ماہر ہڑتالیات

میں نے صبح صبح اٹھ کر اپنے لیڈر کی تصویر کو بوسہ دیا.........پھر غسل کر کے جلدی جلدی ایک سینڈوچ کھایا...... اپنی پسندیدہ شرٹ نکالی...پرفیوم چھڑکا.....اور گھر والوں سے انٹرویو کا بہانہ کرکے نکلنے لگا......چھوٹی بہن دروازے تک میرے پیچھے پیچھے آئی.... بھیا...نوکری مل گئی تو میرے لیے بھاشانی ضرور لانا......" میں سنی ان سنی کر کے تیز تیز قدموں سے باہرنکل گیا......

اڈے سے سعید آباد کی بس پکڑی.....مجھے معلوم تھا کہ میرے پیچھے اماں مصلے پر بیٹھ گئی ہوگی.....وہ بے چاری یہی سمجھ رہی تھی کہ میں نوکری کےلیے انٹرویو دینے جا رہا ہوں...ابا کی آمدنی نئے دیس کی شاہ خرچیوں کےلیے ناکافی تھی.....

رات عبدالشکور صاحب کا فون آیا تھا کہ تحریک نے مجھے بلدیہ سے لیکر نیول کالونی کا ایریا بند کرانے کا ٹاسک دیا ہے......میری جیب میں ایک دستخط شدہ خالی چیک اور کاشف ہڑتالی بھائی کا مبہم سا ایڈریس تھا......جو رات کو فون پر سمجھا دیا گیا تھا...کاشف بھائی اس علاقے کے ماہر ہڑتالیات و بلوہ جات ہیں...اور حال ہی میں جنوبی افریقہ سے دہشت گردی کی تربیت اے گریڈ سے حاصل کرکے لوٹے ہیں........آج کا دن میرے سیاسی کیرئر کا اہم ترین دن تھا...!!!!

بس میں بہت رش تھا.....چاندنی چوک پر کنڈیکٹر نے مجھے تقریباً دھکا دے کر اتارا ......

کاشف ہڑتالی کا دفتر کیسے ملا ....یہ ایک طویل کہانی ہے....شاید آپ کو سمجھنے میں دشواری ہو بہرحال نوید کباڑیا جو اس علاقے کا "بیٹر " ہے اس نے غفور قصائی کے پاس بھیجا...غفور قصائی نے اقبال پہاڑی کی طرف ارسال کیا......پہاڑی کو عبور کرکے امتیاز پھڈا کے کھڈا نما دفتر پہنچا...انہوں نے اچھی طرع تلاشی لی...شناختی کارڈ رکھا...ایک بندہ ساتھ بھیجا....اب میں کاشف ہڑتالی کے سامنے اپنا پارٹی مؤقف پیش کر کے اس کی بکواسیات سن رہا تھا..........

" کیا نام بتایا....ہاں وقار......دیکھو وقار میاں اب پہلے والا دور نہیں رہا.." وہ اپنے ڈیڑھ گز کے منہ میں پان ٹھونستے ہوئے بولا..."حب ریور روڈ " سالا جب سے لیاری ایکسپریس وے بنا ہے.....اسے بند کرانے کے ریٹ بھی بڑھ گئے ہیں......اب یہ وہ سڑک نہیں رہی جس پر کبھی شیدی لوگ کھوتے بھگایا کرتے تھے......اب یہ بلوچستان تک جاتا ہے.........اس سے اربوں کی تجارت ہوتی ہے............دو ٹائر جلانے کے پورے پچیس ہزار ہونگے........." اس نے پاس پڑے کچرا دان میں پچکاری ماری -

"باقی اگر گاڑی واڑی توڑنی ہے....مزدا جلانا ہے...... تو فی گاڑی 6 لاکھ ......... 5 توسالا گاڑی والا لے جاتا ہے کچرا گاڑی کو جلانے کے.....میرا بس چلے تو شہر کی ساری چھکڑا گاڑیاں ایک جگہ اکٹھی کروں......اور تیلی دکھا دوں......کیوں جیدے...." جیدے نے اس کے گندے فلسفے کو اپنے قہقہے سے جھاڑا.......جیدا اس کا اسسٹنٹ تھا جو اس سے بھی بڑا بھڑوا تھا.... مجھے ابکائی آنے لگی تھی لیکن ضبط کر کے بیٹھا رہا........میرے کیریئر کا سوال تھا-

" دکانیں بند کرانے کے پچاس ہزار الگ ہوں گے " اس نے بکواس جاری رکھی...." مارکیٹ کمیٹی کے بھڑوے پندرہ سے کم پہ راضی نہیں ہوتے......ان سالوں کے پیٹ بھی پھول گئے ہیں.....باقی رہے اسکول...تو پرائیویٹ سکولوں کا کوئی ذمہ نہیں.....بہت پیسہ مانگتے ہیں (۔۔۔۔) کے بچے.... .سرکاری کی گارنٹی ہے.......نہیں کھلیں گے.....اس کے بیس ہزار......الگ ہونگے......اور کیا کرنا ہے.......بندہ وندہ .....مارنا ہے......تو ....تین لاکھ ہونگے.......ایک لاکھ تو سیدھا سیدھا لواحقین کو دینا پڑتا ہے.... خدمت خلق کی طرف سے....." اس نے پھر خون تھوکا.....مجھے بدن میں سردی سی محسوس ہونے لگی۔

" اچھا ...... لیڈیز کا ایک دھرنا..........ہو سکتا.... ہے.......... چاندنی چوک کے پاس.....ایک گھنٹہ کےلیے.....؟؟؟ " میں گھگھیایا

کاشو ۔۔۔ کی باچھیں کھل گئیں....اس نے ایک گندا سا قہقہہ لگایا......."ابے....چریا.......ایک تو تمھاری اس تحریک نے آنٹیوں کے نخرے بھی آسمان تک پہنچا دئیے ہیں......پہلے دوسوپچاس پہ بھاگی بھاگی آتی تھیں....اب پانسو سے کم پہ مانتی نہیں.....ٹھیک ہے.....50 لیڈیز آجائے گا.....اس کا 25 ہزار بنتا ہے......22 دے دینا.....اب کردوں ٹوٹل...یا...کچھ اور بھی کروانا ہے....." اس نے کسی پنساری کی طرع کیلکولیٹر پر انگلی رکھتے ہوے پوچھا

میں نے جیب سے مڑا تڑا چیک نکالا..... اس کی مطلوبہ رقم لکھ کر اس کے حوالے کیا.....اور کہا...." بھائی .....بس روڈ بند کرانا ہے......اور لیڈیز کا دھرنا............ڈی ایس این جی کےلیے ARY والوں کو بول دیا ہے.....دھیان رکھنا...بھائی......میرے کیرئیر کا سوال ہے"

"ابے فکر کاہے کو کرتا ہے.....ہم سالا ادھر ریوڑی مونگ پھلی بیچنے کےلیے تھوڑی بیٹھا ہے.....دھندا ہے بھائی کا دھندا........."
میں کاشو ہڑتالی کے دفتر سے نکلا تو پیچھے سے اس کی آواز سنائی دی.." جیدے ...ابے او جیدے.....ابے کہاں مر گیا.....یہ اندر بوری میں دیکھنا یار.....دورنگے جھنڈے......اور .....سالی ٹوپیاں بھی ہیں کہ نہیں.......

۔۔۔۔۔۔۔۔
از ظفر اعوان
 

اوشو

لائبریرین

یعنی مصنف یہ پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ "دورنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا"
ویسے عبدالقیوم چوہدری جی آپ کو تو سبز اور سرخ رنگ پر مشتمل دورنگی جھنڈے سے عقیدت ہونی چاہیے :)

میری کس بات سے حکمت ظاہر ہورہی ہے ؟؟
اعصابی کمزوری کی دواؤں کی ضرورت ہے منظر اعوان صاحب کو :)

اعصابی کمزوری سے :)
 
یعنی مصنف یہ پیغام دینا چاہ رہا ہے کہ "دورنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا"
ویسے عبدالقیوم چوہدری جی آپ کو تو سبز اور سرخ رنگ پر مشتمل دورنگی جھنڈے سے عقیدت ہونی چاہیے :)
اوشو جی دو رنگوں کا ذکر تو ہوا، لیکن یہ سبز اور سرخ، ان کی بات کب ہوئی !!!:idontknow: عقیدت :thinking:
 

باباجی

محفلین
اچھا ۔۔اچھا۔۔یہ محسوس کا شاخسانہ تھا :p یہ محسوس ازم بھی نا۔۔۔:grin1:
ویسے ہونا چاہیے۔۔ گڈ (y)
یہاں باتیں ہی محسوس ازم کی بناء پر ہوتی ہیں
محسوس نا ہو تو کوئی جواب ہی نہیں دیتا ہے
آپ نے بھی کچھ محسوس کیا تو جواب دیا نا
محسوس نا کرتے تو کہاں جواب دینا تھا آپ نے :D
 
یہاں باتیں ہی محسوس ازم کی بناء پر ہوتی ہیں
محسوس نا ہو تو کوئی جواب ہی نہیں دیتا ہے
آپ نے بھی کچھ محسوس کیا تو جواب دیا نا
محسوس نا کرتے تو کہاں جواب دینا تھا آپ نے :D
اجی محسوس تو نہیں کیا تھا۔۔۔ویسے حیران ہوا تھا کہ آپ نے فوراً سے مرض کی تشخیص کر دی، بھلے صحیح تھی یا غلط ۔۔ یقیناً حکمت جانتے ہوں گے
 

اوشو

لائبریرین

whisperingsmiley.gif
 
Top