ماں

ماں کی جب وفات ہوتی ہے
سوگ میں کاءینات ہوتی ہے
دن گزرتا ہے یاد میں اسکی
اور انکھوں میں رات ہوتی ہے
ایسا لگتا ہے سامنے ہے وہ
خود کلامی میں بات ہوتی ہے
اپنے بچوں کو پالتی ہے وہ
اور نفی اسکی ذات ہوتی ہے
سامنے اس عظیم رشتے کے
سارے رشتوں کو مات ہوتی ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خوب! ماں کے بارے میں دلی جذبات کا اظہار ہے سو تنقید و تبصرے سے بالاتر ہے۔
پہلے دو اشعار میں ٹائپو درست کرلیجئے۔
ویسے نفی کا درست تلفظ فاع کے وزن پر ہے۔
 
یسے نفی کا درست تلفظ فاع کے وزن پر ہے۔

رہنماءی کا شکریہ۔ایک بات کی وضاحت چاہوں گا۔ نفی کے درست تلفظ کی دوبارہ وضاحت چاہوں گا۔

خوبصورت نکتہ اٹھایا ظہیر بھائی نے اور عمیر بھائی کی وضاحت طلبی بھی عمدہ ہے۔ صبح سے ہم اسی ادھیڑ بن میں ہیں۔ درست یہ ہے کہ ہم بھی نفی کو فعو کے وزن پر سمجھتے رہے۔ دیوانِ غالب اٹھایا تو مزید تسلی ہوئی۔
نفی سے کرتی ہے اثبات تراوش گویا
دی ہی جائے دہن اس کو دمِ ایجاد نہیں​
بروزنِ ’’فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن‘‘

اسی طرح مشہور صوفی شاعر بلھے شاہ کا مصرع
نفی اثبات دا پانی ملیا​
بھی فاع کے وزن پر نفی کے تلفظ کی نشاندھی کرتی ہے۔

کیا ہم درست سمجھے؟
 
ماں کی جب وفات ہوتی ہے
سوگ میں کاینات ہوتی ہے
دن گزرتا ہے یاد میں اسکی
اور انکھوں میں رات ہوتی ہے
ایسا لگتا ہے سامنے ہے وہ
خود کلامی میں بات ہوتی ہے
اپنے بچوں کو پالتی ہے وہ
منفرد اسکی ذات ہوتی ہے
سامنے اس عظیم رشتے کے
سارے رشتوں کو مات ہوتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
لیکن پہلے مصرع کے بارے میں سب چپ ہیں کہ بحر سے خارج ہے یا ٹائپو ہے اگر 'جب بھی وفات' ہو تو درست ہے۔
عمیر بھائی کس کی بورڈ سے ٹائپ کرتے ہیں۔ درمیانی ہمزہ حرف u پر ہے، صوتی کی بورڈس میں
نفی فاع کے طور پر بھی تقطیع ہو سکتا ہے بلکہ بہتر طریقے پر تقطیع ہو سکتا ہے جب آپ 'اُر' نہ لے کر مکمل 'اور' پڑھیں اور نفی کے بعد الف کا وصال کر دیں
 
الف عین بھائ ۔ اپ نے بجا فرمایا۔ وہ typo نہیں ہے ۔میں نے اسے اپ کی تجویز کے مطابق ماں کی جب بھی وفات ہوتی ہے کر دیا ہے۔ میں دراصل موبائل کی بورڈ استعمال کر رہا ہوں۔ اس لئے وہ errors پیش ائے۔
 

Iab

محفلین
پہلا مصرع یوں ہو سکتا ہے " اک ماں کی جب وفات ہوتی ہے"
دوسرے مصرع میں لفظ "کائینات" تبدیل کرنا ہو گا
 
Top