محمد عمیر پیرزادہ
محفلین
ماں کی جب وفات ہوتی ہے
سوگ میں کاءینات ہوتی ہے
دن گزرتا ہے یاد میں اسکی
اور انکھوں میں رات ہوتی ہے
ایسا لگتا ہے سامنے ہے وہ
خود کلامی میں بات ہوتی ہے
اپنے بچوں کو پالتی ہے وہ
اور نفی اسکی ذات ہوتی ہے
سامنے اس عظیم رشتے کے
سارے رشتوں کو مات ہوتی ہے
سوگ میں کاءینات ہوتی ہے
دن گزرتا ہے یاد میں اسکی
اور انکھوں میں رات ہوتی ہے
ایسا لگتا ہے سامنے ہے وہ
خود کلامی میں بات ہوتی ہے
اپنے بچوں کو پالتی ہے وہ
اور نفی اسکی ذات ہوتی ہے
سامنے اس عظیم رشتے کے
سارے رشتوں کو مات ہوتی ہے