا ہے۔
۔
شہر کے واحد باشگاہِ شبانہ (نائٹ کلب) کا ڈی جے آواز کا معائنہ کر رہا ہے۔
ایک بچہ شہر کے مضافات میں باقی ماندہ کنوئیں سے پانی لے کر جا رہا ہے۔
ایک آدمی 'بانکو' مٹی کے لیے کھدائی کرتے رہنے کے بعد سستاتے ہوئے۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
http://www.theguardian.com/cities/g...n-the-edge-of-existence-in-pictures?CMP=fb_gu
تمبکتو کی مٹی سے ساختہ جینگری بیر مسجد میں جمعے کی نماز کے بعد کا منظر۔ یہ مسجد بادشاہ موسیٰ اول کے حکم سے ۱۳۲۷ء میں تعمیر ہوئی تھی۔
تمبکتو کا ورودی راستہ۔۔ یہاں نقل و حمل زیادہ تر خروں کے توسط سے ہوتی ہے اور آبادی کے بارے میں گمان ہے کہ وہ پندرہ ہزار نفور سے نیچے جا چکی ہے۔
جینگری بیر مسجد کا ۷۶ سالہ موذن صبح کی اذان دینے کے بعد۔۔۔
شہر کی حدود کے باہر کھلی فضا میں واقع مذبح خانے میں شرکتِ قصاباں کا ۶۸ سالہ سربراہ
تمبکتو سے دریائے نائجر تک بارہ میل لمبی شکستہ حال سڑک کے ذریعے پہنچنے میں آدھا گھنٹا لگتا ہے۔ یہاں عالمی غذائی لائحۂ عمل (ورلڈ فوڈ پروگرام) کی بوریاں دریا کے راستے ضرورت مندوں کو پہنچانے کے لیے کشتی میں لادی جا رہی ہے۔
جینگری بیر مسجد کا موذن مسجد کے ایک داخلی دروازے کے سامنے کھڑا ہے۔
شہر کے وسط میں اقوامِ متحدہ پولیس پیدل گشت کرتے ہوئے۔۔۔ فرانس کی جنوری ۲۰۱۳ء میں فوجی مداخلت کے بعد، اقوامِ متحدہ نے بھی یہاں اپنے دس ہزار فوجی مستقر کیے ہیں۔
تمبکتو کا مذبح خانہ۔۔
تمبکتو میں مساجد اور پرانی عمارات پانی سے آمیختہ مٹی سے بنائی جاتی ہیں جسے 'بانکو' کہا جاتا ہے۔ عمارت سازی کی اس روش کو یونسیکو نے عالمی میراث کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔
یہ پینتیس سالہ عورت اپنے گھر کی بنیادی کفیل ہے۔ یہ برف اور مشروبات بناتی ہے اور کپڑے اور ملبوسات فروخت کرتی ہے۔
رضاکار مسجد کے قریب سے کچرا ہٹا رہے ہیں۔ شہر کا زیادہ تر کچرا صحرا میں پھینکا جاتا ہے۔
شہر کے واحد باشگاہِ شبانہ (نائٹ کلب) کا ڈی جے آواز کا معائنہ کر رہا ہے۔
ایک بچہ شہر کے مضافات میں باقی ماندہ کنوئیں سے پانی لے کر جا رہا ہے۔
ایک آدمی 'بانکو' مٹی کے لیے کھدائی کرتے رہنے کے بعد سستاتے ہوئے۔۔۔
جاری ہے۔۔۔
آخری تدوین: