ماہِ رحمت

محمد فائق

محفلین
عبادتوں کے چمن کی بہار ہے رمضاں
علاجِ گردشِ لیل و نہار ہے رمضاں
پئے طہارتِ دل آبشار ہے رمضاں
پیامِ رحمتِ پروردگار ہے رمضاں
ہوا کریم کا احساں اسی مہینے میں
ملا رسول کو قرآں اسی مہینے میں

بہارِ گلشنِ عشق و وفا کا موسم ہے
نمودِ قوتِ صبر و رضا کا موسم ہے
فروغِ جذبہء صدق و صفا کا موسم ہے
عبادتوں کا زمانہ دعا کا موسم ہے
ہے وقت بگڑی ہوئی قسمتیں بنانے کا
زمانہ آیا گناہوں کے بخشوانے کا

زہے نصیب جو ماہِ صیام آتا ہے
زمیں پہ اہلِ فلک کا سلام آتا ہے
جو پیاسے ہونٹوں پہ مالک کا نام آتا ہے
تو خود ہی رقص میں رحمت کا جام آتا ہے
سناو خوش خبری درد و غم کے ماروں کو
ملی ہے مہلتِ توبہ گناہ گاروں کو


زہے وہ ضعف جو کردار کی دوا بن جائے
خوشا وہ پیاس جو سیرابیِ وفا بن جائے
زہے وہ بھوک جو دل کے لیے دوا بن جائے
خوشا وہ نیند جو تسبیحِ کبریا بن جائے
اسی کو حق ہے کہ دستِ دعا بلند کرے
کے جس کی بوئے دہن بھی خدا پسند کرے

ہر ایک سانس میں ذکرِ خدا کی لذت ہے
ہر اک نفس میں نہاں جلوہء تلاوت ہے
یہ ترکِ آب و غذا زندگی کی نعمت ہے
جو نیند آئے تو سونا بھی اک عبادت ہے
نزولِ رحمتِ پروردگار ہوتا ہے
کہ بخت جاگتا ہے روزہ دار سوتا ہے


بھلادیں فرض کو چھوٹے بڑے خدا نہ کرے
دلوں پہ کفر کے پنجے گڑے خدا نہ کرے
دکھائی دیں ہمیں روزے کڑے خدا نہ کرے
خدا کے سامنے کہنا پڑے خدا نہ کرے
جو داغ دامنِ کردار پر تھے دھو نہ سکے
گزر گیا رمضاں فیض یاب ہو نہ سکے

ڈاکٹر پیام اعظمی صاحب
 
Top