ماہِ نو، سالِ نو مبارک ہو

ایم اے راجا

محفلین
ماہِ نو ، سالِ نو 2012 پر ایک نظم پیش برائے اصلاح۔

ماہِ نو، سالِ نو مبارک ہو
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
جس میں کوئی ملال بھی نہ ہو
اور تیرا خیال بھی نہ ہو
موسموں کا جلال بھی نہ ہو
وہ گزشتہ سا حال بھی نہ ہو
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
ماہِ نو، سالِ نو ، مبارک ہو
کاش غم کا کوئی تدارک ہو
تو نے سوچا ہے جنوری کیسا ؟
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
 

مغزل

محفلین
اچھی نظم ہے راجہ بھیا، ایک مصرعے میں ’’ کاش غم کو کوئی تدارک ہو ‘ ‘ کو ’’ کاش غم کا کوئی تدارک ہو‘‘ کر لیجے ۔۔
بہت خوش رہیں ماشا اللہ۔۔۔ ویسے بر سبیلِ تذکرہ ۔۔ غم کا کوئی تدارک ہوتا تو یار میں بھی شاید لفظ لکھنے سے نہ جڑا ہوتا۔۔
لفظ لکھنے سے جڑنا اسی لیے ہے کہ غم کا کوئی تدارک ہو۔۔۔ بہت داد اور دعائیں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھی نظم ہے راجہ بھیا، ایک مصرعے میں ’’ کاش غم کو کوئی تدارک ہو ‘ ‘ کو ’’ کاش غم کا کوئی تدارک ہو‘‘ کر لیجے ۔۔
بہت خوش رہیں ماشا اللہ۔۔۔ ویسے بر سبیلِ تذکرہ ۔۔ غم کا کوئی تدارک ہوتا تو یار میں بھی شاید لفظ لکھنے سے نہ جڑا ہوتا۔۔
لفظ لکھنے سے جڑنا اسی لیے ہے کہ غم کا کوئی تدارک ہو۔۔۔ بہت داد اور دعائیں۔
شکریہ مغل بھائی، کا کو میں کو لکھ گیا تھا ٹائپو تھی ٹھیک کر دی ہے۔
اور غم کے تدارک کے لیئے بس۔۔۔۔۔ دعا ہی ہے، ویسے میرے خیال میں غم نہ ہوتا تو جینے کا مزا ہی نہ ہوتا، غم زندگی میں ایسے ہے جیسے کھانے میں نمک، ورنہ کھانا پھیکا۔
 

الف عین

لائبریرین
راجا، یہاں پھر انٹر نیٹ کی پرابلم ہو گئی تھی چار دن سے۔ اس عرصے میں ساری اصلاھیں نمٹا دی ہیں، اس وقت تک کی۔

ماہِ نو، سالِ نو مبارک ہو

(عنوان کے علاوہ اسکو پہلا مصرع بھی کیا جا سکتا ہے)
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
//سوچا ہے‘ سے مراد ’تصور کیا ہے‘ ہی ہے نا؟ (سوچا ہے‘ کی بجائے ‘سوچا تھا‘ کیسا رہے گا؟)
جس میں کوئی ملال بھی نہ ہو
اور تیرا خیال بھی نہ ہو
موسموں کا جلال بھی نہ ہو
وہ گزشتہ سا حال بھی نہ ہو
//ان سب مصرعوں میں ’نہ‘ بر وزن ’نا‘ آ رہا ہے، جو میں پسند نہیں کرتا۔ اس کی بجائے سارے مصرعوں میں ‘نہ رہے‘ کر دیا جائے تو؟

میں نے سوچا ہے جنوری ایسا

ماہِ نو، سالِ نو ، مبارک ہو
کاش غم کو کوئی تدارک ہو
غم کو؟ ’غم کا ‘درست ہے۔ اس کے علاوہ کیا تم ’تدارُک‘ کو تدارَک‘ سمجھتے ہو جو مبارک کے قافئے میں لا رہے ہو۔ میرے خیال میں تدارک استعمال کرنے کی مجبوری نہیں ہے۔

تو نے سوچا ہے جنوری کیسا ؟
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
//نظم کا اختتام اچھا نہیں ہے، اس کو بدلا جا سکتا ہے۔ ایک آسان سی صورت یوں ہو سکتی ہے کہ آخری دونوں مصرعوں کی ترتیب الٹ دو۔ لیکن ’غم کے تدارک‘ والی بات ادھوری رہتی ہے۔
یا پھر
تم نے سوچا ہے جنوری کیسا ؟
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
میرے خیال میں آخر پانچ مصرع اس طرح کئے جا سکتے ہیں۔ جلدی جلدی میں یہی بن سکے ہیں، ظاہر ہے سوچو تو اور بہتر تم بھی کہہ سکتے ہو۔

میں نے سوچا ہے جنوری ایسا ؟
جب کہ امید کا اشارہ ملے
بے سہاروں کو پھر سہارا ملے
ڈوبنے والوں کو کنارا ملے
پھر ملیں خواب نو، خیالِ نو
پھر مبارک ہو سب کو سالِ نو
 

ایم اے راجا

محفلین
سر پہلے مجھے یہ بتائیں کہ اس نظم کا تعلق نظم کی کس قسم سے ہے، اور کیا اس قسم کی نظم میں ہر مصرعہ ہم قافیہ ہونا ضروری ہے ؟
 

ایم اے راجا

محفلین
سر میں نے اس نظم کو یو ںکر دیا ہے۔

ماہِ نو، سالِ نو مبارک ہو
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
جس میں کوئی ملال بھی نہ ہو
اور تیرا خیال بھی نہ ہو
موسموں کا جلال بھی نہ ہو
وہ گزشتہ سا حال بھی نہ ہو
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
جس میں امیدکا شرارہ ملے
منزلوں کا کوئی اشارہ ملے
بے سہاروں کوبھی سہارہ ملے
ڈوبتوں کو کوئی کنارہ ملے
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
لائے پھر خوابِ نو ، خیالِ نو
آئے خوش سب کو کاش سالِ نو

تم نے سوچا ہے جنوری کیسا ؟
میں نے سوچا ہے جنوری ایسا
 
Top