ام اویس
محفلین
مانگا رب سے جدا اور ملا مختلف
جیسے ہے میرے دل کی صدا مختلف
ہم نہیں وہ جو جھک جاتے ہیں وقت پر
ہے طبیعت میں اپنی انا مختلف
میں نے جس کو سنائی تھی من کی کتھا
اس سے کہنا تھا کچھ اور کہا مختلف
جس سے آتی تھی اس کے بدن کی مہک
آج گلشن میں ہے وہ ہوا مختلف
اے مصور ! تری دسترس مان لوں
نقش اس کے بنا اور دکھا مختلف
کر دے مجھ کو ہر غم سے بے گانہ وہ
بات ایسی ہی کوئی بتا مختلف
مجھ کو رکھنا سدا آپ اپنے لیے
تیری خانم کی ہے یہ دُعا مختلف
جیسے ہے میرے دل کی صدا مختلف
ہم نہیں وہ جو جھک جاتے ہیں وقت پر
ہے طبیعت میں اپنی انا مختلف
میں نے جس کو سنائی تھی من کی کتھا
اس سے کہنا تھا کچھ اور کہا مختلف
جس سے آتی تھی اس کے بدن کی مہک
آج گلشن میں ہے وہ ہوا مختلف
اے مصور ! تری دسترس مان لوں
نقش اس کے بنا اور دکھا مختلف
کر دے مجھ کو ہر غم سے بے گانہ وہ
بات ایسی ہی کوئی بتا مختلف
مجھ کو رکھنا سدا آپ اپنے لیے
تیری خانم کی ہے یہ دُعا مختلف