مصطفیٰ زیدی ماہ و سال

بنگش

محفلین
اسی روش پہ ہے قائم مزاجِ دیدہ و دل
لہو میں اب بھی تڑپتی ہیں بجلیاں کہ نہیں
زمیں پہ اب بھی اترتا ہے آسماں کہ نہیں؟

کسی کی جیب و گریباں کی آزمائش میں
کبھی خود اپنی قبا کا خیال آتا ہے
ذرا سا وسوسہءِ ماہ و سال آتا ہے ؟

کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں
غبار راہ گزر میں اجڑ گی ہوں گی
نظر سے ٹوٹ چکے ہوں گے خواب کے رشتے
وہ ماہتاب سی نیندیں بچھڑ گئ ہو ں گی

نیازِ خواجگی و شانِ سروری کیا ہے
شعارِ مشفقی و طرِز دلبری کیا ہے
یہ بے رخی یہ ادائے ستم بھی پو چھیں گے
ہماری عمر کے ہم لو تو ہم بھی پو چھیں گے
 

علی فاروقی

محفلین
ماہ و سال،،،،،مصطفی زیدی

اُسی روش پہ ہے قائم مزاجِ دیدہ و دل
لہو میں اب بھی تڑپتی ہیں بجلیاں کہ نہیں
زمیں پہ اب بھی اترتا ہے آسماں کہ نہیں

کسی کی جیب و گریباں کی آزمائش میں
کبھی خود اپنی قبا کا خیال آتا ہے
ذرا سا وسوسہء ماہ و سال آتا ہے؟

کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں
غبارِ راہ گزر میں اجڑ گئ ہوں گی
نظر سے ٹوٹ چکے ہوں گے خواب کے رشتے
وہ ماہتاب سی نیندیں بچھڑ چکی ہوں گی

نیازِ خواجگی و شانِ سروری کیا ہے
شعارِ مشفقی و طرزِ دلبری کیا ہے
یہ بے رُخی یہ ادائے ستم بھی پوچھیں گے
ہماری عمر کے ہو لو تو ہم بھی پوچھیں گے
 

فرخ منظور

لائبریرین
ماہ و سال

اُسی روِش پہ ہے قائم مزاجِ دیدۂ و دل
لہو میں اب بھی تڑپتی ہیں بجلیاں کہ نہیں
زمیں پہ اب بھی اُترتا ہے آسماں کہ نہیں ؟

کسی کی جیب و گریباں کی آزمائش میں
کبھی خود اپنی قبا کا خیال آتا ہے
ذرا سا وسوسۂ ماہ و سال آتا ہے

کبھی یہ بات بھی سوچی کہ منتظر آنکھیں
غبارِ راہ گزر میں اُجڑ گئی ہوں گی
نظر سے ٹوٹ چکے ہوں گے خواب کے رشتے
وہ ماہتاب سی نیندیں بچھڑ چکی ہوں گی

نیازِ خواجگیِ و شانِ سروری کیا ہے
شعارِ مُشفقی و طرزِ دلبری کیا ہے
یہ بے رُخی، یہ اَدائے ستم بھی پوچھیں گے
ہماری عُمر کے ہو لو تو ہم بھی پوچھیں گے

مصطفیٰ زیدی

(کوہِ ندا)
 
Top