ماں کی دعا

نیلم

محفلین
‎''شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ اے ماؤں، اپنے اولاد کے بارے میں اللہ سے ڈرتی رہو۔ چاہے کتنا ہی غصہ کیوں نہ ہو اُن کیلئے منہ سے خیر کے کلمے ہی نکالا کرو۔ اولاد کو لعن طعن، سب و شتم اور بد دعائیں دینے والی مائیں سُن لیں کہ والدین کی ہر دُعا و بد دُعا قبول کی جاتی ہے۔


یہ سب باتیں شیخ صاحب نے جمعہ کے خطبہ میں اپنے بچپن کی باتیں دہراتے ہوئے فرمائیں۔ شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک لڑکا ہوا کرتا تھا، اپنے ہم عُمر لڑکوں کی طرح شرارتی اور چھوٹی موٹی غلطیاں کرنے والا۔ مگر ایک دن شاید غلطی اور شرارت ایسی کر بیٹھا کہ اُسکی ماں کو طیش آگیا، غصے سے بھری ماں نے لڑکے کو کہا (غصے سے بپھر جانے والی مائیں الفاظ پر غور کریں) لڑکے کی ماں نے کہا؛ چل بھاگ اِدھر سے، اللہ تجھے حرم شریف کا اِمام بنائے۔ یہ بات بتاتے ہوئے شیخ صاحب پھوٹ پھوٹ کر رو دیئے، ذرا ڈھارس بندھی تو رُندھی ہوئی آواز میں بولے؛

اے اُمت اِسلام، دیکھ لو وہ شرارتی لڑکا میں کھڑا ہوا ہوں تمہارے سامنے

'' اِمام حرم عبدالرحمٰن السدیس''۔

اللہ اَکبر!اگر وہ شرارتی لڑکا شیخ عبدالرحمٰن السدیس حفظہ اللہ صاحب بذاتِ خود ہو سکتے ہیں جو ماں کی دعا کی بدولت حرم شریف کے ہر دلعزیز اِمام بن کر عالم اِسلام میں دھڑکنے والے ہر دِل پر راج کر رہے ہیں!!! اِس طرح تو واقعی یہ مختصر سا قِصہ ہر ماں کیلئے ایک درسِ عبرت ہے'' ۔
 

نیلم

محفلین
ایک شخص نے رسول الله سے دریافت کیا کہ بیٹے پر باپ کا حق کیاہے ۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: ۱۔اسے نام لے کر نہ پکارے ۔ ۲: راستہ چلنے میں اس کے آگے نہ بڑھ جائے۔ ۳: اس سے پہلے نہ بیٹھے ۔ ۴: کوئی ایسا کام نہ انجام دے کہ لوگ اس کے باپ کو برا بھلا کہیں۔

[ بحار الانوار, جلد:74 ، صفہ:45 ]
 

نیلم

محفلین
اولاد سے ماں کی محبت غیر مشروط اور لازوال ہوتی ہے۔۔۔

کوئی ایک لفظ کبھی کبھی اپنے اندر اتنی تاثیر رکھتا ہے کے ہم جب اُس کو اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں تو سرشار ہوجاتے ہیں لفظ بذات خود شاید کچھ نہیں ہوتے مگر جب یہ کسی کے لئے مخصوص ہوتے ہیں تو پھر ان کی اہمیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔۔۔ ایسا ہی ایک لفظ ماں ہے۔۔۔

ہم اس لفظ کی گہرائی کو سوچیں تو محبت کا سمندر تصور میں آجاتا ہے ایک ایسا سمندر جس میں ممتا کی بے قرار لہریں اپنی اولاد کی لئے مدوجزر کی کیفیت میں رہتی ہیں اور اس طرح زندگی بسر کردیتی ہے۔۔۔ کائنات کے نظام کو چلانے کے لئے اللہ نے اپنی تخلیق کو عورت میں منتقل کیا اور اس کو کئی رشتے عطا کئے جن سے ہماری زندگی کی ڈور بندھی ہے یہ عورت کبھی بیٹی، کبھی بہن، کبھی بیوی اور ماں بنتی ہے ماں کے درجے پر فائز ہونے کے بعد عورت اپنی ذات کی نفی کردیتی ہے اور پھر صرف ماں ہی ماں ہوتی ہے دنیا کی سب سے پاکیزہ محبت ہمیں ماں کی صورت میں ملتی ہے۔۔۔ ماں ہمیں احترام کے اُس راستے پر چلاتی ہے جو ہمیں زندگی کے دیگر رشتوں سے جوڑتا ہے۔۔۔
 

نیلم

محفلین
ماں سے زیادہ رحم دل
حضرت عبداللہ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ سے واپس آرہے تھے کہ راستہ میں ایک قوم سے ملاقات ہوئی۔ رسول اللہﷺ نے پوچھا:
’تم کون ہو؟‘‘
کہنے لگے ہم مسلمان ہیں۔ یہاں سے کچھ فاصلے پر ایک خاتون بیٹھی چولہا سلگارہی تھی‘ اس کے قریب اس کا ننھا بچہ بھی تھا‘ جب آگ خوب جل اٹھی تووہ بچے کو لے کر رحمت عالمﷺکی خدمت میں اقدس میں حاضرہوئی اورکہنے لگی:
’’آپ اللہ کے رسول ہیں؟‘‘
سرورعالمﷺ نے ارشادفرمایا:’’ہاں میں اللہ کارسول ہوں۔ ‘‘
پھربولی میرے ماں باپ آپﷺ پرقربان ہوں۔ کیا ایک ماں جس قدرمہربان ہے‘اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان نہیں ہے؟ نبیﷺ نے ارشادفرمایا:
’’ہاں بلاشبہ تودرست کہتی ہے۔ اس نے کہا اے اللہ کے پیارے رسولﷺ پھرماں تواپنے بچے کوآگ میں نہیں ڈالتی تواللہ اپنے بندے کوآگ میں کیسے ڈالے گا؟ اس صحرانشین صحابیہؓ کی یہ بات سن کر رسول اکرمﷺ پر سخت رقت طاری ہوگئی اور رسول ﷺ رونے لگے۔ پھر آپﷺ نے سراٹھاکر فرمایا:

’’ اللہ اس بندے کوعذاب میں ڈالے گاجواللہ کی نافرمانی پرڈٹارہے اوراس کوایک نہیں مانتا۔(اس کے ساتھ دوسروں کو بھی شریک ٹھہراتاہے۔)۔
(ابن ماجہ
 

تعبیر

محفلین
:applause::applause::applause:
پہلی والی نصیحت بہت خوب ہے
اور سبق بھی آئندہ میں اسے ہمیشہ یاد رکھوں گی :)
بہت بہت شکریہ نیلم
 
Top