مایوس اس کی رحمتوں سے ہو نہ جاؤں میں
اے شوق ! جوش مار ذرا، لکھ نہ پاؤں میں
اکثر سوائے چند کے ہر شخص بد لگے
دل چاہتا ہے آئینہ سب کو دکھاؤں میں
اے شہر تیرے شر سے عجب کچھ نہیں، کبھی
خود کو خدا کی راہ سے گر موڑ لاؤں میں
اتنا برا نہیں ہوں کہ کم علم پر کسی
لے کر حواریوں کو کہیں مسکراؤں میں
روکا بہت کہ کچھ نہ کہوں چھوڑ دوں عظیم
لیکن اس اپنے غصے کو کیسے گھٹاؤں میں
آخری تدوین: